لاہور: مسجد کے قاری کو قتل کرنے کے الزام میں مجرم کو سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
لاہور:
سیشن کورٹ لاہور نے مسجد کے قاری عثمان کے قتل کیس میں مجرم غلام محمد کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ریاض احمد نے مجرم کو سزائے موت کے ساتھ دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔
پراسیکیوشن کے مطابق ہڈیارہ پولیس نے مجرم غلام محمد کے خلاف 2020 میں قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔ سرکاری وکیل حبیب الرحمان بھٹی نے عدالت میں گواہوں کو پیش کیا۔
پراسیکیوشن نے بتایا کہ قاری عثمان مغرب کی اذان کے لیے گھر سے نکلے تو مجرم نے دروازے پر فائرنگ کرکے انہیں قتل کردیا۔ گواہ کے بیان کے مطابق واقعہ لین دین کے تنازع پر پیش آیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی، اس لیے مجرم غلام محمد ثبوتوں کی روشنی میں سزا کا مستحق ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم دے دیا
ڈھاکا(انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا موت سنادی۔
بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے معزول و مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ اور ان کے دو اعلیٰ عہدیدار ساتھیوں کے خلاف گزشتہ سال جولائی کی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں یہ فیصلہ دیا ہے۔
مقدمے میں سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق انسپکٹر جنرل پولیس چودھری عبداللہ المامون کو بھی شریک جرم نامزد کیا گیا ہے۔
اسد الزماں تاحال مفرور ہیں جبکہ مامون زیر حراست ہیں اور اعتراف جرم کیا ہوا ہے۔ مامون ریاستی گواہ بھی بنے ہوئے ہیں۔ 2010 میں ٹریبونل کے قیام کے بعد سے وہ ریاستی گواہ بننے والے پہلے مجرم ہیں۔
کیس کا فیصلہ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل نے 453 صفحات پر مشتمل فیصلے کا حصہ پڑھنے کے بعد دیا۔
اس سے قبل ٹربیونل نے 78 سالہ شیخ حسینہ واجد کو بھارت سے واپس آکر ٹرائل میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی جسکی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے ہدایت کو مسترد کردیا تھا۔
استغاثہ نے ٹربیونل سے تینوں مجرمان کے اثاثے ضبط کرنے اور متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔