بھارتی حکومت کو کشمیر میں اپنی پالیسی پر از سرِنو غور کرنا چاہیئے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ اپنی زمین، اپنے مستقبل، اپنی عزت و وقار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ناقابلِ تنسیخ حق کو کسی بھی بامعنی تصفیے کی بنیاد بنایا جانا چاہیئے، بصورتِ دیگر امن صرف ایک خواب ہی رہیگا۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے لداخ کے معاملے میں بھارتی حکومت کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ حکومت ہند، لداخی عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کے بجائے ان پر سختی برت کر معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ امن زبردستی قائم نہیں کیا جا سکتا، امن اسی وقت پنپتا ہے جب عوام سے کیے گئے وعدے پورے ہوں اور محاذ آرائی کے بجائے مکالمے کو فروغ دیا جائے۔ بڈگام میں انجمن شرعی شیعان کے زیر اہتمام منعقدہ سیرت کانفرنس کے حاشیہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ افسوس ہے کہ مجھے اپنی قوم کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کا کوئی موقع نہیں دیا جا رہا۔ مسلسل تین جمعہ سے مجھے کسی وجہ کے بغیر نظر بند کیا گیا ہے، مجھے یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ کب اور کیوں دوبارہ پابندیاں عائد کی جائیں گیں۔ حتیٰ کہ علماء کونسل کی پرامن مجالس کو بھی روکا جا رہا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے دینی و سماجی تنظیموں پر پابندی، املاک کی ضبطی اور میڈیا اداروں کو ہراساں کرنے کا ابھی الزام عائد کیا تاکہ یہ ادارے ہمارا نقطہ نظر شائع نہ کریں جو ہمیشہ مثبت اور حل کی جانب رہنمائی کرنے والا رہے ہیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے اس امر پر انتہائی افسوسناک کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر پُرامن مذاکرات کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ عزت و وقار کے ساتھ پُرامن بات چیت کی جائے، میری رائے میں بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر پر اپنی پالیسی پر از سرِنو غور کرنا چاہیئے۔ طاقت کے استعمال اور بیانیے کو قابو میں رکھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ پراثر اور تعمیری مکالمہ ہی پائیدار امن کے قیام کا بہتر اور انسانی راستہ ہے۔
اوقاف کے معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے حکومت کو خبردار کیا کہ یہ بنیادی طور پر ایک مذہبی معاملہ ہے، قوم کو ہی یہ حق دیا جانا چاہیئے کہ وہ اپنے دینی اداروں کا انتظام خود مختاری اور وقار کے ساتھ انجام دیں۔ دینی اداروں کے تقدس کا احترام ضروری ہے۔ مذہبی معاملات میں مداخلت اور دخل اندازی فوری طور پر ختم ہونی چاہیئے، کیونکہ یہ عوام کے جذبات کو مجروح کرتی ہے اور غیر ضروری تنازع کو جنم دیتی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں جہاں تصادم ہو، وہاں حقیقی امن صرف اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب اس تنازعہ کے شکار لوگوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ فلسطین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں غزہ کے مظلوموں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دل سے چاہتے ہیں کہ جنگ بندی پر عمل ہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی ختم کی جائے لیکن صرف وقتی جنگ بندی کافی نہیں، بلکہ ایک حقیقی، منصفانہ اور پائیدار امن عمل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چاہے مغرب کی طرف سے آئے یا اسلامی دنیا کی طرف سے، اس میں سب سے بڑھ کر فلسطینی عوام کی امنگوں کو شامل کرنا ہوگا۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اپنی زمین، اپنے مستقبل، اپنی عزت و وقار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ناقابلِ تنسیخ حق کو کسی بھی بامعنی تصفیے کی بنیاد بنایا جانا چاہیئے، بصورتِ دیگر امن صرف ایک خواب ہی رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کی دہائیوں پر محیط قربانیاں عالمی ضمیر اور بالخصوص عالمی قیادت کے لئے شرمندگی کا باعث ہیں، اور انصاف سے عاری کوئی بھی نام نہاد امن پالیسی دراصل تنازع کو طول دیتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق نے کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے عوام کی
پڑھیں:
میڈیا کا کام حکومت سے سوال کرنا ہے نہ کہ اسکی تشہیر، ملکارجن کھڑگے
کانگریس صدر نے اپنے پیغام میں تمام صحافیوں اور میڈیا اہلکاروں کو نیشنل پریس ڈے کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا ملک کے جمہوری اداروں کا محافظ ہے اور اسکی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ بے خوف ہوکر سچ سامنے لائے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پریس ڈے کے موقع پر کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے اور کانگریس کے سرکاری ہینڈل نے آزاد، بے باک اور ذمہ دار صحافت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے میڈیا کے کردار پر بھرپور روشنی ڈالی۔ دونوں بیانات میں کہا گیا کہ ایک مضبوط اور شفاف جمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ پریس دباؤ سے آزاد ہو، سچ بولے اور حکومت کی ہر کارروائی پر سوال اٹھا سکے۔ ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر جاری اپنے پیغام میں تمام صحافیوں اور میڈیا اہلکاروں کو نیشنل پریس ڈے کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا ملک کے جمہوری اداروں کا محافظ ہے اور اس کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ بے خوف ہو کر سچ سامنے لائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا اصل کام صرف حکومت کے بیانیے کو بڑھانا یا اس کی ناکامیوں کو چھپانا نہیں بلکہ ہر قدم پر حکومت اور وزیر اعظم سے سوال کرنا ہے، کیونکہ یہی جمہوریت کی اصل روح ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ میڈیا کو چاہیئے کہ وہ کسی خوف یا مصلحت کے بغیر کام کرے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایک حقیقی آزاد پریس کبھی بھی حکومت کے تعصبات کا آلہ کار نہیں بنتا، بلکہ وہ حکومت کے ہر اقدام کو جانچتا ہے اور عوام کے سامنے حقائق رکھتا ہے۔ ادھر کانگریس کے آفیشل ہینڈل سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کی جمہوریت ایک آزاد اور بے خوف پریس پر قائم ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کانگریس نے ہمیشہ پریس کی آزادی، شہریوں کے حقِ معلومات اور صحافیوں کے تحفظ کے لئے آواز اٹھائی ہے۔ کانگریس نے آزاد صحافت کو جمہوری عمل کا بنیادی ستون قرار دیا اور کہا کہ صحافیوں کو اپنے فرائض انجام دینے کے لئے ایسا ماحول فراہم کیا جانا چاہیے جہاں وہ دباؤ یا خطرے کے بغیر سچ کہہ سکیں۔
خیال رہے کہ نیشنل پریس ڈے ہر سال 16 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب 1966ء میں پریس کونسل آف انڈیا کا قیام عمل میں آیا تھا، جس کا بنیادی مقصد ملک میں پریس کی آزادی کا تحفظ کرنا اور صحافتی اقدار کی نگرانی کرنا ہے۔ یہ دن صحافیوں کے کردار، میڈیا کی آزادی اور عوام کو باخبر رکھنے کے عمل کی اہمیت یاد دلاتا ہے۔ نیشنل پریس ڈے کا مقصد یہ بھی ہے کہ صحافتی دنیا کو درپیش چیلنجز، خطرات اور دباؤ پر گفتگو کی جائے اور ایک ایسے ماحول کی وکالت کی جائے جہاں پریس آزادانہ طور پر اپنا فریضہ انجام دے سکے۔