نوجوانوں کی تحریک کا مقصد منصفانہ اور خوشحال معاشرہ، نیپالی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ میں نیپال کے سفیر لوک بہادر تھاپا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک میں حالیہ دنوں جمہوریت کو مضبوط کرنے، اداروں کی بحالی اور ان پر عوامی اعتماد کی واپسی کی جانب پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے اوائل میں چلنے والی نوجوانوں کی سیاسی تحریک میں شفاف طرز حکمرانی، معاشرے میں مساوی مواقع اور بدعنوانی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
نوجوانوں کی امنگیں کسی کم تر چیز کے لیے نہیں بلکہ ایک منصفانہ، عادلانہ اور خوشحال نیپال کے لیے ہیں۔انہوں نے احتجاج کے دوران تشدد، جانی نقصانات اور شہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور اس کے بعد ہونے والی سیاسی پیش رفت کو بھی اجاگر کیا جس میں ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم کی تقرری اور مارچ 2026 میں ہونے والے عام انتخابات شامل ہیں۔
(جاری ہے)
مضبوط اقوام متحدہ کی ضرورتانہوں نے عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی یکجہتی کی فوری ضرورت پر زور دیا اور دنیا میں بڑھتے ہوئے عسکری اخراجات، پائیدار ترقی کے لیے کیے گئے وعدوں کی عدم تکمیل اور بگڑتے موسمیاتی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام مسائل اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت تمام کثیرالفریقی اداروں کو موثر اقدامات کے لیے ازسرنو فعال اور مضبوط بنایا جانا ضروری ہے۔
لوک بہادر تھاپا نے دنیا بھر میں جاری بحرانوں کا ذکر کیا جن میں یوکرین کی جنگ اور سوڈان اور ساہل خطے میں جاری تنازعات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے غزہ کی جنگ میں عام شہریوں پر مرتب ہونے والے ہولناک اثرات کا ذکر کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جن میں ایک نیپالی طالب علم بھی شامل ہے جسے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے دوران حماس نے اغوا کیا تھا۔
عالمگیر یکجہتی کی اہمیتنیپال کے سفیر نے پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے کی جانب تیز تر پیش رفت اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات پر زور دیا اور کاربن کے اخراج میں کمی لانے اور قابل تجدید توانائی کے فروغ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور سلامتی کونسل میں مزید منصفانہ نمائندگی کی ضرورت بھی واضح کی اور ان اداروں کو مزید جامع، شفاف اور جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا اور یاد دلایا کہ اقوام متحدہ گزشتہ 80 برس سے امن، انصاف، انسانی حقوق اور ترقی کی علامت کے طور پر کام کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اقوام متحدہ کامیاب ہوتا ہے تو پوری انسانیت کامیاب ہوتی ہے۔ جب یہ ناکام ہوتا ہے تو اس کی سب سے بھاری قیمت معصوم اور کمزور افراد کو چکانا پڑتی ہے۔ آئیے سب متحد اور پرعزم ہو کر دنیا میں دیرپا امن اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے کھڑے ہوں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
اگر انتخاب مکمل طور پر آزادانہ اور منصفانہ ہوتے تو مزید سیٹوں پر فتح حاصل ہوتی، مایاوتی
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے لکھا کہ بہار اسمبلی کے حال ہی میں ختم ہوئے عام انتخاب میں کیمور ضلع کی رام گڑھ اسمبلی سیٹ نمبر 203 پر بی ایس پی کے امیدوار ستیش کمار سنگھ یادو کو جیت دلانے کیلئے پارٹی کے تمام اراکین کو مبارکباد۔ اسلام ٹائمز۔ بہار اسمبلی انتخابی نتائج کے متعلق بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے بہار انتخاب کی شفافیت پر سوال اٹھایا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے لکھا کہ بہار اسمبلی کے حال ہی میں ختم ہوئے عام انتخاب میں کیمور ضلع کی رام گڑھ اسمبلی سیٹ نمبر 203 پر بی ایس پی کے امیدوار ستیش کمار سنگھ یادو کو جیت دلانے کے لئے پارٹی کے تمام اراکین کو مبارکباد اور ان کا تہ دل سے شکریہ۔ واضح رہے کہ بی ایس پی امیدوار ستیش کمار سنگھ یادو کو 72698 ووٹ ملے تھے اور دوسرے نمبر پر رہے بی جے پی اکے امیدوار اشوک کمار سنگھ 72659 ووٹ ملے تھے، جیت و ہار میں صرف 30 ووٹوں کا فرق تھا۔
مایاوتی نے پوسٹ میں آگے لکھا کہ حالانکہ ووٹوں کی گنتی بار بار کرانے کے بہانے سے وہاں کی انتظامیہ اور تمام اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ بی ایس پی کے امیدوار کو شکست دینے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن پارٹی کے بہادر کارکنان کی وجہ سے مخالفین کی یہ سازش کامیاب نہ ہو سکی۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ اتنا ہی نہیں بلکہ بہار کے اس خطہ کی دیگر سیٹوں پر بھی مخالفین کو کانٹے کی ٹکر دینے کے باوجود بی ایس پی امیدوار جیت حاصل نہیں کر پائے۔ جبکہ فیڈ بیک کے مطابق اگر انتخاب مکمل طور پر آزادانہ اور منصفانہ ہوتے تو بی ایس پی یقینی طور پر مزید کئی سیٹیں جیت لیتی، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ اس کی وجہ سے پارٹی کے لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مستقبل میں مزید تیاری کے ساتھ کام کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔
مایاوتی نے پوسٹ کے اخیر میں لکھا کہ بہار اسمبلی کے رواں انتخاب میں اپنے خون پسینے اور پوری محنت و لگن سے انتخاب لڑنے کے لئے بی ایس پی کے تمام چھوٹ بڑے عہدیداران، کارکنان اور خیر خواہوں کا تہ دل سے شکریہ۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ میں اپنے تمام کارکنان و لیڈران سے اپیل کرتی ہوں کہ بہار میں پورے خلوص سے کام کرتے رہیں۔ تاکہ بہار قابل احترام ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور کانشی رام جی کے خوابوں سب کی خوشی اور سب کی بھلائی کی سر زمین بن سکے۔