نیند کی کمی دماغ کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتی ہے، تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ناقص نیند انسانی دماغ کو تیزی سے عمر رسیدہ کر سکتی ہے، اور اس کی ایک بڑی وجہ جسم میں سوزش (inflammation) میں اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وہ حیرت انگیز غذائیں جو نیند کو بہتر بناتی ہیں!
میڈیا رپورٹس کے مطابق جریدہ eBioMedicine میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے دوران ماہرین نے برطانیہ کے 27 ہزار سے زائد درمیانی عمر اور بزرگ افراد کے دماغی اسکینز کا جائزہ لیا۔
شرکا نے اپنی نیند کے معیار سے متعلق معلومات فراہم کیں جبکہ خون کے نمونوں سے جسم میں سوزش کی سطح کو پرکھا گیا۔
ماہرین نے بتایا کہ جن افراد کی نیند خراب تھی ان کے دماغ اوسطاً اپنی اصل عمر سے ایک سال زیادہ پرانے دکھائی دیے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایبیگیل ڈوو (کارولنسکا انسٹی ٹیوٹ، سویڈن) کے مطابق ہر ایک پوائنٹ کمی کے ساتھ دماغی عمر اور اصل عمر میں فرق چھ ماہ تک بڑھ گیا۔
یہ بھی پڑھیں:سائنسدانوں کی اہم پیشرفت، بڑھاپا ماضی کا قصہ بننے کے قریب
تحقیق میں مزید کہا گیا کہ ناقص نیند دماغ کے ’ویسٹ کلیئرنس سسٹم‘ کو بھی متاثر کرتی ہے، جو نیند کے دوران فعال ہوتا ہے۔
اس نظام میں خرابی دماغ میں زہریلے مادوں جیسے امی لائیڈ بیٹا اور ٹا پروٹینز کے جمع ہونے کا باعث بن سکتی ہے، جو الزائمر بیماری سے منسلک ہیں۔
ماہرین کے مطابق ناقص نیند دل کی صحت پر بھی برا اثر ڈالتی ہے جس سے دماغی صحت مزید کمزور ہو سکتی ہے۔
تاہم سائنسدانوں نے یہ وضاحت کی کہ یہ تحقیق صرف تعلق ظاہر کرتی ہے، براہِ راست سبب اور نتیجہ ثابت نہیں کرتی۔
یہ بھی پڑھیں:’جوانی اب نہیں جانی‘، اماراتی خاتون نے سدا جوان رہنے کا راز بتا دیا
ڈاکٹر ڈوو کے مطابق ہمارے نتائج اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نیند کا بہتر معیار اختیار کر کے دماغی بڑھاپے اور ممکنہ طور پر یادداشت کی کمی سے بچا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
eBioMedicine بڑھاپا دماغ ڈاکٹر ڈوو نیند.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
شادی انسان کی زندگی پر حیرت انگیز مثبت اثرات ڈالتی ہے: تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک/سنگاپور: نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ شادی شدہ افراد کنواروں کے مقابلے میں نہ صرف زیادہ خوش باش ہوتے ہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی صحت کے اعتبار سے بھی بہتر زندگی گزارتے ہیں۔
امریکا کی مشی گن یونیورسٹی اور سنگاپور منیجمنٹ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق کے مطابق شادی کے بندھن میں بندھنے سے انسان کی شخصیت اور صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں امریکا اور جاپان سے تعلق رکھنے والے تقریباً 5 ہزار بالغ افراد کو شامل کیا گیا جن کی زندگی کے مختلف پہلوؤں، بشمول خوشی، اطمینان اور صحت کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ غیر شادی شدہ افراد زندگی میں زیادہ مطمئن نہیں تھے، جبکہ شادی شدہ جوڑوں نے بتایا کہ انہیں خاندان کے تعاون اور جذباتی سپورٹ سے زندگی میں خوشی اور سکون میسر ہے۔ محققین کے مطابق غیر شادی شدہ افراد کو اکثر سماجی دباؤ کا سامنا رہتا ہے جو ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ شادی شدہ افراد سماجی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں، ذاتی زندگی میں اطمینان کا اظہار کرتے ہیں، ذہنی دباؤ کو بہتر انداز میں سنبھالتے ہیں، صحت کے حوالے سے زیادہ محتاط رہتے ہیں اور مستقبل کے لیے زیادہ پرامید سوچ رکھتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ شادی کے بعد انسان میں مثبت جذبات کی سطح بڑھتی ہے، زندگی کے بارے میں امید اور خوشی کا رجحان زیادہ نمایاں ہو جاتا ہے، انسان زیادہ ذمہ دار اور متوازن رویے اختیار کرتا ہے جبکہ رشتوں میں اعتماد اور قربت کے احساسات بھی گہرے ہو جاتے ہیں۔
یہ نتائج جرنل Personal Relationship میں شائع ہوئے، جبکہ اس سے قبل نومبر 2024 میں Evolutionary Psychological Science میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی اسی بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ شادی شدہ جوڑے تنہا زندگی گزارنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ خوش اور مطمئن رہتے ہیں۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان