پی پی کے لیاری ٹاؤن میں بلدیاتی نمائندوں میں کشیدگی بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی) کے لیاری ٹاؤن میں بلدیاتی نمائندوں میں کشیدگی بڑھ گئی۔
چیئرمین لیاری ٹاؤن کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد میونسپل کمشنر کے پاس جمع کروا دی گئی۔ قرارداد وائس چیئرمین اقبال ہنگورو نے جمع کروائی ہے، جس میں 14 اراکین کے دستخط ہیں۔
قرارداد کے متن کے مطابق لیاری ٹاؤن میں ترقیاتی فنڈز میں خرد برد ہوئی ہے، گلیاں اور سڑکیں ثبوت ہیں، چیئرمین لیاری ٹاؤن عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوئے، صفائی کرنے والے 160 ملازمین ٹاؤن کو لوٹانے سے 35 لاکھ روپے ماہانہ کرپشن ہوئی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کرپشن کرنے کے لیے کروڑوں روپے کی فائلز بنائی جاتی ہیں لیکن کام نہیں ہوتا، لیاری میں کچرا کنڈیوں اور سیوریج مسائل کو بھی حل نہیں کیا گیا، کونسل کا ہر ماہ اجلاس ہونا چاہیے لیکن اب تک صرف 20 اجلاس ہوئے ہیں۔
قرارداد کے متن کے اکثریتی رائے کے تحت چیئرمین لیاری ٹاؤن کو عہدے سے ہٹایا جائے، لیاری ٹاؤن کا اجلاس بلا کر چیئرمین کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے،
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لیاری ٹاؤن
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا شور شرابہ
اسلام آباد:27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کردیا گیا، اس دوران ایوان میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ جاری رہا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ ایوان میں پیش کیا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ گزشتہ کئی دن سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات ہو رہی ہے۔ آج وفاقی کابینہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ اب مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آیا ہے، جس میں ہائیکورٹ سے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دینے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ اسی طرح صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بل کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار اس ایوان کے پاس ہے۔ سروسز کے بارے میں بہت احتیاط سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔
مجوزہ بل مشترکہ کمیٹی کے سپرد
بعد ازاں سینیٹ نے آئینی ترمیم کا مجوزہ بل مشترکہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ اس سلسلے میں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین کو بھی دعوت دی جائے گی۔ مشترکہ کمیٹی کی صدارت دونوں قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر ہی کریں گے۔
اپوزیشن ارکان کا اظہار خیال
دورانِ اجلاس پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پورے ایوان کو کمیٹی کی شکل دے دی جائے۔ ہم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ ابھی تک نہیں پڑھا۔ اپوزیشن کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔
سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ یہ ترامیم اتفاق رائے کے بغیر ایوان میں پیش کی جا رہی ہیں۔ ہم اس ترمیم کے بعد پاکستان کے لوگوں کو کیسے اکٹھا رکھیں گے۔
سینیٹ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں مفصل بحث کی جا سکے گی۔ قائد حزب اختلاف کی تقرری چیئرمین سینیٹ کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب چیئرمین آپ کا استحقاق ہے، آپ تقرری کریں گے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ بھی جاری رہا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس طلب
بعد ازاں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قانون و انصاف کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا، جس کی صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین مشترکہ طور پر کریں گے۔ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئرمین محمود بشیر ورک ہیں جب کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کے سربراہ فاروق ایچ نائیک ہیں۔