پنجاب حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے سیلاب متاثرین کی امداد سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
پنجاب حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سیلاب متاثرین کی امداد سے انکار کردیا۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کیا اُن سے عقل لیں جنہوں نے سندھ کو آثار قدیمہ بنادیا؟ حکومت پنجاب اپنے وسائل سے سیلاب متاثرین کی مدد کررہی ہے، ہمیں بیرونی امداد کا انتظار نہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں بیرونی امداد کےباوجود لوگ مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے، سندھ یا کراچی کا کیا حال ہے؟ بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کی، بلاول بھٹو کے بیان کو زیادہ معتبر سمجھتی ہوں، باقی سیلابی سیاست کرنے والوں کے لیے دعا ہی کی جا سکتی ہے۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم نہیں کی جا سکتی، جو بی آئی ایس پی سے رجسٹرڈ ہی نہیں انہیں امداد کیسے دی جائے؟ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ سیلاب سے 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ، 26 لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیاگیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا ہے، ابتدائی سروے مکمل کرلیاگیا ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں کے کاشت کاروں کو 20 ہزار فی ایکڑ حکومت پنجاب ادا کرےگی، اگر کسی کا پکا گھر گرگیا ہے تو اسے 10 لاکھ روپے ادا کیےجائیں گے، جس کا کچا مکان گرگیا ہے اس کو 5 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے، کسی کی گائے یا بھینس مرگئی ہے تواسے 5 لاکھ روپے ادا کیےجائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سیلاب متاثرین
پڑھیں:
سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، خیرپور میں بچی بہہ گئی، تین دن میں تین افراد جاں بحق
سٹی42: مرکزی اور جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلابی پانی اب سندھ کے شہروں اور قصبوں میں بھی تباہی پھیلانے لگا ہے۔ خیرپور میں کمسن بچی پانی میں بہہ گئی، جس کے بعد شہر میں 3دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 3ہوگئی ہے۔
اوچ شریف میں مویشی بچاتے ہوئے شخص جاں بحق:
ضلع بہاولپور کے سیلاب زدہ علاقے اوچ شریف میں ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں چھ بچوں کے باپ اختر اپنے مویشیوں کو بچاتے ہوئے تیز پانی کی نذر ہوگیا۔ متوفی کی بیوی نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پہلے ہی اپنا گھر کھو چکی ہے، اب شوہر بھی چلا گیا ہے اور بچوں کا مستقبل غیر محفوظ ہو گیا ہے۔
فخر آؤٹ نہیں تھا لیکن۔۔۔ گرین شرٹس کیپٹن نے میدان کے باہر اعلیٰ کرکٹ دکھا دی
سیلاب کا پانی سعیدی موسانی شہر میں داخل:
ضلع دادو کی تحصیل مہر میں دریائے سندھ کے سیلابی پانی نے شدید تباہی مچائی ہے۔ سیلاب کا پانی سعیدی موسانی شہر سمیت پانچ دیہاتوں میں داخل ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں گھروں، دکانوں، قبرستانوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی مدد نہیں پہنچی۔
’کم چُک کے رکھ‘، حارث رؤف کے بھارتیوں کو چھ مئی جنگ کا سکور 0-6 یاد دلانے پر وزیر دفاع کابیان
مبارک پور میں خاندان بے گھر:
مبارک پور میں دریائے ستلج کے قہر سے ایک ہی خاندان کے 35 سے 40 افراد بے گھر ہوگئے جب ان کے گھر کے 11 کمرے پانی میں بہہ گئے۔ متاثرہ خاندان نے حکومت سے فوری امداد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
کہروڑ پکا میں تباہی، ہزاروں افراد متاثر:
کہروڑ پکا میں سیلاب نے درجنوں دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، علاقے کے 106 دیہاتوں میں سے 40 براہ راست متاثر ہوئے ہیں، جب کہ 15,000 سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور 25,000 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
فلسطین کے ایریا A, ایریا B اور ایریا C کیا ہیں
کھاریاں میں بیماریوں کی وبا پھوٹ پڑی:
کھاریاں میں سیلابی پانی جمع ہونے کے باعث مختلف علاقوں میں بیماریاں پھیلنے لگی ہیں، اور پانی جراثیموں کی افزائش گاہ بن چکا ہے۔ لوگ طبی سہولیات کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
عارف والا، پاکپتن اور قبولہ میں متاثرین حکومتی امداد کے منتظر:
عارف والا میں ہزاروں متاثرینِ سیلاب حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی فصلیں، مال مویشی اور دیگر قیمتی اشیاء سب تباہ ہو چکی ہیں اور وہ اپنے زور پر دوبارہ زندگی شروع کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اسی طرح پاکپتن اور قبولہ میں بھی متاثرین ایک ماہ سے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور حکومت سے فوری امداد کی اپیل کر رہے ہیں۔
مغربی کنارے کا الحاق "ریڈ لائن"ہے, سعودی عرب کی اسرائیل کو وارننگ