اسرائیلی دعویٰ جھوٹا ثابت، حماس رہنما خلیل الحیہ منظر عام پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسرائیلی حملے میں محفوظ رہنے والے حماس کے سینئر رہنما اور جنگ بندی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ پہلی مرتبہ منظر عام پر آ گئے ہیں۔
گزشتہ ماہ اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں فضائی حملہ کر کے خلیل الحیہ سمیت کئی فلسطینی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کارروائی میں خلیل الحیہ شہید ہو گئے ہیں، تاہم حماس نے اس خبر کی فوری تردید کی تھی۔
اب عرب ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خلیل الحیہ نے اپنی زندگی بچ جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں ان کا بیٹا اور ان کے چیف آف اسٹاف شہید ہو گئے۔
حماس کے مطابق، خلیل الحیہ نے خود اپنے بیٹے اور دیگر شہدا کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر میں ہونے والے حملے کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل آئندہ قطر میں مزید کارروائیاں نہیں کرے گا۔
خلیل الحیہ کا منظر عام پر آنا اسرائیلی دعوؤں کی واضح تردید سمجھا جا رہا ہے اور تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حماس کے لیے ایک علامتی فتح کی حیثیت رکھتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خلیل الحیہ
پڑھیں:
اطالوی صحافی فرانچیسکا مارینو نے بالاکوٹ حملے پر بھارتی رپورٹنگ پر سوالات اٹھادیے
اسلام آباد: اطالوی صحافی فرانچیسکا مارینو نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکام نے حملے کے دوران 35 لاشیں ہٹائیں تھی، یہ دعویٰ بھارت کے سرکاری بیان سے سخت متضاد ہے، جس میں 300 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہونے کی بات کی گئی تھی۔ مارینو کی رپورٹنگ اکثر بھارتی بیانیے کے مطابق رہی ہے اور اس پر آزاد شواہد کی کمی کے باعث شکوک و شبہات پیدا ہوتے رہے ہیں۔
مارینو کی کتاب Balakot: From Pulwama to Payback مکمل طور پر نامعلوم ذرائع پر مبنی ہے اور اس میں عالمی میڈیا اور تحقیقاتی اداروں کی مشاہدات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ زمینی رپورٹس کے مطابق صرف درخت ٹوٹے، ایک دیہاتی زخمی ہوا اور کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ عالمی اداروں جیسے بی بی سی، رائٹرز، اے ایف پی، نیو یارک ٹائمز اور الجزیرہ نے بھی حملے کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر موقع کا جائزہ لیا لیکن کسی تباہ شدہ عمارت یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی۔
مارینو کی رپورٹ میں بھارت کے دعووں میں تضاد کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔ بھارت نے ابتدا میں 300 ہلاکتوں کا دعویٰ کیا، پھر 350، پھر “بڑی تعداد” اور بعد میں کہا کہ “ہم تعداد نہیں گنتے”، آخر میں دعویٰ کیا کہ “ہدف کو نشانہ بنایا گیا”۔ مارینو نے بھارت کی سکیورٹی ایجنسیز کی ناکامیوں کو کم دکھایا اور پاکستان کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو بھی کم اہمیت دی۔
ماہرین کے مطابق مارینو کے مضامین اکثر کم معروف ویب سائٹس پر شائع ہوتے ہیں اور ان کے پیشہ ورانہ پس منظر کی تفصیلات محدود ہیں، جس سے شفافیت پر سوال اٹھتے ہیں۔ علاوہ ازیں، مارینو بھارت کے بیانیے کی حمایت میں ہزاروں میل دور سے لکھتی رہی ہیں، جس سے ان کی رپورٹنگ پر تعصب کے شبہات بڑھ جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں