بے اولادی کا نیا حل ڈھونڈ لیا گیا، ہم جنس جوڑے بھی بچے پیدا کرسکیں گے، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
امریکی سائنسدانوں نے پہلی باٖر انسانی جلد کے خلیوں سے ڈی این اے لے کر اسے نطفے (اسپرم) کے ساتھ ملا کر انسانی زندگی کے ابتدائی مرحلے یعنی ایمبریو (جنین) بنانے میں کامیابی حاصل کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ناخن بچائیے کل کام آئے گا‘، یہ بکنے کیوں لگے، ریٹ کیا ہے؟
بی بی سی کے مطابق یہ جدید تکنیک بانجھ پن کا حل بن سکتی ہے خصوصاً ایسے افراد کے لیے جو بڑھاپے یا بیماری کے باعث قدرتی طور پر اولاد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
یہ کامیابی اوریگن ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم نے حاصل کی اور اس کا تحقیقی مقالہ معروف سائنسی جریدے ’نیچر کمیونیکیشنز‘ میں شائع ہوا ہے۔
طریقہ کار کیا ہے؟یہ تجربہ انسانی جلد سے شروع ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے جلد کے ایک خلیے کا نیوکلیئس نکالا جس میں مکمل انسانی جینیاتی مواد موجود ہوتا ہے، اور اسے ایک ایسے انڈے میں رکھ دیا جس کا اصل جینیاتی مواد پہلے ہی ہٹا دیا گیا تھا۔
اس عمل کی ابتدائی شکل سنہ 1996 میں پیدا ہونے والی مشہور کلونڈ بھیڑ ’ڈولی‘ جیسی ہے تاہم اس نئی تکنیک میں ایک اضافی قدم شامل ہے۔
مزید پڑھیے: پلاسٹک پیراسیٹامول میں تبدیل، سائنسدانوں نے بیکٹیریا سے دہرا کام لے لیا
انڈے میں پہلے سے تمام 46 کروموسومز ہوتے ہیں اس لیے سائنسدانوں نے انڈے کو مجبور کیا کہ وہ اپنے آدھے کروموسومز خود ضائع کر دے۔ اس عمل کو انہوں نے ’میٹو میوسس‘ کا نام دیا ہے جو مائٹوسس اور میوسس کے امتزاج سے بنا ہے (یہ وہ عمل ہیں جن سے خلیے تقسیم ہوتے ہیں)۔
نتائج کیا نکلے؟تحقیق میں82 فعال انڈے تیار کیے گئے جنہیں نطفے کے ذریعے بارور کیا گیا۔ کچھ انڈے 6 دن تک ایمبریو کی سطح تک پہنچ گئے تاہم ان کی نشوونما روک دی گئی کیونکہ یہ تجربہ صرف تحقیق تک محدود تھا۔
ممکنات اور چیلنجزتحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر شُوخرت مِتالِپوف نے کہا کہ ہم نے وہ کر دکھایا جسے ناممکن سمجھا جا رہا تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی اس تکنیک میں کئی نقائص ہیں کیوں کہ انڈا بے ترتیب انداز میں کروموسومز نکالتا ہے جو جینیاتی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
کامیابی کی شرح صرف 9 فیصد رہی۔م کروموسومز نے ڈی این اے کی تنظیم نو کا مرحلہ نہیں گزارا۔
پروفیسر مِتالِپوف کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر کارآمد بنانے میں کم از کم ایک دہائی لگ سکتی ہے۔
کون مستفید ہو سکتا ہے؟یہ تکنیک مستقبل میں ان مرد و خواتین کے لیے امید کی کرن بن سکتی ہے جو بانجھ پن کا شکار ہیں جبکہ کینسر کے مریض جن کی تولیدی صلاحیت ختم ہو چکی ہے، بزرگ خواتین جن کے انڈے اب کارآمد نہیں رہے وہ بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
ہم جنس جوڑے بھی استفادہ کرسکیں گےاس کے علاوہ یہ طریقہ ایسے ہم جنس جوڑوں کو بھی فائدہ دے سکتا ہے جو جینیاتی طور پر اپنے بچے کی خواہش رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک مرد کا جلدی خلیہ انڈا بنانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے اور دوسرے مرد کا نطفہ اسے بارور کر سکتا ہے۔
ماہرین کی رائےپروفیسر پاؤلا امیٹو (اوریگن یونیورسٹی) نے کہا کہ یہ تکنیک نہ صرف کروڑوں بانجھ افراد کے لیے امید ہے بلکہ ہم جنس جوڑوں کے لیے بھی جینیاتی طور پر متعلقہ اولاد کا امکان پیدا کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
پروفیسر راجر اسٹورمی (یونیورسٹی آف ہل) نے اسے اہم اور متاثرکن قرار دیا، لیکن زور دیا کہ عوام کے ساتھ مسلسل اور شفاف مکالمہ ضروری ہے تاکہ اعتماد قائم رہے۔
پروفیسر رچرڈ اینڈرسن (ایڈنبرا یونیورسٹی) کا کہنا ہے کہ اگر انسان کے خلیوں سے نیا انڈا تیار کرنا ممکن ہو جائے تو یہ تولیدی طب میں ایک انقلابی پیشرفت ہو گی۔
یہ تحقیق انسانی تولید کے اصول بدلنے کے دہانے پر ہے لیکن اس کے ساتھ اخلاقی، سائنسی اور سماجی سوالات بھی وابستہ ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اسے فوری طور پر کلینک میں استعمال نہیں کیا جا سکتا مگر مستقبل میں یہ بانجھ پن، جینیاتی میراث اور والدین کی تعریف جیسے بنیادی تصورات کو مکمل طور پر بدل کر رکھ سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی جلد ایمبریو بانجھ پن کا حل بے اولادی کا حل ڈولی بھیڑ سائنسدانوں کو نیا تجربہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمبریو بانجھ پن کا حل بے اولادی کا حل سائنسدانوں کو نیا تجربہ سکتا ہے سکتی ہے کے لیے
پڑھیں:
میں خان صاحب کو بہت پرانے زمانے سے جانتا ہوں، جب آپ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے تب سے! سنیے ڈمی مبشر لقمان سے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news we too عمران خان مبشر لقمان