Juraat:
2025-09-24@06:49:42 GMT

کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہاہے!

اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT

کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہاہے!

ریاض احمدچودھری

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کو دبانے کیلئے کشمیر مخالف ہندوتوا پالیسی پر عمل درآمد اور فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں بھارت کو اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے پر عمل درآمد کرنے سے روکے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے عملی اقدامات کرنے پر زوردے۔ انہوں نے واضح کیاکہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے لاکھوں کشمیری شہدا، پاکستان اور آزاد کشمیر ہجرت کرنے والے ہزاروں کشمیریوں اور حریت قائدین سمیت غیر قانونی طورپر نظربند کشمیریوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیاجائیگا۔ حریت ترجمان نے مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم، گرفتاریوں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں اور املاک کی ضبطگی کی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے جلد حل کے لیے اقدامات کرے۔ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ سے علاقائی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت اور اسکی قابض انتظامیہ نے بھارتی فوج اور پولیس کی ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تمام سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رکھی ہے۔ بھارت کشمیریوں کے ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔ کشمیریوں کو انکے اس بنیادی حق کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی متعدد قراردادوں میں دی ہے۔ علاقے میں تعینات دس لاکھ بھارتی قابض افواج جوسڑکوں اور گلیوں میں گشت کر رہی ہیں ،کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے سے روکنے میں مکمل طورپر ناکام ہو گئی ہے۔ کشمیریوں کے اس ناقابل تنسیخ حق کی ضمانت اقوام متحدہ نے اپنی متعلقہ قراردادوں میں فراہم کی ہے۔ بنیادی حقوق سے محرومی کے باوجود استصواب رائے اور آزادی کے حقیقی مطالبے کی زبردست عوامی حمایت نے بھارتی قابض افواج، خفیہ ایجنسیوں اور کٹھ پتلی حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج اورقابض انتظامیہ کی طر ف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں مدد کرے۔
بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے۔ الحاق پاکستان کی قرارداد لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کی عکاس ہے۔یہ کشمیریوں کی تحریک کے لیے ایک واضح راستہ متعین جبکہ بھارت کو ایک آپشن کے طور پر مکمل مسترد کرتی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 77 برس کے دوران ساڑے چار لاکھ کے لگ بھگ کشمیریوں نے ”بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق” کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار3سو29 کشمیری شہید کیے۔ کشمیری بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود” غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کیساتھ الحاق ”کے کشمیریوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔بھارتی حکمرانوں نے تو کشمیر کو اپنا انگ بنا لیا ہے لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے جیسے سانپ کے منہ میں چھچھوندر پھنس گئی ہو، نہ اگلتے بن رہی ہے نہ نگلتے بن رہی ہے۔ نہتے کشمیری جان کا عذاب بن گئے ہیں، جب سے بھارت نے اپنے اندر کشمیر کو ضم کیا ہے ایک مصیبت مول لے لی ہے، علیحدگی پسند قوموں نے بھارت سے آزادی کی تحریک تیز کر دی۔ تامل ناڈو، ناگالینڈ، خالصتان، کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔لداخ تو ہاتھ سے نکل ہی گیا، اگر بھارت اپنی کرنی سے باز نہ آیا تو چین تو تیار بیٹھا ہے، آگے بڑھنے کیلئے، وہ دن دور نہیں جب بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ سری لنکا پہلے ہی بھارتی سرپرستی سے اپنے آپ کو الگ کر چکا ہے، بنگلا دیش بھی پر تول رہا ہے، نیپال نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔
جموں و کشمیر ایک متنازع خطہ ہے اور اسکی آزادی کیلئے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے جانوں کی قربانی دی۔ جبکہ ہزاروں بچے یتیم ہو گئے۔ ماؤں بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں۔ لاکھوں بے گناہ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔لوگوں کو اب بھی بلاوجہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ حراستی اموات، گرفتار کے بعد لاپتہ کردینے، شہریوں کے مکانات نذر آتش کردینے اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے واقعات برابر جاری ہیں۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سلامتی کونسل فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر مسلسل عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام کے حق خودارادیت کو بے دردی سے روندا گیا اور کئی دہائیوں سے غیر ملکی قبضے کو برقرار رہنے دیا گیا ہے۔ ان طریقوں کوعصری تناظر میں مستقل طور پر واضح کرنا ضروری ہے جن کے ذریعے اس اصول کو عالمی سطح پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں خواہ بحرالکاہل کے تنازعات کے پرامن تصفیہ پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VI یا VIIجس میں نفاذ کی کارروائی شامل ہیں کے تحت منظور کی گئیں اور رکن ممالک چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت کونسل کے فیصلوں پر قانونی طور پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: حق خودارادیت سلامتی کونسل اقوام متحدہ علاقے میں کشمیر کے کے لیے رہا ہے رہی ہے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی ستمبر کے آخر میں پاک-بھارت سرحد پر غیرمعمولی بارشوں کی پیشگوئی

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے ذیلی موسمی ماڈلز کا حوالہ دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ ستمبر کے آخر میں بھارت اور پاکستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ معمول سے زیادہ بارش ہوگی، حالانکہ مون سون واپس جا چکا ہوگا، اور اس کا اعادہ اکتوبر کے آخری ہفتے میں بھی ممکن ہے رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2025 سے مارچ 2026 تک کے عرصے میں صحرائی ٹڈیوں کی گرمی اور سردی کی افزائش کے علاقوں میں موسمی بارش کے بارے میں ایف اے او کی رپورٹ کے مطابق نومبر اور دسمبر میں حالات معمول سے زیادہ خشک رہیں گے جبکہ جنوری میں معمول کی بارش متوقع ہے. رپورٹ کے مطابق ایران کے جنوب مشرقی ساحلی علاقوں اور پاکستان کے جنوب مغربی خطوں میں بہار کے افزائش والے مقامات پر فروری اور مارچ کے دوران معمول سے زیادہ یا کم از کم معمول کی بارشیں متوقع ہیں ایف اے او نے نشاندہی کی ہے کہ بھارت اور پاکستان کی سرحد پر اکتوبر میں بہت چھوٹے پیمانے پر گرمیوں کی افزائش جاری رہ سکتی ہے لیکن نومبر میں اس کے ختم ہونے کی توقع ہے، یہ بارشیں شمالی ساحل اور سوڈان میں بھی ستمبر اور اکتوبر کے اوائل تک ٹڈیوں کی افزائش میں مددگار ہوں گی، نومبر میں افزائش کم ہونے کی توقع ہے لیکن دسمبر سے مارچ تک دوبارہ بڑھ سکتی ہے. عالمی موسمیاتی سروس کی تازہ ترین موسمی بارشوں کی پیش گوئیاں صحرائی ٹڈیوں کی بہار، گرمی اور سردیوں کی افزائش کے علاقوں کا احاطہ کرتی ہیں عالمی موسمیاتی سروس کی تازہ ترین موسمی بارشوں کی پیش گوئیاں بہار، گرمی اور سردیوں میں صحرائی ٹڈیوں کی افزائش کے علاقوں کا احاطہ کرتی ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر کے آخر میں شمالی ساحل، جزیرہ نما عرب کے جنوبی حصے اور پاک۔

(جاری ہے)

بھارت سرحد پر معمول سے زیادہ بارش متوقع ہے اور یہ سلسلہ مغربی افریقہ اور پاک۔بھارت سرحد پر اکتوبر کے اوائل تک جاری رہ سکتا ہے اکتوبر اور نومبر میں زیادہ تر خطوں میں خشک سالی کا رجحان سامنے آنے کی توقع ہے، جس کی وجہ منفی انڈین اوشین ڈائپول بتائی گئی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے اقوام متحدہ اجلاس میں ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا ذکر چھیڑ دیا
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں،اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • پاک بھارت سمیت 7 جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کا ساتھ شامل نہیں تھا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • جنرل اسمبلی اجلاس: پاکستان اور بھارت سمیت سات جنگیں رکوا چکا ہوں ،صدر ٹرمپ
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا تنازعہ کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کیلیے مذاکرات کی ضرورت پر زور
  • اقوام متحدہ کی ستمبر کے آخر میں پاک-بھارت سرحد پر غیرمعمولی بارشوں کی پیشگوئی
  • اسپورٹس مین شپ نظرانداز: بھارتی ٹیم نے ایک بار پھر پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملایا
  • بھارت امریکا تجارتی کشیدگی: مودی کی قوم سے اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل