اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور آئینی بینچ کے سربراہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں آکر ہمارے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اس سے تمام مسائل حل ہوں گے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ججز کو کٹہرے میں کھڑا ہوکر ملزم جیسا ہی محسوس ہوا ہے۔

ججز کو یونین بنانے سے متعلق صحافی کے سوال پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یونین کا معاملہ نہیں ہے اصول کی بات ہے۔

اداروں کی جانب سے ججز کو دھمکیوں سے متعلق سوال پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ججز کو دھمکیوں کا معاملہ ابھی کونسل اور چیف جسٹس کے سامنے زیر التواء ہے۔

سونا مزید مہنگا، فی تولہ قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی 

صحافی نے سوال کیا کہ کیا دھمکیاں بھی پینڈنگ ہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ معاملہ ابھی پینڈنگ ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ججز کو

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر دائر توہینِ عدالت کی درخواست قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سب سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ درخواست قابلِ سماعت بھی ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ججز کو خود بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، اگر کوئی اور آکر یہ دعویٰ کرے گا تو اس سے مختلف تاثر جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

درخواست گزار حافظ احتشام احمد نے ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ ایمان مزاری نے پریس کلب کے باہر تقریر میں یہ تاثر دیا کہ ججز میں تقسیم ہے اور ٹرائل کورٹس کے ججز پر دباؤ ہے۔

اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہیں پر رک جائیں، آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا۔

’کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے لیکن اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے۔‘

مزید پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس عدالت میں کسی قسم کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ اگر کسی جج نے کوئی شکایت کی ہے تو وہ سامنے لائیں، ورنہ محض کسی تقریر کو توہینِ عدالت قرار دینا درست نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اچھے جج بھی ہوتے ہیں اور نالائق جج بھی، اس حقیقت کا ذکر کرنا توہین عدالت نہیں کہلاتا۔

’ہر کسی کو آزادی اظہارِ رائے حاصل ہے، چاہے وہ اخبار پڑھتا ہو یا وی لاگ سنتا ہو۔‘

مزید پڑھیں:

دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری پریس کلب توہین عدالت ٹرائل کورٹس جسٹس محسن اختر کیانی حافظ احتشام احمد وی لاگ

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی، سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، اعظم نزیر تارڑ
  • سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، واضح کرنے کی کیا ضرورت، آئینی بینچ
  •    آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی ، جذبات نہیں سمجھداری سے بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
  • کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، عدالت میں کوئی تقسیم نہیں: جسٹس محسن اختر
  • حکومت کشمیری بھائیوں کے مسائل کے حل کیلئے ہمہ وقت تیار ہے؛ محسن نقوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں موٹر وے پر ہیوی بائیکس پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ 
  • عدالت میں کوئی تقسیم نہیں، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی ، ایمان مزاری کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ