روس کا یوکرین کے گیس نیٹ ورک پر بڑا حملہ، یوکرین کی جوابی کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو، کیف: یوکرین کی سرکاری گیس کمپنی نافتوگاز نے کہا ہے کہ روس نے جنگ کے آغاز کے بعد سے یوکرین کے گیس ڈھانچے پر سب سے بڑا حملہ کیا ہے۔
کمپنی کے مطابق شمال مشرقی خارکیف اور وسطی پولٹاوا ریجن میں 35 میزائل اور 60 ڈرونز داغے گئے، جن میں سے کچھ مار گرائے گئے لیکن تمام کو روکا نہ جا سکا۔
نافتوگاز کے چیئرمین سرگی کوریتسکی نے کہا کہ “ہمارے کئی اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے کچھ نقصان انتہائی سنگین ہے”۔ یوکرین کی توانائی وزارت کے مطابق کئی علاقوں میں بجلی بند ہوئی، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ دوسری جانب روسی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے یوکرین کے “فوجی و صنعتی کمپلیکس” کو نشانہ بنایا ہے۔
ادھر یوکرین نے جوابی کارروائی میں 1,400 کلومیٹر دور روس کے اورین برگ ریجن میں ایک آئل ریفائنری پر ڈرون حملہ کیا۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں ایک صنعتی تنصیب پر ڈرون حملے کے بعد دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔ مقامی گورنر نے تصدیق کی کہ ایک صنعتی سہولت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا یوکرین کو روسی شہروں پر حملوںکی معلومات فراہم کریگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کو خفیہ معلومات فراہم کرے گا تاکہ وہ روس کی توانائی سے متعلق تنصیبات پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل حملے کر سکے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق واشنگٹن اس امکان پر بھی غور کر رہا ہے کہ آیا کیف حکومت کو مزید ایسے ہتھیار فراہم کیے جائیں جو اسے زیادہ اہداف کو نشانہ بنانے کے قابل بنا سکیں۔ امریکا طویل عرصے سے یوکرین کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کرتا آ رہا ہے، لیکن اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نیا اقدام یوکرین کے لیے روس کی تیل صاف کرنے والی تنصیبات، پائپ لائنوں، بجلی گھروں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا آسان بنا دے گا۔ اس کا مقصد ماسکو کو تیل اور آمدنی سے محروم کرنا ہے۔ اخبار نے یہ بھی بتایا کہ امریکی حکام ناٹو کے رکن ممالک سے اسی نوعیت کے تعاون کی درخواست کر رہے ہیں۔حکام نے واضح کیا کہ اضافی انٹیلی جنس فراہم کرنے کی منظوری اس وقت دی گئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یوکرین روس کے زیر قبضہ اپنے تمام علاقے واپس حاصل کر سکتا ہے۔ یہ بات ان کی جانب سے کیف کے حق میں لہجے میں ایک نمایاں تبدیلی سمجھی جا رہی ہے۔ٹرمپ حالیہ ہفتوں میں کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے بارے میں جو توقعات رکھی تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔ امریکی صدر دراصل یہ امید کر رہے تھے کہ روس یوکرین جنگ جلد ختم ہو جائے گی۔ خاص طور پر جب اگست کے وسط میں الاسکا میں پیوٹن سے ہونے والی سربراہی ملاقات کو انہوں نے بہت شان دار قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جلد ہی پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی کی ملاقات متوقع ہے، تاہم ایسا نہیں ہو سکا تھا۔