سابق کرکٹر شعیب ملک اور ان کی تیسری اہلیہ اداکارہ ثنا جاوید ایک بار پھر سوشل میڈیا پر موضوعِ گفتگو بن گئے ہیں، جہاں ان کی ازدواجی زندگی سے متعلق افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں شعیب ملک اور ثنا جاوید کو ایک عوامی تقریب میں موجود دیکھا گیا، تاہم وہ ایک دوسرے سے فاصلے پر بیٹھے اور کم بات چیت کرتے نظر آئے۔ اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر “ایک اور بریک اپ راستے میں؟” جیسے تبصرے تیزی سے پھیلنے لگے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ شعیب ملک اور ثنا جاوید کے درمیان تعلقات میں تناؤ ہے اور امکان ہے کہ یہ رشتہ بھی جلد ختم ہوجائے گا۔ تاہم اب تک دونوں میں سے کسی نے بھی ان خبروں پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں شعیب اور ثنا نے انسٹاگرام پر علیحدہ علیحدہ تصویریں شیئر کیں جو بظاہر ایک ہی غیر ملکی مقام پر لی گئی لگتی ہیں۔ ان تصاویر میں دونوں کو سیاہ اور سفید لباس میں دیکھا گیا، جس سے بعض صارفین نے اندازہ لگایا کہ وہ اکٹھے وقت گزار رہے ہیں۔

ان افواہوں نے بھی اس جوڑی کے مداحوں کو الجھن میں مبتلا کر دیا ہے، اور سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ آیا شعیب اور ثنا کے درمیان واقعی اختلافات موجود ہیں یا یہ صرف بے بنیاد قیاس آرائیاں ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شعیب ملک اور ثنا جاوید اور ثنا

پڑھیں:

افغانستان میں انٹرنیٹ پر پابندی کی افواہیں بے بنیاد ہیں: طالبان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل: طالبان حکومت نے افغانستان میں انٹرنیٹ پر ملک گیر پابندی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت دی ہے کہ حالیہ بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والا کمیونی کیشن بلیک آؤٹ تکنیکی وجوہات کا نتیجہ تھا، نہ کہ حکومتی پالیسی۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق طالبان حکام نے پاکستانی صحافیوں کے ایک واٹس ایپ گروپ میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، سروسز کی معطلی پرانے فائبر آپٹک کیبلز کی تبدیلی کے باعث ہوئی، جس کی وجہ سے ملک بھر میں نیٹ ورک متاثر ہوا۔

یہ طالبان حکومت کا اس معاملے پر پہلا باضابطہ اعلان ہے، جو اس وقت سامنے آیا جب پیر کے روز افغانستان بھر میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ خدمات مکمل طور پر بند ہو گئیں۔ عالمی انٹرنیٹ مانیٹرنگ ادارے نیٹ بلاکس نے بھی اس روز افغانستان جیسے 4 کروڑ 30 لاکھ کی آبادی والے ملک میں “مکمل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ” کی تصدیق کی تھی۔

اگرچہ طالبان نے اس بار تکنیکی خرابی کو وجہ قرار دیا ہے، تاہم اس سے قبل کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر اخلاقی قدغن کے نام پر پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔ گزشتہ ماہ 16 ستمبر کو بلخ صوبے کے حکام نے باضابطہ طور پر انٹرنیٹ بندش کی تصدیق کی تھی، اسی طرح بدخشاں، تخار، ہلمند، قندھار اور ننگرہار میں بھی سروسز معطل ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

ایک افغان سرکاری اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ تقریباً آٹھ سے نو ہزار ٹیلی کمیونی کیشن ٹاورز کو اگلے حکم تک بند رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ اس کے برعکس طلوع نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے موبائل فونز پر 3G اور 4G سروسز کو بند کرنے کے لیے ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دے دی ہے۔

انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز کی بندش نے نہ صرف عوام کے درمیان رابطوں کو متاثر کیا ہے بلکہ بینکاری نظام، تجارتی سرگرمیوں اور فضائی شعبے کو بھی شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں خواتین کی ملازمتوں اور لڑکیوں کی تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہے، جب کہ خواتین کے محرم کے بغیر سفر، عوامی مقامات پر جانے اور بیوٹی پارلرز کے کاروبار پر بھی قدغن لگائی جا چکی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • وجے دیوراکونڈا اور رشميکا مندانہ کی منگنی ہوگئی، جَلد شادی کی خبریں زیرِ گردش
  • دانش تیمور کے پرانے ڈرامے کا بولڈ کلپ وائرل، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
  • مریم نواز کی شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کے حق میں  خیر مقدمی مہم، ٹرینڈ سوشل میڈیا پر مقبول
  • فی پوسٹ 7 ہزار ڈالر! اسرائیل نے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خریدنا شروع کر دیا
  • عالمی دباؤ سے نکلنے کیلئے اسرائیل نے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خریدنا شروع کر دیا
  • پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال کیلئے اصول جاری کر دیئے
  • سوشل میڈیا پرحکومتی پالیسی کیخلاف رائے اور تشہیر پرپابندی عائد،سرکاری ملازمین کیلیے ضابطہ اخلاق
  • جیل سے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس کے استعمال کا کیس،سوالنامہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے
  • افغانستان میں انٹرنیٹ پر پابندی کی افواہیں بے بنیاد ہیں: طالبان