جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس: فریقین کو نوٹس، جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کی منسوخی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
بیرسٹر صلاح الدین نے مؤقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کا 25 ستمبر کا فیصلہ غیر قانونی ہے، یونیورسٹی کو ڈگری منسوخ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے کم از کم چار فیصلے موجود ہیں کہ جامعات نوٹس دیئے بغیر ڈگری منسوخ نہیں کرسکتیں۔
کوئٹہ: قومی شاہراہ این 25 پر ٹرک اور کار میں ٹکر سے 5 افراد جاں بحق
سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ یہ کیس ہمارے بنچ میں کیوں لگا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جامعات سے متعلق کیسز اسی بنچ کے سامنے مقرر ہوتے ہیں۔
جسٹس کلہوڑو نے مزید پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ میں بھی اسی نوعیت کی درخواست زیرِ سماعت ہے؟ جس پر بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کام سے روکنے کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہیں اور جواب آنے دیا جائے جس کے بعد مزید کیس کو سنا جائے گا، بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کی منسوخی سے متعلق درخواست پر سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
ایشیا کپ فائنل میں شکست یا کچھ اور ،قومی کھلاڑیوں کے غیرملکی لیگز کیلئے جاری این او سی معطل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ہائی کورٹ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا
لاہور (خبر نگار) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنا استعفیٰ صدرِ مملکت کو بھجوا دیا۔ وہ اپنے چیمبر آئے اور چیمبر خالی کر کے بغیر پروٹوکول واپس روانہ ہو گئے۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے 22 مارچ 2014ء کو ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا، انہوں نے 2028ء میں ریٹائر ہونا تھا۔ جسٹس شمس محمود مرزا سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ضیاء محمود مرزا کے صاحبزادے ہیں۔ جسٹس شمس محمود مرزا کا 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد تبادلے کا امکان تھا، وہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے بھی ممبر تھے۔