’’عورت کی کمائی میں برکت نہیں‘‘؛ صائمہ قریشی اپنے بیان پر ڈٹ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ صائمہ قریشی نے ایک بار پھر اپنے متنازع بیان پر اصرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی۔
حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے اپنے موقف کی وضاحت کی اور کہا کہ وہ آج بھی اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ برکت صرف مرد کی کمائی میں ہوتی ہے۔
پوڈکاسٹ کے میزبان کے سوال کے جواب میں صائمہ قریشی نے کہا کہ ’’اگر میں نہ کماؤں تو کیا کروں؟ میں ایک سنگل مدر ہوں اور مجھے اپنا گھر خود سنبھالنا پڑتا ہے۔ اسی تجربے کی بنیاد پر میں کہہ رہی ہوں کہ عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کی کمائی میں واقعی برکت ہوتی تو وہ آج تک اپنا گھر بنا چکی ہوتیں، لیکن وہ اب بھی کرایے کے مکان میں رہ رہی ہیں۔
اداکارہ نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان خواتین کی بات کر رہی ہیں جو بالکل تنہا کما رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جو خواتین خوش ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ان کی کمائی میں برکت ہے، درحقیقت انہیں کہیں نہ کہیں خاندانی حمایت حاصل ہے یا پھر ان کے پاس شوہر کی سپورٹ ہے۔‘‘
میزبان کے اس سوال پر کہ ’’اگر آپ مرد ہوتیں تو کیا اپنا گھر بنا لیتیں؟‘‘ صائمہ قریشی نے جواب دیا کہ ’’ممکن ہے کہ اگر میں مرد ہوتی تو اپنا گھر بنا چکی ہوتی۔ مجھے آج بھی یہی لگتا ہے کہ مرد کی کمائی میں برکت ہے۔‘‘
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب صائمہ قریشی پہلے ہی اپنے اس موقف پر عوامی تنقید کا نشانہ بن چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ذاتی تجربات کی بنیاد پر یہ بات کر رہی ہیں، اور ان کا مقصد خواتین کی حوصلہ شکنی نہیں بلکہ معاشرتی حقیقتوں کو اجاگر کرنا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کی کمائی میں برکت اپنا گھر رہی ہیں کہا کہ
پڑھیں:
میٹا سے متعلق بڑا انکشاف: جعلی اشتہارات سے سالانہ 16 ارب ڈالر کی حیران کن کمائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا کمپنی ‘میٹا’ (Meta) کی مالیاتی پالیسیوں سے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے، جس کے مطابق کمپنی فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر ملکیتی پلیٹ فارمز پر دھوکا دہی پر مبنی اور ممنوع اشیا کے اشتہارات چلا کر سالانہ اربوں ڈالر کی آمدنی حاصل کر رہی ہے۔
یہ انکشافات نئے داخلی دستاویزات کے ذریعے سامنے آئے ہیں، جو ٹیکنالوجی کے بڑے ادارے کی ایڈورٹائزنگ کے نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام پر کمپنی کی جانب سے ایک داخلی جائزہ لیا گیا تھا۔ اس تخمینے سے پتا چلا کہ میٹا اپنی سالانہ مجموعی آمدنی کا تقریباً 10 فیصد، جو تقریباً 16 ارب ڈالر بنتا ہے۔
جعلی ای-کامرس اسکیموں، غیر قانونی آن لائن کیسینو، مشکوک سرمایہ کاری کے منصوبوں اور ممنوعہ طبی مصنوعات کی فروخت سے جڑے اشتہارات کے ذریعے کماتی ہے۔ یہ خطیر رقم واضح کرتی ہے کہ صارفین کے تحفظ کو نظر انداز کر کے کمپنی اپنے ریونیو میں غیر معمولی اضافہ کر رہی ہے۔
ماضی میں غیر علانیہ ان دستاویزات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ سوشل میڈیا کی یہ بڑی کمپنی گزشتہ تین سالوں سے اپنے پلیٹ فارمز کو محفوظ بنانے میں بُری طرح ناکام رہی ہے۔
میٹا، جس کے تحت فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے بڑے پلیٹ فارمز آتے ہیں، اربوں صارفین کو ان خطرناک اور جعلسازی پر مبنی اشتہارات سے بچانے کے لیے کوئی مؤثر طریقہ کار وضع نہیں کر سکی۔ کمپنی نہ صرف دھوکا دہی کے اشتہارات کی مؤثر طریقے سے شناخت کرنے میں ناکام رہی، بلکہ اس نے ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔
دسمبر 2024 کے ایک اور داخلی دستاویز نے ان سیکورٹی خدشات کو مزید تقویت بخشی ہے۔ اس کے مطابق میٹا اپنے صارفین کو روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 15 ارب ایسے اشتہارات دکھاتی ہے جن میں جعلسازی اور فراڈ کے واضح اشارے موجود ہوتے ہیں۔
ان اشتہارات کو انتہائی خطرناک جعلسازی کے زمرے میں رکھا گیا ہے، جو صارفین کے مالی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک اور دستاویز میں یہ انکشاف ہوا کہ میٹا صرف جعلسازی کی اس مخصوص کیٹگری سے سالانہ تقریباً سات ارب ڈالر کی کمائی کر رہی ہے۔
یہ اعداد و شمار کمپنی کے اشتہارات کی جانچ پڑتال کے نظام کی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ صارفین کو تحفظ فراہم کرنے سے زیادہ کمپنی کی ترجیح اپنی آمدنی کو بڑھانا ہے۔
اس صورتحال نے میٹا کی ایڈورٹائزنگ پالیسیوں اور اخلاقیات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔