اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سوڈان میں شہریوں کو جنگ سے تحفظ دینے اور نسلی بنیاد پر مظالم روکنے کے لیے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے جہاں شمالی ڈارفر کے محصور دارالحکومت الفاشر پر قبضے کے لیے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ 500 سے زیادہ ایام سےمسلسل محاصرے اور لڑائی کے بعد الفاشر ایک اور بڑے انسانی سانحے کے دہانے پر ہے۔

شہر پر مسلح دباؤ کو کم کرنا اور عام شہریوں کو ہنگامی بنیاد پر تحفظ دینا ضروری ہے۔ Tweet URL

انہوں نے کہا ہے کہ الفاشر میں شہریوں کو اندھا دھند اور براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

19 سے 29 ستمبر کے دوران 'آر ایس ایف' کی جانب سے گولہ باری، ڈرون حملوں اور زمینی یلغار میں کم از کم 91 شہری مارے گئے۔

ہائی کمشنر نے شہر میں موجود معمر، معذور افراد اور دائمی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے جو شہر چھوڑنے سے قاصر ہیں۔

انخلا میں سہولت کا مطالبہ

وولکر ترک نے شہریوں کو الفاشر سے بحفاظت اور رضاکارانہ انخلا کی سہولت دینے پر بھی زور دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق شہر سے فرار ہونے والے لوگوں کو شدید تشدد، ماورائے عدالت قتل، اغوا، اذیت رسانی اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہائی کمشنر نے خبردار کیا کہ'آر ایس ایف' کی جانب سے اپریل کے وسط میں زمزم پناہ گزین کیمپ پر حملے کے دوران نسلی بنیاد پر مظالم ڈھائے گئے جن میں زغاوہ قبائل کی خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد بھی شامل تھا جبکہ ایسے واقعات دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔

انہوں نے متحارب فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہر میں امداد کی فوری اور بلا رکاوٹ رسائی کے لیے اجازت اور سہولت فراہم کریں۔

عالمی برادری سے اپیل

وولکر ترک نے کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں کی بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا سختی سے ممنوع ہے اور امدادی کارکنوں کو تحفظ دینا لازم ہے۔

انہوں نے تنازع کے تمام فریقوں اور ان پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ مظالم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ مظالم ناگزیر نہیں ہوتے۔ اگر تمام فریقین بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کا تقاضا کریں اور ظالمانہ جرائم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں تو ان کا خاتمہ ممکن ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائی کمشنر شہریوں کو کے لیے

پڑھیں:

لاہور: سبق یاد نہ کرنے پر استاد نے 10 سالہ بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنا دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور کے علاقے ملت پارک میں ایک 10 سالہ بچے کے ساتھ استاد کی جانب سے بہیمانہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے سوشل میڈیا اور مقامی حلقوں میں شدید ردعمل پیدا کر دیا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچے آیان شہروز نے گھر پہنچ کر اپنے والدین کو بتایا کہ استاد نے سبق یاد نہ ہونے پر اسے شدید مارا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بچے کی دادی تھانے پہنچیں اور پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق استاد نے آیان کو پلاسٹک کے پائپ سے مارا، جس کے نتیجے میں بچے کے پیٹ اور جسم کے مختلف حصوں پر نشانات پیدا ہو گئے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت کے مطابق بچے اور خواتین ریڈ لائن ہیں، اور ان کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی نافذ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے جرائم کی ہر ممکن حد تک روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

اس واقعے نے اسکولوں میں بچوں کے تحفظ اور اساتذہ کی تربیت کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر بحث کو جنم دیا ہے، اور والدین کی جانب سے بھی تعلیمی اداروں میں بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • پتنگ کیوں اڑائی، باپ نے 11 سالہ بیٹے کو تشدد کرکے قتل کردیا
  • لاہور: سبق یاد نہ کرنے پر استاد نے 10 سالہ بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنا دیا
  • سبق یاد نہ ہونے پر استاد کا 10 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد
  • پاکستان کی مقبوضہ مغربی کنارے اور مسجد اقصی میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
  • پاکستان کی مقبوضہ مغربی کنارے اور مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
  • پی ٹی اے نے ’سم‘ سے متعلق شہریوں کو خبردار کردیا
  • کراچی سرکلر ریلوےشہر کی ضرورت ہے، جلد بحال کریں گے،وزیراعظم
  • کینیڈا میں ریفرنڈم سے قبل خالصتان کار ریلی، بھارتی ہائی کمشنر کی رہائشگاہ کے باہر احتجاج
  • سوڈان سے سبق سیکھیے؟
  • غیر مسلم شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ترجیح ہے: صدرِ زرداری