اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ کی منظوری کے تقریباً ایک سال بعد گزشتہ 27 جنوری 2025ء کو وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں اسے نافذ کردیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے داخل کی گئی اہم پٹیشن پر اتراکھنڈ ہائی کورٹ اب 15 اکتوبر 2025ء کو باضابطہ طور پر سماعت کرے گی۔ قابل ذکر ہے کہ 18 اگست کو اس معاملہ پر جب سماعت ہوئی تھی تو جمعیۃ علماء ہند و دیگر کی طرف سے داخل شدہ پٹیشن کے دفاع میں سینیئر ایڈووکیٹ راجو رام چندرن عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ انہوں نے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ اتراکھنڈ حکومت نے تو اپنا اعتراض داخل کردیا ہے، لیکن مودی حکومت نے اپنا اعتراض داخل نہیں کیا ہے، جس پر چیف جسٹس اتراکھنڈ ہائی کورٹ جسٹس جی نریندر اور جسٹس آلوک مہرا نے مقدمہ کی سماعت 23 ستمبر تک کے لئے ملتوی دی تھی، آج جب یہ معاملہ بینچ کے سامنے پیش ہوا تو سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے عدالت سے مزید مہلت دینے کی درخواست کی۔

جس پر عدالت نے فیصلہ صادر کیا کہ آئندہ 15 اکتوبر کو عدالت اس معاملہ پر باضابطہ سماعت کرے گی، ہائی کورٹ نے اس کے لئے ڈھائی بجے دن کا وقت بھی مقرر کردیا ہے۔ اس سے قبل کے سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے بینچ کے سامنے دو اہم باتیں رکھی تھیں، پہلی یہ کہ لسٹ تھری انٹری 5 کے تحت کسی صوبائی حکومت کو یکساں سول کوڈ بنانے اور اسے نافذ کرنے کا اختیار نہیں ہے، یہاں تک کہ دفعہ 44 بھی کسی صوبائی حکومت کواس طرح کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتی ہے، دوسری اہم بات انہوں نے یہ کہی تھی کہ اس قانون سے شہریوں کے ان بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جوآئین کی دفعہ 14،19، 21 اور 25 میں دیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ کی منظوری کے تقریباً ایک سال بعد گزشتہ 27 جنوری 2025ء کو وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں اسے نافذ کردیا گیا ہے، اس طرح اتراکھنڈ ملک میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے والی پہلی ریاست بن گئی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند نے اس فیصلہ کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، اپنے موقف کے دفاع کے لئے جمعیۃ علماء ہند نے ملک کے سینیئر وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں یکساں سول کوڈ جمعیۃ علماء ہند ہائی کورٹ

پڑھیں:

27 ویں ترمیم کا معاملہ: آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیشرفت

—فائل فوٹو

مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ممکنہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی عدالت کی شریعت کورٹ کی بلڈنگ میں منتقلی کی تجویز ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ شریعت کورٹ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کا تھرڈ فلور خالی کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔

27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے طلب کیے جانے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ کے تھرڈ فلور پر فیڈرل شریعت کورٹ کی منتقلی کا امکان ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تھرڈ فلور سے سامان دوسری جگہ منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے آج ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا ہے جبکہ سینیٹ کا آج ہونے والا اجلاس بھی اب ہفتے کو ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے
  • پنجاب حکومت کی ڈیجیٹل معاشی حکمت عملی تحت ریٹیلرز کیو آر کوڈ کو نافذ کرنے کی منظوری
  • آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت
  • آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت
  • 27 ویں ترمیم کا معاملہ: آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیشرفت
  • جنات کے ذریعے خاتون اغواءکیس: عدالت آئی جی پنجاب پر برہم، مہلت دیدی
  • بلوچستان بھر میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ، تحریک انصاف کی جلسے کی اجازت مسترد
  • خاور مانیکا مبینہ تشدد سے متعلق کیس:پی ٹی آئی وکیل کواشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع
  • بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ
  • حکومت 27 ویں ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دے رہی ہے، اہم دفاعی اصلاحات شامل، این ایف سی سے متعلق تبدیلیوں پر PP معترض