پب جی گیم سے متاثر ہوکر فیملی کو قتل کرنیوالے ملزم کو 100 سال قید کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ لاہورکی سیشن عدالت نے پب جی گیم سے متاثر ہوکر گھر والوں کو قتل کرنے والے ملزم کو 100 سال قید کا حکم دے دیا۔لاہور کی مقامی عدالت نے 2022 میں والدہ، بھائی اور دو بہنوں کو قتل کرنے والے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر مجرم کو 100سال قید اور 40لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
ایڈیشنل سیشن جج ریاض احمد نے قتل کیس کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ملزم علی زین نے 2022 میں والدہ، بہن اور بھائیوں کو قتل کیا، عمر کی وجہ سے ملزم کو 4 بار عمر قید کی سزادی جارہی ہے۔
تھانہ کاہنہ پولیس نے 2022ءمیں مقدمہ درج کیا تھا، پراسیکیوٹر نے گواہان کوپیش کیا، عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم نے رات کے2 بجے گیم سے متاثر ہوکر گھر والوں پر فائرنگ کردی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی؛ پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا
کراچی:پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی کے کیس میں ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان کا متن سامنے آگیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروایا گیا تھا۔ متن کے مطابق بیان ریکارڈ کروانے سے قبل عدالت نے ملزم شبیر کو 2 گھنٹے سوچنے کا بھی وقت دیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا یا مارا تو نہیں؟ ملزم نے کہا کہ نہیں، مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں آپ کو جیل کسٹڈی کر دیا جائے گا۔
بیان کے متن کے مطابق ملزم شبیر تنولی نے ایک بچے سمیت 5 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرلیا۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ بچوں کو پیسوں کا لالچ دیکر کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جاکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے، کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے اور میں اس بیان کا گواہ بن جاؤں گا۔
ملزم نے جواب دیا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔ ملزم نے کہا کہ 8 دن ہوگئے گرفتار ہوئے، میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا، میں تب سے پولیس کے پاس ہوں۔
عدالت نے پوچھا کہ آپ کے ساتھ کوئی جرم میں شریک تو نہیں۔ ملزم کا کہنا تھا کہ نہیں میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں۔
متن کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا کہ بچے ش سے 2022 میں ملا اور پھر اس سے دوستی کی، اس کو اپنے کمرے میں لے جا کر کئی بار غلط کام کیا۔ کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دیکر اپنے کمرے میں لیکر گیا ہوں۔ بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لیکر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا۔ ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔
عدالت نے ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔ ملزم کو کراچی کے علاقے قیوم آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔