مقبوضہ کشمیر، سیرت النبی (ص) کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام شریک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مقررین نے پیغمبر اسلام (ص) کی نورانی تعلیمات اور سیرت کامل کو انصاف و انسانیت سازی کا نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضور (ص) نے اپنے اخلاق اور سیرت و کردار سے دنیائے انسانیت کو ظلم و ظلمت کی دلدل سے نکال کر انسانیت کو اسکے حقیقی مقام و منزلت سے ہمکنار کیا۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے انجمن کے صدر دفتر بڈگام میں رحمۃً للعالمین (ص) کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں وادی کشمیر کی متعدد دینی شخضیات اور معززین نے شرکت کی۔ انجمن شرعی شیعیان کے صدر مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کانفرنس کی صدارت کی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا مولوی نثار حسین والو نے انجام دیئے، جن معززین نے کانفرنس میں شرکت کی اور اظہار خیال کیا، ان میں میر واعظ کشمیر ڈاکٹر محمد عمر فاروق، مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام، آیت اللہ سید محمد عقیل الغروی، مولانا سید یوسف موسوی وغیرہ شامل ہیں، جبکہ کانفرنس میں مولانا سید محمد حسین الموسوی، مولانا سید محمد صفوی، مولانا سید ارشد حسین موسوی، مولانا غلام محمد گلزار، ائمہ جمعہ ائمہ جماعت قصبہ بڈگام اور معزز شخصیات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ ایڈووکیٹ آغا سید منتظر مہدی الموسوی نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ مقررین نے پیغمبر اسلام (ص) کی نورانی تعلیمات اور سیرت کامل کو انصاف و انسانیت سازی کا نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضور (ص) نے اپنے اخلاق اور سیرت و کردار سے دنیائے انسانیت کو ظلم و ظلمت کی دلدل سے نکال کر انسانیت کو اس کے حقیقی مقام و منزلت سے ہمکنار کیا۔
مقررین نے کہا کہ آپ (ص) کی ولادت باسعادت کے وقت کرہ ارض بالخصوص عالم عرب میں انسانیت سوزی اور ظلم و جہالت کا دور دورہ تھا، صنف نازک کا وجود داو پر لگ چکا تھا اور جنگ و جدل عربوں کا معمول بن چکا تھا، آپ (ص) نے اپنے رحمت افشان کردار و عمل سے انہیں اپنی طرف متوجہ کیا اور ان انسانیت سوز حالات کو یکسر بدل کر رکھ دیا، احترام انسانیت، حقوق البشر اور عدل و انصاف کو پیغمبر اسلام (ص) کی تعلیمات اور سیرت طیبہ کا نمایا پہلو قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آپ (ص) نے نہ صرف انسانوں بلکہ تمام حشرات الارض حتیٰ کہ جمادات کے حقوق تک مختض فرما کر رحمۃً للعالمین کا مظاہرہ کیا۔ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ جہاں تک مسئلہ فلسطین کا تعلق ہے، صرف وہی حل قابلِ قبول ہوگا، جسے خود فلسطینی عوام تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی کاز کے لئے مسلط شدہ یا بیرونی طاقتوں کے بنائے گئے تمام دیگر حل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں ہمارا سماج بے راہ روی، اخلاقی زوال اور بڑھتی ہوئی بے حیائی جیسے مہلک امراض میں جکڑا جا رہا ہے، جو دراصل قرآن کی ہدایت اور سیرتِ نبوی (ص) سے دوری کا شاخسانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اس بگاڑ کو روکنے کے لئے فوری اور سنجیدہ عملی اقدامات نہ کئے تو آنے والی نسلیں مزید تباہی و گمراہی کی طرف دھکیل دی جائیں گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بحیثیت امت اور سماج ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ہم قرآن و سیرتِ رسول (ص) کی طرف مراجعت کریں اور معاشرتی اصلاح کے لئے اجتماعی جدوجہد کو اپنا شعار بنائیں۔ اس موقع پر تنظیم کے صدر آغا سید حسن موسوی نے کشمیر میں حالیہ روٹن میٹ اسکینڈل کو ایک المناک اور شرمناک سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض بدعنوانی نہیں بلکہ انسانی جانوں کے ساتھ کھلا کھلواڑ اور اجتماعی قتل کے مترادف ہے۔ آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ اس قبیح اور غیر انسانی جرم میں ملوث عناصر کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیئے، تاکہ آئندہ کوئی بھی سماج دشمن طبقہ عوام کی صحت اور زندگیوں کے ساتھ اس طرح کی درندگی کا ارتکاب کرنے کی جرأت نہ کرسکے۔ انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ اس سنگین مسئلے کے تدارک کے لئے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں، تاکہ معاشرہ اس بڑھتی ہوئی بدعنوانی، بے حسی اور غیر اخلاقی رجحان سے نجات پا سکے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قرار دیتے ہوئے کانفرنس میں مولانا سید انسانیت کو نے کہا کہ انہوں نے اور سیرت نے اپنے کے لئے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں تاجروں کے خلاف کریک ڈائون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-3
سری نگر(صباح نیوز)مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی پولیس نے کیمیکل، کھاد سٹورز اور گاڑیوں کے شورومزکی تلاشی تیز کردی ہے جس سے مقامی تاجروں میں شدید غم وغصہ پیداہوا ہے جن کا کہنا ہے کہ انہیں لال قلعہ کے دھماکے کے بعد حفاظتی اقدامات کی آڑ میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پولیس ٹیموں نے اسلام آباد، گاندربل، پلوامہ، اونتی پورہ اور دیگر اضلاع میں اچانک تلاشی کی کارروائیاں کیں، اسٹاک رجسٹروں، لائسنسوں، اسٹوریج یونٹس اور کھاد اور کیمیکل کی دکانوں کے سیل ریکارڈ کی چھان بین کی۔ تاجروں نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس اہلکار انہیں بار بار تنبیہ کررہے ہیں، معمول کے لین دین پر سوال اٹھارہے ہیں اور معمولی غلطیوں پر کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں۔ انہوں نے اسے جان بوجھ کر ہراساں کرنے کا بہانہ قراردیا۔ تاجروں نے کہا کہ پولیس دہلی کے واقعے کو شہری آبادی پر کنٹرول سخت کرنے اور مقبوضہ علاقے میں معمول کی معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرنے کے لیے ایک اور بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔پلوامہ میں مقیم کھاد کے ایک ڈسٹری بوٹر نے کہاکہ وہ ہماری دکانوں میں اس طرح داخل ہوتے ہیں جیسے ہم مجرم ہوں۔ ہر چند گھنٹے بعد کوئی نئی ٹیم چیکنگ کے لیے آتی ہے۔ یہ کوئی قانون نہیں بلکہ یہ دھمکی آمیز رویہ ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ اچانک اور بار بار چھاپے ایک وسیع مہم کا حصہ ہیں تاکہ کشمیریوں کے کاروبار کو دبا ئومیں رکھا جائے۔ شوپیاں میں کار ڈیلرز سے کہا گیا کہ وہ علاقے کے باہر سے لائی گئی گاڑیوں کی مکمل تفصیلات پیش کریں جس سے خریداروں اور بیچنے والوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیل گیا۔یہ مہم 10نومبر کو دہلی میں لال قلعے کے قریب ہونے والے دھماکے کے بعدشروع کی گئی ہے۔ مقامی کاروباری نمائندوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں مقیم دکانداروں کو سینکڑوں کلومیٹر دور واقعات سے جوڑنا ایک متعصبانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جس سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معمول کی معاشی سرگرمیوں کو جرم بنایا جاتا ہے۔