آذربائیجان نے جنگ جیتی اور امن بھی حاصل کیا، صدر الہام علیئو
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) آذربائیجان کے صدر الہام علیئو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک آرمینیا کے ساتھ عشروں پرانے تنازعے کے خاتمے اور مشترکہ اعلامیے پر دستخط کے بعد امن اور ترقی کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے جنگ بھی جیتی، امن بھی حاصل کیا اور اپنے علاقے پر قبضے کا خاتمہ کر کے تعمیر نو کا آغاز کیا۔
انصاف غالب آیا ہے، خودمختاری مضبوط ہوئی ہے اور عملی طور پر امن قائم ہو چکا ہے۔آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری ان کے ملک کے لیے سیاست، معیشت، توانائی اور سلامتی کے شعبوں میں نئے افق کھول رہی ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے امریکہ کی جانب سے فریڈم سپورٹ ایکٹ کے تحت آذربائیجان پر عائد پابندیاں ہٹانے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔انہوں نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہ ایک ایسا عالمی نظام تعمیر کرنے کی ضرورت ہے جہاں دہرے معیار نہ ہوں، قانون کی حکمرانی کا ہمیشہ احترام کیا جائے اور امن صرف باتوں میں نہیں بلکہ عملی طور پر بھی قائم ہو۔
امن عمل اور علاقائی انضمامالہام علیئو نے کہا کہ آرمینیا کے ہاتھوں آذربائیجان کے علاقوں پر تقریباً 30 سالہ قبضے کے دوران ان کے تقریباً 10 لاکھ شہریوں کو گھروں سے بے دخل کیا گیا اور سیکڑوں شہر و دیہات تباہ کر دیے گئے۔
تاہم، 2020 میں ہونے والی 44 روزہ جنگ کے دوران آذربائیجان نے اپنی علاقائی سالمیت بحال کر لی ہے۔رواں سال 8 اگست کو آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ نے وائٹ ہاؤس میں امن معاہدے کے مسودے پر ابتدائی دستخط کیے اور اس کے بعد انہوں نے آرمینیا کے وزیراعظم کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں ایک مشترکہ اعلامیے منظور کیا۔
صدر علیئو کا کہنا تھا کہ ماضی میں آذربائیجان-آرمینیا تنازع کے حل کے لیے بنایا گیا 'او ایس سی ای منسک گروپ' فرسودہ اور غیر مؤثر ہو چکا ہے۔ اس کی جگہ اب ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے جس میں موثر اقدامات اور حقیقی پیش رفت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے نقل و حمل کی ایک نئی بین الاقوامی راہداری کی اہمیت پر زور دیا جسے 'ٹرمپ راستہ برائے بین الاقوامی امن و خوشحالی' کا نام دیا گیا ہے۔
ان کے مطابق، یہ راستہ آرمینیا سے گزر کر آذربائیجان کو خودمختار جمہوریہ نخچیوان سے ملائے گا اور خطے میں تجارتی روابط، اقتصادی ترقی اور امن و استحکام کو فروغ دے گا۔بارودی سرنگوں کا خطرہانہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد آزاد کرائے گئے علاقوں میں بڑے پیمانے پر تعمیر و ترقی ہو رہی ہے جہاں اب تک 50 ہزار سے زیادہ لوگ 'عظیم واپسی پروگرام' کے تحت رہائش پذیر ہیں۔
یہ منصوبہ ان علاقوں میں زندگی کی بحالی کی ایک بڑی علامت ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جنگ کا شکار رہنے والے ان علاقوں میں بارودی سرنگوں کا خطرہ اب بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ 2020 سے لے کر اب تک 400 سے زیادہ لوگ بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
ماحولیاتی خدشاتانہوں نے بحیرہ کیسپین میں بگڑتی ماحولیاتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ساحلی ممالک سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں یکجا کریں۔
انہوں نے اس معاملے میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کے لیے آذربائیجان کی آمادگی کا اعادہ بھی کیا۔انہوں نے یاد دلایا کہ 2024 میں آذربائیجان نے موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نئے مالیاتی اہداف طے کیے گئے۔ یہ اقدام نہ صرف ماحولیاتی انصاف کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ آذربائیجان کے بین الاقوامی کردار اور پائیدار ترقی کے لیے اس کے عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
صدر علیئو نے توانائی کے شعبے میں آذربائیجان کو قابل اعتماد شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک 14 ممالک کو گیس فراہم کر رہا ہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ علاوہ ازیں، ملک اب قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی ترقی پر بھی بھرپور توجہ دے رہا ہے اور 2030 تک اپنی 40 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آذربائیجان کے آرمینیا کے انہوں نے کے ساتھ کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پی آئی اے ناکام، نجی ایئرلائن نے برطانیہ کی پروازوں کا لائسنس حاصل کرلیا
پاکستان سے برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے حوالے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) ٹی سی او لائسنس حاصل کرنے میں ناکام رہی جب کہ نجی ایئرلائن کو لائسنس جاری کردیا گیا ہے۔
پاکستان سے برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کے معاملے پر برطانیہ کے محکمہ ڈی ایف ٹی نے نجی ایئرلائن ایئر بلیو کو تھرڈ کنٹری آپریشن لائسنس جاری کر دیا ہے۔
پی آئی اے کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ قومی ایئرلائن پی آئی اے ٹی سی او لائسنس حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
قومی ایئرلائن پی آئی اے کو طیاروں کی کمی کا سامنا ہے جب کہ ایئر بلیو کے ایئربس 320 طیارے ترکیہ میں ری فیولنگ کے بعد برطانیہ جائیں گے۔
برطانیہ کے لیے ایئربس کے 320 اور321 طیارے استعمال کیے جائیں گے۔