data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251003-08-30
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی، عدالت عظمیٰ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔فیصلے میں عدالت عظٖمیٰ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نہ عدالت عظمیٰ میں فریق تھی، نہ پشاور ہائی کورٹ اور نہ ہی الیکشن کمیشن میں فریق تھی، پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کو ریٹرننگ افسران نے آزاد قرار دیا اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ یا ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہیں نہیں کہا پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑسکتی۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواران نے غلط سمجھا کہ انہیں آزاد قرار دے دیا گیا ہے، پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواران عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو غلط سمجھنے کے برابر کے ذمے دار ہیں، مکمل انصاف کے نام پر اس فریق کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا جو مقدمے میں فریق ہی نہ ہوعدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے مرکزی کیس فیصلے میں پی ٹی آئی کو وہ ریلیف دیا جس کا اسے اختیار ہی نہیں تھا۔عدالت عظمیٰنے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کا اقلیتی ججوں کو نکال کر اپنے طور پر خصوصی بینچ تشکیل دینا غیر قانونی ہے، ایسی کوئی مثال بھی نہیں ملتی، آئین میں دی ہوئی ٹائم لائن تو پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کر سکتا ہے،آئین میں دی گئی واضح ٹائم لائنز کو تبدیل کرنا اختیارات کی تقسیم کی تکون کے نظریہ کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کا حدود سے تجاوز بھی ہے۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰکو یہ اختیار کسی نے نہیں دیا کہ وہ آئینی کی تشریح کرتے کرتے آئین کو ہی دوبارہ تحریر کر ڈالے، سپریم کورٹ یا اس کے کسی جج کو قطعی یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنی پسند یا ناپسند کی بنیاد پر آئین کی تشریح کرے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کو پی ٹی ا ئی کے عدالت عظمی فیصلے میں کو ریلیف

پڑھیں:

عوامی پارکس کا معاملہ، آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع دے دیا

آئینی عدالت میں کراچی کے عوامی پارکس کا کھیلوں کیلئے تجارتی مقاصد کے استعمال کا کیس زیر سماعت ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میونسپل کارپوریشن کی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی آئینی عدالت نے سماعت کی۔

وکیل کے ایم سی کا کہنا تھا کہ یہ کیس کے ایم سی کے اختیارات سے متعلق ہے۔ کے ایم سی نے قرارداد کے زریعے عوامی پارکس کو کھیلوں کیلئے استعمال کرنے کی منظوری دی۔

وکیل کے ایم سی کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کے ایم سی کو ایسا کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ہم نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

آئینی عدالت کا جواب میں کہنا تھا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے۔ آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا ہے۔

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • عظمیٰ بخاری جعلی ویڈیو کیس: نامزد ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • بھارت کا شیخ حسینہ کیخلاف بنگلادیشی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا
  • شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے کو سیاسی اور جانبدار قرار دے دیا
  • سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
  • عوامی پارکس کا معاملہ، آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع دے دیا
  • سونے کی قیمت برقرار، چاندی کی قیمت میں اضافہ
  • سونے کی قیمت برقرار، چاندی کی قیمت میں معمولی اضافہ