پاکستان پیپلز پارٹی کے فلیگ شپ پروجیکٹ، سندھ سولر انرجی پروجیکٹ (SSEP) کے معاہدوں میں شفافیت اور بے ضابطگیوں کے الزامات نے ایک بار پھر توجہ حاصل کر لی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کے لیے ورلڈ بینک کی جانب سے 28 ارب روپے کی فنڈنگ فراہم کی گئی تھی، جس کا مقصد 2 لاکھ سولر ہوم سسٹمز کی تقسیم تھا۔

قیمت میں فرق اور بے ضابطگیاں

پروجیکٹ میں شامل غیر ملکی کمپنی نے ہر سولر کٹ کی قیمت 151 امریکی ڈالر ظاہر کی، تاہم درآمدی دستاویزات میں اصل قیمت صرف $23.

4 فی یونٹ دکھائی گئی۔

The solar energy project in Sindh, with the cooperation of the World Bank, has been initiated with a budget of 27 billion rupees. The Energy Minister of Sindh, Syed Nasir Hussain Shah, briefed the Chief Minister of Sindh in the solar energy project meeting. #PPPDigitalKSK pic.twitter.com/iGwsZqM66q

— Tahir Soomro (@TheTahirSoomro) April 6, 2024

اسی طرح، سولر ڈی سی فینز بھی درآمد ہونے کی بجائے پاکستان میں تیار شدہ فینز تقسیم کیے گئے، جبکہ درآمدی دستاویزات میں جعلسازی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

صوبائی حکومت کا مؤقف

صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بے ضابطگی ہوئی بھی تو وہ نجی کمپنی کی جانب سے ہوئی۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ اگر درآمدی دستاویزات میں غلطی ہوئی تو اس کی تحقیقات کر کے روشنی میں لائی جائے گی۔

ورلڈ بینک اور فنڈنگ کا سوال

پہلے مرحلے میں 2 لاکھ گھروں کو سولر سسٹمز فراہم کرنے کے لیے ورلڈ بینک سے قرض لیا گیا۔ تاہم دستاویزات کے مطابق اصل قیمت $50 سے کم ہے، جبکہ سندھ حکومت نے ہر یونٹ 151 امریکی ڈالر کی لاگت پر معاہدہ کیا۔

 اس سے ابتدائی مرحلے میں 200,000 یونٹس کے لیے تقریباً 5.6 ارب روپے کا فرق سامنے آیا ہے۔

دوسری مرحلے میں مزید بے ضابطگیاں

دوسرے مرحلے میں بھی معاہدے میں شفافیت نہ ہونے اور قیمت میں اضافے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو لکھے خط میں کہا کہ سولر یونٹس کی خریداری میں مارکیٹ قیمت کے مقابلے میں 50 امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس سے تقریباً 6 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

عوامی اثرات اور آئندہ اقدامات

صوبائی حکومت نے یہ پروجیکٹ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کم آمدنی والے خاندانوں کو فراہم کرنے کا آغاز کیا، تاہم شفافیت اور لاگت کے مسائل کے باعث عوام میں سوالات بڑھ گئے ہیں۔

سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے تحقیقات شروع کی ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حتمی نتائج منظر عام پر نہیں آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سندھ بے ضابطگیاں سندھ سولر پروجیکٹ سید ناصر حسین شاہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سندھ بے ضابطگیاں سندھ سولر پروجیکٹ سید ناصر حسین شاہ مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ مرحلے میں کے لیے

پڑھیں:

سونے کی قیمت میں کمی چاندی مزید مہنگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)کراچی عالمی و مقامی مارکیٹوں میں مسلسل اڑان کے بعد جمعرات کو سونے کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم چاندی کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جمعرات کوعالمی بلین مارکیٹ میں سونا 25 ڈالر کی کمی سے 3865 ڈالر فی اونس کا ہوگیا۔بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کے نرخ میں کمی کے باعث مقامی سطح پر بھی فی تولہ سونا 2 ہزار 500 روپے کی کمی سے 4 لاکھ 7 ہزار 778 روپے کا ہوگیا۔اسی طرح دس گرام سونے کی قیمت 2144 روپے کی کمی سے 3 لاکھ 49 ہزار 603 روپے ہوگئی۔یاد رہے کہ بدھ کو سونے کی فی تولہ قیمت 3500 روپے کے اضافے سے 410278 روپے ہوگئی تھی۔دریں اثنا چاندی کی فی تولہ قیمت 13 روپے کے اضافے سے 4 ہزار 839 روپے ہوگئی۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • سونے کی فی تولہ قیمت 4 لاکھ 7 ہزار 778 روپے پر برقرار
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مستحکم
  • لیسکو کے ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن سسٹم سے اربوں کی بجلی غائب
  • کراچی میں دودھ 40 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان، صارفین پریشان
  • سونے کی قیمت میں کمی چاندی مزید مہنگا
  • کراچی میں دودھ کی قیمت میں فی لیٹر 40 روپے تک اضافے کا امکان
  • گندم کے وافر ذخائر کے باوجود کراچی سمیت سندھ میں آٹے کی قیمت میں اضافہ
  • سندھ میں گندم وافر ذخائر کے باوجود آٹے کی قیمتوں میں اضافہ
  • مسلسل اضافے کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت میں کمی آگئی
  • ایک تولہ سونا4لاکھ10ہزار روپے کی نئی ریکارڈ سطح پر