ٹرمپ کا حماس کو معاہدہ قبول کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا الٹی میٹم
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔
ٹرمپ نے کہاکہ حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔
امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکی تو اس کو سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے، معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی بھی جان بچ جائے گی۔
ٹرمپ نے فلسطینیوں کو بھی خبردار کیا کہ بےگناہ فلسطینی غزہ شہر کو خالی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: حماس کے امن منصوبے پر مثبت ردعمل کے بعد ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ جنگ پر پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے تازہ ردعمل کے بعد اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ پر بمباری روکے۔
ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک پائیدار امن کے لیے تیار ہے اور ایسے میں مزید حملے صرف صورتحال کو مزید بگاڑنے کا باعث بنیں گے۔ امریکی صدر کے مطابق یرغمالیوں کی فوری اور محفوظ رہائی کے لیے پرامن ماحول ضروری ہے، موجودہ حالات میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ امن مذاکرات کی باریک تفصیلات پر کام جاری ہے اور یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کا موقع ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں قطر، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس عمل میں سہولت کاری فراہم کی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا دن ہے اور دنیا امن کے قریب پہنچ رہی ہے۔
اُدھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر کا 20 نکاتی امن منصوبہ بڑی حد تک تسلیم کرلیا ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر راضی ہے۔
مزید برآں حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ کو ایک ایسے غیر جانبدار اور آزاد ادارے کے سپرد کرنے پر آمادہ ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو۔
حماس کے مطابق اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی دنیا کی حمایت سے ہوگی۔