ہائیر اور کراچی یونیورسٹی کا اشتراک
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2025ء) ہائیر پاکستان ہمیشہ سے اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ تعلیم قومی ترقی کی بنیاد ہے، اور اسی سوچ کے تحت ملک بھر کے طلبہ کی مدد کے لیے مؤثر اقدامات کرتا رہا ہے۔ اسی نظریہ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہائیر نے اب کراچی یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کیا ہے تاکہ ضرورت پر مبنی اسکالرشپس فراہم کی جا سکیں اور یہ اقدام نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے سفر میں ایک اور سنگِ میل ہے۔
اس شراکت داری کے تحت ہائیر 65 لاکھ روپے مالیت کی اسکالرشپس فراہم کرے گا، جس سے پانچ مختلف شعبوں کے 100 طلبہ کو دو سال کی مدت میں سپورٹ کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصدہونہار مستحق طلبہ اپنی تعلیمی اہداف کو بغیر کسی سمجھوتے کے حاصل کر سکیں اور مالی مشکلات ان کے خوابوں کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔
(جاری ہے)
نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ہائیر کا عزم
ہائیر کے نزدیک حقیقی قیادت کی شروعات تعلیم سے ہوتی ہے۔
مضبوط شراکت داری
کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے طلبہ کمیونٹی کے لیے اس کی اہمیت کو اجاگرتے ہوئے پیغام دیا کہ یہ پروگرام پاکستان کے علمی سرمایہ کو مزید تقویت دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔
یہ اشتراک ہائیر کے تعلیمی اقدامات کی بڑھتی ہوئی فہرست میں ایک اور اضافہ ہے، جن میں اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی کے ساتھ اشتراکت اور لائبریری ڈیولپمنٹ جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اس کے ذریعے ہائیر نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کاروبار سے بڑھ کر پائیدار سماجی اثرات پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اپنے ہر قدم کے ساتھ ہائیر ایک سماجی طور پر ذمہ دار برانڈ کی پہچان کو مزید مستحکم کر رہا ہے جو پاکستان کی نئی نسل کو تبدیلی کے لیے تیار کر رہا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
کراچی: مستقبل کے ڈاکٹروں میں ذہنی سکون اور نیند کی ادویات کے استعمال کا انکشاف
کراچی میں مستقبل کے ڈاکٹروں میں ذہنی سکون اور نیند کی ادویات کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے، ہاسٹل میں رہنے والے طالب علم ان ادویات کا زیادہ استعمال کررہے ہیں۔
یہ انکشاف جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے حالیہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔ یہ تحقیق 336 طبی طالب علموں پر کی گئی جس میں معلوم ہوا ہے کہ 11 فیصد طالب علم ذہنی سکون کے لیے سکون آور ادویات استعمال کررہے ہیں۔
تحقیق کے مطابق گھر سے یونیورسٹی آنے والے طلبا کی تعداد 8.1 فیصد ہے جبکہ ہاسٹلز میں رہنے والے طلبا کی 19 فی صد تعداد ان ادویات کا استعمال کررہی ہیں، یہ طالب علم ذہنی سکون، ڈپریشن اور نیند کی کمی کے لیے سب سے زیادہ benzodiazepines استعمال کررہے ہیں۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن میں کی جانے والی تحقیق میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سعودیہ عرب کے کمیونٹی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر مبشر ظفر، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے کمیونٹی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر تفظل حیدر زیدی، ڈاکٹر فاروق یوسف، ڈاکٹر محمد نل والا، ڈاکٹر عباد الرحمان، ڈاکٹر محمد برحان اور شفاء کالج آف میڈیسن اسلام آباد کے ڈاکٹر حمید ممتاز درانی شامل تھے۔
ان ماہرین نے یونیورسٹی کے 336 میڈیکل طالب علموں سے رابطے کیے تھے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرنے والے طالب علموں میں ذہنی تناؤ کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا گیا ہے جس ذہنی تناؤ، نیند کی کمی، ڈپریشن، انزایٹی سمیت دیگر عوامل شامل ہیں جو مجبوراً ذہنی سکون کے لیے ادویات استعمال کررہے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میڈیکل طالب علموں پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے جو میڈیکل طلباء میں سکون آور ادویات کے استعمال کا جائزہ لے سکے۔
تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی خرابی ان ادویات کے استعمال کا واحد عنصر ہے جو سکون آور ادویات کے استعمال کے ساتھ اہم تعلق رکھتا ہے، میڈیکل طالب علموں میں اپنی تعلیم کے حوالے سے وسیع نصاب، سخت تعلیمی شیڈول کے ساتھ ساتھ والدین کی اپنے بچوں سے اعلیٰ توقعات سمیت دیگر میڈیکل تعلیم کے ساتھ ساتھ تعلیمی مقابلے کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تحقیق انڈر گریجویٹ طالب علموں پر کی گئی جس میں انڈرگریجویٹ میڈیکل طلباء کو سوال نامے کے ذریعے شامل کیا گیا تھا اور جن طلباء نے حصہ لینے سے انکار کیا تھا یا جن میں ذہنی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی انہیں تحقیق میں شامل نہیں کیا گیا۔
تحقیق میں 336 میڈیکل طالب علموں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 21 سے 23 سال تھی اور ان میں 187 طالبات اور 149 طالب علم شامل تھیں، طالب علم ڈاکٹری نسخے کے بغیر ذہنی سکون کی ادویات خود خریدتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ طالب علموں میں یہ رجحان ممکنہ نشے کے خطرات کے بارے میں خدشات کو جنم دیتا ہے۔ ان ماہرین نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ طبی طالب علموں میں ان کے غیر طبی ہم منصبوں کے مقابلے میں نیند کی خرابی کا رجحان زیادہ ہے۔
ترجمان جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی آصفیہ عزیز نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی تحقیقی رپورٹ پر بتایا کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علموں پر حصول علم کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہوتا ہے، طالب علم اپنے بہترین مستقبل کے لیے فکر مند ہونے کے ساتھ ساتھ گھروالوں کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے مسلسل تعلیمی جدو جہد کے لیے فکر مند رہتے ہیں کیونکہ میڈیکل کی تعلیم واقعی مشکل ہوتی ہے، اس سلسلے میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں اپنے طالب علموں کی کانسلنگ اور اس حوالے سے سرپرستی بھی کرتی ہیں تاکہ طالب علموں کو ذہنی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔