data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ کے احکامات کی روشنی میں عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ناصر کالونی، کورنگی نمبر 1 میں ایک اہم کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا۔ اس عوامی فلاحی اقدام کا مقصد شہریوں، دکانداروں اور کاروباری افراد کو براہِ راست متعلقہ افسران تک رسائی دینا، ان کے مسائل سننا اور موقع پر ہی حل نکالنا تھا۔کھلی کچہری کا انعقاد ریجنل آفس ڈسٹرکٹ کورنگی کی جانب سے کیا گیا، جبکہ اس کی میزبانی اور انتظامی تعاون معروف فلاحی تنظیم مون ویلفیئر سینٹر نے فراہم کیا۔ اس کھلی کچہری میں لانڈھی بابر مارکیٹ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری سید راشد علی شاہ اور رکن صادق نے بھرپور شرکت کی اور مارکیٹ میں درپیش مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ سید راشد علی شاہ نے مارکیٹ میں چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں، سیکورٹی کے ناقص انتظامات، صفائی کی صورتحال، نکاسی آب کے مسائل، بجلی کی غیر اعلانیہ بندش اور پارکنگ کی کمی جیسے اہم نکات حکام کے سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ لانڈھی بابر مارکیٹ، کورنگی اور لانڈھی کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ہزاروں افراد کی معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے لیکن بدقسمتی سے اسے طویل عرصے سے انتظامی بے توجہی کا سامنا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں جس سے نہ صرف دکاندار متاثر ہوں گے بلکہ صارفین بھی پریشان ہوں گے۔ ریجنل ڈائریکٹر شعیب احمد صدیقی سمیت دیگر متعلقہ افسران نے تمام شکایات کو بغور سنا اور موقع پر موجود عملے کو ہدایات جاری کیں کہ مارکیٹ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔افسران نے واضح کیا کہ صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ کی ہدایات کے مطابق شہری مسائل کا فوری حل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

شہر قائد میں عوام کے محافظ خود جرائم پیشہ عناصر کے سہولت کار بن گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ \ محمد علی فاروق) شہر قائد میں عوام کے محافظ خود جرائم پیشہ عناصر کے سہولت کار بن گئے۔ اسپیشل برانچ کی خفیہ رپورٹس نے پولیس کے اندر چھپی ایک ایسی خوفناک حقیقت کو بے نقاب کردیا ہے جس نے شہریوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان رپورٹس کے مطابق کراچی کے مختلف تھانوں میں تعینات 50سے زائد ایس ایچ اوز اور130 سے زائد افسران اور اہلکار جرائم پیشہ سرگرمیوں میں براہِ راست ملوث پائے گئے ہیں۔ ان “محافظوں” پر نہ صرف بھتا خوری، منشیات فروشوں اور گٹکا مافیا سے رقوم بٹورنے بلکہ مساج سینٹرز، جوا خانوں اور قحبہ خانوں کی سرپرستی کرنے اور زمینوں پر قبضے جیسے بھیانک جرائم کے سنگین الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ یہ نیٹ ورک صرف شہر کے جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ فراہم نہیں کرتا بلکہ عام شہریوں کو بھی دباؤ میں لے کر ان سے ناجائز رقوم اینٹھتا رہا ہے۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ان میں سے کئی افسران آج بھی اپنے عہدوں پر موجود ہیں اور کچھ کے خلاف مقدمات ہونے کے باوجود نہ تو انہیں معطل کیا گیا اور نہ ہی برطرف ہوئے۔ گڈاپ اور لانڈھی تھانے کے انسپکٹرز، ایس ایچ او گڈاپ معمار انسپکٹر عبدالغفار پر رشوت، گٹکا ماوا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ ایس ایچ او لانڈھی انسپکٹر اویس وارثی پر منشیات فروشوں اور پتھارے داروں سے بھتا لینے کے الزامات ہیں۔ ایس ایچ او شرافی گوٹھ سب انسپکٹر صدرالدین میرانی زمینوں پر قبضے اور منشیات فروشی میں ملوث رہا۔ اس پر قتل کا مقدمہ بھی درج ہے اور وہ اس وقت جیل میں قید ہے۔ ایس ایچ او عزیزآباد ایس آئی پی عامر اعظم غیر قانونی پارکنگ سے ہفتہ وار بھتا وصول کرتا رہا۔ایس ایچ او گلبرگ نادم احمد خان اورایس ایچ او جوہرآباد راشد الرحمان پر الزام ہے کہ وہ گٹکا ماوا مافیا اور منشیات فروشوں سے بھاری رقوم وصول کرتے رہے۔ایس ایچ او یوسف پلازا افتخار خانزادہ، ایس ایچ او شاہراہ نور جہاں عابد شاہ اورایس ایچ او سپر مارکیٹ راؤ ناظم بھی مختلف غیر قانونی کاروبار سے بھتا لینے میں ملوث پائے گئے۔ ایس ایچ او پریڈی شبیراحسین اورایس ایچ او آرٹلری میدان چودھری زاہد حسین پر ہوٹلوں، جوا خانوں اور پارکنگ مافیا سے بھتا لینے کے الزامات ہیں۔ ایس ایچ او کھارادر پون کمار پر انکشاف ہوا ہے کہ وہ صرف ایک تھانے سے ہی ماہانہ دو کروڑ روپے تک کا بھتا وصول کرتا رہا۔ اسی طرح ایس ایچ او بوٹ بیسن محمد ریاض‘ ایس ایچ او کلفٹن عرفان میو،ایس ایچ او ڈیفنس اسرا احمد اور ایس ایچ او درخشاں شاہد پر الزام ہے کہ وہ قحبہ خانوں، شیشہ کیفے اور شراب خانوں سے بھاری رقوم وصول کرتے رہے جبکہ سنگین جرائم کی وارداتوں کی سرپرستی، رشوت،اسمگلنگ و دیگر جرائم میں ملوث افسران و اہلکاروں میںHC M. محسن ، پی سی فہد ایچ ایم، پی سی نعمان، اے ایس آئی شبیر احمد، اے ایس آئی امین قربان، ایس آئی پی سکندر علی ڈیوٹی آفیسر، ایچ سی محسن علی ایچ ایم، ہائیکورٹ ناصر حسین عزیز بھٹی، ہائیکورٹ اصغر علی، اے ایس آئی کمال احمد کمپلین انچارج، HC عمران احمد کرائم ڈرگ، نیو ٹاؤن، HC محسن @ شاہ جی نیو ٹاؤن، پی سی نسیم @ شاہ جی۔ PI زبیر۔ ASI شفیق Dvr۔ PC عادل انٹرنیشنل، پی سی کاشف روزنامچہ محرر، ہائی کورٹ فیض جونیجو پٹیل میمن گوٹھ، ایس آئی پی رفیق جونیجو چوکی انچارج میمن گوٹھ، اے ایس آئی دانیال بلوچ انٹیلی جنس میمن گوٹھ، HC سہیل رانا Ptl ملیر سٹی، ہائی کورٹ مجبور علی ایس پی پارٹی ملیر سٹی ، اے ایس آئی تراب شاہ ایس ایس آئی اے ، اے ایس آئی حق نواز ایس ایس ایچ آئی اے، HC ناصر SSHIA، پی سی ارسلان بٹ ایس ایس ایچ آئی اے ، SIP کامران SSHIA، پی سی زاہد ایس ایچ آئی اے ۔ ایس آئی پی عباس سیال SSHIA ، اے ایس آئی سرمد کھوسو سہراب گوٹھ، PC ناصر جی/معمارپی سی زاہد ساریوایس ایچ او گلشن معمار کا بیٹر ہے ، PC نثار گڈاپ۔ ایس آئی پی اعجاز لانڈھی جعلی ایف آئی آرز میں ملوث، والدین سے رقم وصول کرتے ہیں، جن کا ایف آئی آر میں نامعلوم کے طور پر ذکر ہے۔ اے ایس آئی اعجاز نے بطور ڈیوٹی آفیسر پی ایس لانڈھی اپنی ڈیوٹی سرانجام دی، وہ ان سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ایس آئی پی عمران بیگ جو بطور ڈیوٹی آفیسر (ڈیوٹی لسٹ میں دکھایا گیا ہے) اپنی ڈیوٹی بھی انجام دے رہا ہے، پی ایس لانڈھی میں تمام منظم جرائم چلا رہا ہے اور ایس ایچ او لانڈھی کے لیے رشوت وصول کر رہا ہے، (PI رضوان پٹیل)۔ اے ایس آئی سہیل میو۔ SIP راشد سولنگی لانڈھی ۔ اے ایس آئی محمد یاسر ایچ ایم، پی ایس گلبرگ ۔ ہائی کورٹ کے ناظم سعید PS سمن آباد۔ اے ایس آئی سعید زادہ @ کاکی پی ایس اتحاد ٹاؤن۔ HC اظہر شاہ HM PS مدینہ سٹی۔ HC محمد خان HM PS سعید آباد۔ SIP وقار قیصر SHO PS رضویہ۔ PC بابر ریاض PS اقبال Mkt۔ HC ظہور الحق PS اقبال Mkt۔ HC محمد شبیر PS پریڈی۔ اے ایس آئی عبدالمجید ایچ ایم آرٹلری میدان صدر شامل ہیں۔ ذرائع سے تصدیق ہوئی ہے کہ بدعنوان پولیس افسران کا یہ نیٹ ورک نہ صرف جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ فراہم کرتا رہا ہے بلکہ عام شہریوں پر بھی دباؤ ڈالنے اور ناجائز رقوم بٹورنے میں سرگرم ہے۔ حیران کن طور پر ان میں سے کئی افسران اب بھی مختلف تھانوں میں تعینات ہیں جبکہ کچھ کے خلاف مقدمات کے باوجود انہیں معطل یا برطرف نہیں کیا گیا۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ جب محافظ ہی مجرموں کے ساتھ مل جائیں تو عوام کس سے انصاف کی توقع رکھیں۔ کراچی پولیس کے یہ انکشافات اس امر کا ثبوت ہیں کہ محکمہ پولیس میں اصلاحات کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود بدعنوانی کی جڑیں انتہائی مضبوط ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان افسران کے خلاف سخت کارروائی نہ کی گئی تو کراچی میں جرائم کی جڑیں مزید گہری ہوں گی۔

محمد علی فاروق گلزار

متعلقہ مضامین

  • پڈعیدن ،محتسب اعلیٰ کا عوامی شکایت پر کھلی کچہری کا انعقاد
  • لانڈھی: ڈھائی سالہ بچہ کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق
  • وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی ٹرمپ سے طویل ملاقات: دونوں عظیم رہنما، امریکی صدر
  • جیکب آباد،محتسب اعلیٰ کی کھلی کچہری شہریوں نے شکایات کے انبار لگا دیے
  • 117 سالہ خاتون کی طویل زندگی کا راز عام غذا نکلا
  • انتظامی یونٹ بننے تک کراچی کے مسائل کا حل ناممکن ہے، محمود مولوی
  • شہر قائد میں عوام کے محافظ خود جرائم پیشہ عناصر کے سہولت کار بن گئے
  • کراچی: 7 سالہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنیوالے ملزمان کا بیان سامنے آ گیا
  • افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کو سنگین مسائل کا سامنا ہے؛ خواجہ آصف