سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل دائر کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت 7 اکتوبر کو مقرر

اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس کا 19 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ آئینی ترمیم کا مقدمہ صرف فل کورٹ ہی سن سکتی ہے، آئینی بنچ نہیں۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا کیس فل کورٹ کے سامنے لگانے کا فیصلہ برقرار ہے، جبکہ رجسٹرار کا درخواست واپس کرنا ماضی کے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ رجسٹرار آفس کا یہ اقدام انصاف کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے، لہٰذا عدالت اس فیصلے کو کالعدم قرار دے کر مقدمہ فل کورٹ کے سامنے مقرر کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

26ویں ترمیم سپریم کورٹ مصطفیٰ نواز کھوکھر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 26ویں ترمیم سپریم کورٹ مصطفی نواز کھوکھر سپریم کورٹ فل کورٹ

پڑھیں:

27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی: مصطفیٰ کمال

وفاقی حکومت نے ہم سے اپیل کی کہ ابھی اس معاملےکو روک دیں، مصطفیٰ کمال - ’جیو نیوز‘ گریب

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم آئے گی اور اسمبلی میں منظور بھی ہوگی،  27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ہمارے بل کو کمیٹی کو بھیجا تھا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ہم سے اپیل کی کہ ابھی اس معاملےکو روک دیں، ایم کیو ایم چاہتی تو زیادہ وزارتیں اور مراعاتیں مانگتی، میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔

28ویں ترمیم میں بلدیاتی اداروں سے متعلق معاملات طے ہوں گے، مصطفیٰ کمال

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ 28 ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی اداروں سے متعلق معاملات طے کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نےعوامی مسائل کا حل نکالا اور ہر سیاسی جماعت کے پاس گئے، حکومت میں جانے کے لیے ایک نکاتی بلدیاتی آئینی ترمیم بل کو سپورٹ کرنے کی شرط رکھی، مسلم لیگ (ن) نے ہم سے اس پر معاہدہ کیا۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں ہمارے بل کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی، ہم سے وفاقی حکومت نے اپیل کی کہ اس مرتبہ اہم قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیراعظم، کابینہ، مسلم لیگ (ن) اور چوہدری سالک سمیت سب کا شکر گزار ہوں۔ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا بھی شکر گزار ہوں، ان سب نے ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی حمایت کی۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں 6 گھنٹے اس پر بحث ہوئی، حکومت نے کہا کہ اس ترمیم میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے ترامیم شامل ہیں، پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ہمارا بل ہی ہے، یہ ہمارے ہی مؤقف کی 100 فیصد تائید ہے اور مہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ جو آئینی ترمیم آئے گی اس میں یہ بل شامل ہوگا، ہم نے سوچا تھا کہ اگر یہ بل کابینہ میں ڈسکس نہیں ہوا تو ہم استعفیٰ دیں گے، یہ ہمارا نصب العین ہے لوگوں کے حقوق کی بات کرنا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا کہ جب لوگ مظاہرے کر رہے تھے ہم نے پاکستان کے لوگوں کا مقدمہ ایوان میں پہنچایا، 70 سالوں سے ہم اپنی فوج کو اپنے لوگوں کے خلاف ہی لڑوا رہے ہیں، یہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، وفاق کو بلوچستان کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی کوئی ہے ہی نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلیے فل بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ کے گریڈ 21کے ریٹائرڈ افسر نذر عباس آئینی عدالت میں ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل تعینات،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
  • ذرا بند قبا دیکھ!
  • 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
  • 27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی: مصطفیٰ کمال
  • لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • لاہور ہائیکورٹ میں ستائیسویں آئینی ترامیم کیخلاف درخواست، جج نے سننے سے معذرت کرلی
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر