پاکستان کی فارماسیوٹیکل صنعت نے عالمی سطح پر نئی کامیابیاں حاصل کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کی فارماسیوٹیکل صنعت نے عالمی سطح پر نئی کامیابیاں حاصل کر لیں۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ملکی فارما سیکٹر نے ترقی کا نیا سنگِ میل عبور کرتے ہوئے عالمی معیار کی ادویات کی تیاری اور برآمدات کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی آٹھ فارما کمپنیوں نے عالمی معیار کے مطابق ادویات تیار کرکے بین الاقوامی سطح پر شناخت حاصل کی۔ فیصل آباد، لاہور اور گجرانوالہ کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز معیار کی تیاری میں سر فہرست قرار پائیں۔
عالمی ادارہ صحت، بین الاقوامی انسپیکشن اسکیم اور برطانوی کمپنی کی سرٹیفیکیشن حاصل ہونے سے پاکستانی فارما انڈسٹری کی عالمی ساکھ مزید مضبوط ہوئی ہے۔ اس اقدام سے امریکہ، یورپ اور خلیجی ممالک سمیت اعلیٰ معیار کی عالمی منڈیوں میں پاکستانی ادویات کی رسائی ممکن ہو گئی ہے۔
فارما انڈسٹری کی یہ پیش رفت آئندہ پانچ سالوں میں 30 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کے حصول کی جانب اہم قدم ہے۔ ماہرین کے مطابق فارما صنعت کی عالمی کامیابی ملکی معیشت اور برآمدات پر مثبت اثرات مرتب کر رہی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے پاکستان کی فارماسیوٹیکل صنعت عالمی منڈیوں میں ترقی کی جانب گامزن ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی کی فارما
پڑھیں:
دودھ کی نئی قیمت معیار چیک کرکے مقرر کی جاے گی، کمشنر کراچی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی زیر صدارت دودھ ڈیری فارمرز ہول سیلرز اور ریٹیلرزاور صارفین کے نمائندوں اور متعلقہ افسران کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ دودھ کی نئی قیمت دودھ کا معیار چیک کرنے کے بعد مقرر کی جاے گی۔ کمشنر نے دودھ کا معیار چیک کرنے کیلیے متعلقہ محکموں اور صارفین کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے دودھ کے نمونوں کا معیار چیک کرے گی۔ کمیٹی کا سربراہ اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹرز رابعہ سید کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ کمیٹی کے ارکان میں بیورو آف سپلائی فوڈ اتھارٹی، ویٹ اینڈ میز رزکے افسران کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل بیگ اور غیاث الدین(صحافی) کو شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی کو دودھ کے معیار سے متعلق اپنی رپورٹ ایک ہفتہ میں کمشنر کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کمشنر نے کہا ہے کہ مضر صحت دودھ کی فروخت کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دودھ کی نئی قیمت مقرر کرنے سے قبل دودھ فروشوں سے یہ یقین حاصل کرنا ضروری ہے کہ شہریوں کو صحت مند دودرھ فراہم کیاجائے گا۔