یمن میں بحری جہاز پر حملے میں 24 پاکستانی محصور، حکومت سے فوری مدد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یمن میں جاری کشیدگی کے دوران پاکستانی عملہ شدید مشکلات میں گھر گیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی پورٹ بندرعباس سے ایل این جی لے کر روانہ ہونے والا ایک بحری جہاز یمن کے قریب نشانہ بنایا گیا جس میں موجود کپتان سمیت 24 پاکستانی عملہ محصور ہو گیا ہے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ واقعے میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی، تاہم عملہ شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز اس وقت یمنی حکومت کے زیر انتظام علاقے میں موجود نہیں بلکہ حوثی باغیوں کے کنٹرول والے علاقے میں ہے، جہاں عملے کو جہاز چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
اس سے قبل پاکستانی عملے نے 10 روز پہلے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا کہ جہاز پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا اور وہ انتہائی کربناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ ویڈیو میں عملے نے وزارت میری ٹائم اور ڈی جی پورٹس سے براہِ راست اپیل کی تھی کہ انہیں فوری بچایا جائے۔
عملے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اگر جہاز کو جبوتی لے جانے کی اجازت دی جائے تو وہ محفوظ مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ اپیل اب بھی برقرار ہے اور عملے کے افراد امید کر رہے ہیں کہ پاکستانی حکومت فوری عملی اقدامات کرتے ہوئے ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنائے گی۔
پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق حکومت نے اس حوالے سے اقدامات شروع کر دیے ہیں اور عملے کو جلد از جلد محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، تاہم اہلِ خانہ اور متاثرہ افراد کی اپیل ہے کہ تاخیر کے بجائے ہنگامی بنیادوں پر مدد فراہم کی جائے تاکہ کسی بڑے سانحے سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی آئی اے پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر مینٹی ننس شدہ ہو، ایئر کرافٹ انجینئرز
کراچی:سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) پی آئی اے نے کہا ہے کہ انجینئرز کسی قسم کی ہڑتال یا کام روکنے کی کارروائی میں شامل نہیں ہیں تاہم قوانین کے مطابق پی آئی اے کی پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر منظور شدہ مینٹی ننس اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہو۔
اپنے بیان میں سیپ نے کہا ہے کہ قوانین اور طریقہ کار کی پابندی کو "ہڑتال" کہنا حقیقت کے خلاف ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی ریگولیٹر ضرور ہے تاہم ہر جہاز کی ایئر ویردینس کی آخری ذمہ داری اور دستخط لائسنس یافتہ ایئرکرافٹ انجینئر کے ہوتے ہیں اگر کسی جہاز کے ریکارڈ، پرزوں کی ٹریسبلٹی یا تکنیکی حالت میں کوئی کمی ہو تو سرٹیفیکیٹ روکنا انجینئر کا قانونی اور اخلاقی فرض ہے یہ فیصلہ کسی دباؤ، حکم یا ہدایات کے تحت تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
سیپ نے کہا ہے کہ جہازوں کی تاخیر اور منسوخیاں آپریشنل پلاننگ، پرزوں کی دستیابی اور بیڑے کی حالت سے متعلق ہیں، بہت سے طیارے پہلے ہی سے مطلوبہ پرزوں اور کلیئرنس کے منتظر تھے اس حقیقت کو نظر انداز کر کے انجینئرز پر الزام تراشی مناسب نہیں، یہ کہنا کہ انتظامیہ نے کسی انجینئر کے خلاف کارروائی نہیں کی، درست نہیں، کئی انجینئرز کو وارننگ لیٹرز، شوکاز اور ڈسمس کے عمل کا سامنا صرف اس لیے کرنا پڑا کہ انہوں نے احتیاط، سیفٹی اور قانون کے اصولوں پر عمل کیا۔
سیپ نے واضح کیا ہے کہ جہاز کی حفاظت اور مسافروں کی جان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پی آئی اے کی پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر منظور شدہ مینٹی ننس اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہو، یہ ہماری پیشہ ورانہ ذمہ داری بھی ہے اور حلفی فرض بھی، ہم حل، شفافیت اور آپریشن کی بحالی کے لیے تعمیری اور سنجیدہ مکالمے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔