شاہراہ فیصل پرگاڑی سے 1 1کلوگرام چرس برآمد ہوئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) شاہراہ فیصل پر اسٹارگیٹ کے قریب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایسی گاڑی پکڑی جس پر غیرقانونی طور پر پولیس لائٹ نصب تھی اور ملزمان خود کو سرکاری اہلکار ظاہر کر رہے تھے۔ ایس ایچ او کلیم موسیٰ کا کہنا ہے کہ تفتیشی عمل کے دوران گاڑی کو روکے جانے پر ملزمان نے اصرار کیا کہ وہ اہم شخصیت کی سیکورٹی ڈیوٹی پر مامور ہیں، تاہم گاڑی کی مکمل چیکنگ پر دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا۔ گاڑی سے مجموعی طور پر 18 پیکٹوں میں چھپائی گئی 11 کلوگرام چرس برآمد ہوئی۔ پولیس نے موقع پر موجود دو ملزمان شریف بازئی اور ذوالقرنین کو حراست میں لے کر ائرپورٹ تھانے منتقل کر دیا، جہاں ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں ملزمان نے منشیات کی اسمگلنگ کا اعتراف کیا ہے جبکہ یہ پہلو بھی زیرِ غور ہے کہ ملزمان پولیس لائٹ اور جعلی شناخت کے ذریعے شہر میں منشیات کی ترسیل کو ’’سرکاری ڈیوٹی‘‘ کا کور دینے کی کوشش کرتے تھے۔ مزید تفتیش جاری ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ گروہ شہر میں منشیات کی بڑی سپلائی چین کا حصہ ہے یا کسی مخصوص نیٹ ورک کے لیے کام کر رہا ہے۔ پولیس کے مطابق اس گرفتاری کے بعد ملزمان کے مزید ساتھیوں کی نشاندہی متوقع ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ: منشیات کیس میں ججز کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-14
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں جمعرات کو منشیات اسمگلنگ کیس میں مجرم کی اپیل پر سماعت کے دوران غیر روایتی اور دلچسپ مکالمے سامنے آئے، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے مجرم ظفراللہ کی اپیل پر سماعت ہوئی، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ملزم ظفراللہ پر الزام ہے کہ اس کے قبضے سے 12 کلو چرس برآمد ہوئی تھی جس پر اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ابتدا میں جب عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کا تعلق ’’کاکڑ‘‘ قومیت سے ہے تو جسٹس ہاشم کاکڑ نے برجستہ کہا کہ ملزم کاکڑ ہے تو کیا ہوا، میرا کون سا واقف ہے! اس پر عدالت میں موجود افراد مسکرا اٹھے۔ بعدازاں سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پیدل ہی 12 کلو چرس لے کر جا رہا تھا۔ یہ سن کر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ہنستے ہوئے کہا کہ پھر تو سزا چرس پر نہیں بلکہ بے وقوفی پر ہونی چاہیے تھی! اس جملے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ ملزم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ برآمدگی کرنے والا پولیس افسر ہی تفتیشی افسر بنا، اور وہی چرس فرانزک کیلیے بھی لے گیا۔ جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے طنزیہ کہا کہ پولیس والے کے ہاتھ ایک کاکڑ آگیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید ریمارکس دیے کہ ’’یہ تو پولیس والے کا ون مین شو لگتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق، اس وقت تھانے میں 2 انسپکٹر مزید موجود تھے، لیکن تفتیش ایک ہی افسر کو سونپی گئی۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے مجرم ظفراللہ کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔