امریکی بحری جہاز دو روزہ کامیاب دورے کے بعد کراچی سے روانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) امریکی بحری جہاز، یو ایس ایس وین ای میئر 24 تا 26 ستمبر دو روزہ کامیاب دورے کے بعد کراچی سے روانہ ہوگیا۔ اس دورے سے پاک بحریہ اور امریکی بحریہ کے درمیان دیرینہ بحری تعاون کو مزید فروغ حاصل ہوا۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق دورے کے دوران، امریکی بحری جہاز کے کمانڈنگ آفیسر نے کمانڈر پاکستان فلیٹ، ریئر ایڈمرل عبدالمْنیب سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔جہاز کے عملے نے مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیا جن میں پیشہ ورانہ تبادلے، کھیلوں کے مقابلے اور تربیتی سیشن شامل تھے۔ ان سرگرمیوں کا مقصد باہمی تعاون کا فروغ اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں مزید اضافہ تھا۔ دونوں ممالک کی بحری افواج کے اہلکاروں نے ایک دوسرے کے جہازوں کا دورہ کیا جس سے آپریشنل طریقہ کار کو سمجھنے میں مدد ملی۔یو ایس ایس وین ای میئر کے کامیاب دورے نے خطے میں بحری سلامتی اور استحکام کے لیے دونوں بحری افواج کے مشترکہ عزم کو اجاگر کیا۔ باہمی اشتراک میں مسلسل اضافے کے ساتھ، یہ دورہ مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین بحری تعاون کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امریکی بحری
پڑھیں:
اسپیس ایکس کا مشن کامیاب، ناسا اور ناوا کے اسپیس ویذر سیٹلائٹس خلا میں روانہ
امریکی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے ناسا اور نواہ کے مشنز خلا میں بھیج دیے ہیں، جن کا مقصد سورج کی سرگرمیوں اور اسپیس ویدر کے اثرات کو سمجھنا ہے۔ یہ لانچ بدھ کی صبح 7 بج کر 30 منٹ پر ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے کیا گیا۔
اس مشن کے تحت تین خلائی جہاز خلا میں روانہ کیے گئے ہیں جن میں سب سے اہم ’آئی میپ‘ (IMAP) یعنی Interstellar Mapping and Acceleration Probe ہے، جس پر تقریباً 600 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیس ایکس کا اسٹارشپ، 10ویں ٹیسٹ فلائٹ کی تیاریوں کا اعلان
یہ خلائی جہاز 10 جدید سائنسی آلات سے لیس ہے، جو سورج سے خارج ہونے والے ذرات، شمسی ہواؤں اور بین السیاراتی گردوغبار کا مشاہدہ کرے گا، آئی میپ کے ساتھ بھیجے گئے دیگر 2 اسپیس کرافٹ بھی مختلف پہلوؤں پر تحقیق کریں گے لیکن تینوں کا بنیادی مقصد زمین پر سورج کی سرگرمیوں کے اثرات کو سمجھنا ہے۔
Liftoff! pic.twitter.com/elXj2RIhF2
— SpaceX (@SpaceX) September 24, 2025
یہ تمام مشنز سورج اور زمین کے درمیان موجود ’لاگرانژ پوائنٹ 1‘ (L1) کی طرف روانہ ہوئے ہیں، جو زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر (930,000 میل) کے فاصلے پر ایک کششیاتی طور پر مستحکم مقام ہے۔
Including today’s liftoff, our Falcon fleet of rockets have launched 13 missions for @NASA’s Launch Services Program since 2016, spanning everything from Earth climate monitoring to astrophysics and planetary defense pic.twitter.com/eEV72KcWFy
— SpaceX (@SpaceX) September 24, 2025
ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق یہ مشن خلا میں شمسی ہوا کے بہاؤ اور ہیلیوسفئیر کی بیرونی حد کا نقشہ بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ہیلیوسفئیر وہ وسیع خلا ہے جو شمسی ہوا اور مقناطیسی میدان سے گھرا ہوا ہے اور پورے نظامِ شمسی کو ایک حفاظتی ببل کی طرح ڈھک کر رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیس ایکس: ’کریو 11‘بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا، استقبال کیسا ہوا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مشن کے ڈیٹا سے نہ صرف زمین کو درپیش خلائی طوفانوں اور مقناطیسی طوفانوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ بھی سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ کس طرح سورج کی سرگرمیاں خصوصاً مواصلاتی نظام، سیٹلائٹس اور پاور گرڈز ہماری روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
IMAP اسپیس ایکس ایلون مسک ٹیکنالوجی سورج سیٹلائٹس ناسا ناوا