آئی ایم ایف کا وکلا، لا فرمز اور جیولرز کی مانیٹرنگ کرنے اور ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے مؤثراقدامات کا مطالبہ کردیا، وکلا، لا فرمز اور جیولرز کی مانیٹرنگ و نگرانی کرنے اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ سرکاری خریداری کےعمل میں شفافیت کے لیے الیکٹرانک سسٹم نافذ کرنے کا ہدف بھی دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے 1.
آئی ایم ایف نے غیرمالیاتی کاروباروں اور پروفیشنلز کی سخت نگرانی کی ہدایت کی ہے سرکاری خریداریوں اور غیر ضروری اثاثوں کی فروخت میں شفافیت پر زور دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے جن کاروباروں کی نگرانی کرنے کا کہا ہے ان میں وکلا، لا فرمز، اکاؤنٹنٹس، آڈیٹرز اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس شامل ہیں، سونے چاندی، جواہرات ، قیمتی دھاتوں کا کاروبار کرنے والوں کی بھی نگرانی ہوگی، نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کروانے، شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹرز کا انتظام کرنے والوں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری خریداریوں میں الیکٹرانک پرکیورمنٹ سسٹم کا مؤثر نفاذ کیا جائے تاکہ سرکاری خرید و فروخت میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے، سرکاری اثاثہ جات کی فروخت یا تلفی کو بھی شفاف بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق ای پیڈ سسٹم میں ٹینڈرز کا آن لائن اجرا اور بولیوں کی آن لائن جانچ پڑتال شامل ہے، سرکاری خریداری میں کم انسانی مداخلت سے کرپشن کی روک تھام ہوگی، ٹھیکیداروں سمیت حقیقی مالکان اور فائدہ اٹھانے والوں کا پتا لگایا جاسکے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
پریس کلب کے باہر سے گرفتاریوں پر وکلا کی اسلام آباد میں جزوی ہڑتال
اسلام آباد:پولیس کی جانب سے پریس کلب کے باہر وکلا کی گرفتاری کے معاملے پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
آج اسلام آباد کچہری میں وکلا کی جانب سے جزوی ہڑتال کی جا رہی ہے ، جب کہ بعض وکلا عدالتوں میں پیش بھی ہو رہے ہیں۔
بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی اور قانونی حق ہے۔ اس معاملے پر آج جنرل باڈی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات پریس کلب کے باہر سے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سیکریٹری سمیت 10 سے 15 وکلا کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں پولیس نے تمام وکلا کو رہا کر دیا۔