پاکستان کا گردشی قرضہ تقریباً 22.4 کھرب تھا، جسے اب تک 800 ارب روپے کم کیا جا چکا، وزیر توانائی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ حکومت کے آغاز پر پاکستان کا گردشی قرضہ تقریباً 22.4 کھرب روپے تھا، جسے اب تک 800 ارب روپے کم کیا جا چکا ہے۔
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے گردشی قرضے میں کمی کے لیے جاری اقدامات پر ویڈیو پیغام دیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آج 1225 ارب روپے کے گردشی قرضے میں کمی کی نئی اسکیم پر دستخط کیے جا رہے ہیں، جس سے مزید قرضے کم کرنے میں مدد ملے گی۔
وزیر توانائی نے واضح کیا کہ صارفین ہر یونٹ بجلی پر تقریباً ساڑھے تین روپے ڈیٹ سروس سرچارج ادا کرتے رہے ہیں، جس کا صرف سود کی ادائیگی میں استعمال ہوتا تھا اور اصل قرض باقی رہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت اب ڈیٹ سروس سرچارج سود کے علاوہ اصل قرض کی ادائیگی میں بھی استعمال کیا جائے گا، جس سے آئندہ چھ سالوں میں گردشی قرضہ صفر تک پہنچانے کا ہدف حاصل کیا جا سکے گا۔
اویس لغاری نے اس کامیابی کو وزیر اعظم پاکستان کے وژن اور رہنمائی کا نتیجہ قرار دیا اور تمام متعلقہ اداروں کی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر توانائی کیا جا
پڑھیں:
گردشی قرضہ برسوں سے ملکی معیشت کو نگل رہا تھا اور اس پر قابو پانا ایک بڑی کامیابی ہے، شہبازشریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2025ء) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ گردشی قرضہ برسوں سے ملکی معیشت کو نگل رہا تھا اور اس پر قابو پانا ایک بڑی کامیابی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے شعبہ توانائی کے گردشی قرضے کے خاتمے کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وزیراعظم نے کہا کہ گردشی قرضہ مسلسل بڑھتا جارہا تھا اور اس سنگین مسئلے سے نمٹنا حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر توانائی کی سربراہی میں ٹاسک فورس نے آزاد بجلی گھروں یعنی آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے اور بھرپور مستعدی کے ساتھ کام کرتے ہوئے گردشی قرضے کے خاتمے کا منصوبہ تشکیل دیا، جو اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے نے ن صرف توانائی کے شعبے بلکہ معیشت پر بھی بھاری بوجھ ڈالا ہوا تھا، تاہم اتفاق رائے سے لائحہ عمل وضع کیا گیا جس کے تحت آئندہ 6 سالوں میں اس قرضے سے نجات حاصل کرلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کی تیاری میں سیکریٹری توانائی سمیت متعلقہ حکام کی کاوشیں قابل ستائش ہیں اور یہ منصوبہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا حصہ ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے اہم ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کی معاشی بہتری کو سراہا گیا۔انہوں نے اعتراف کیا کہ بجلی کے شعبے میں لائن لاسز اب بھی ایک بڑا چیلنج ہیں اور اگلے مرحلے میں ان پر قابو پانے کے لیے توجہ دی جائے گی۔