ایمل ولی خان سے وفاق کے بعد خیبر پختونخوا پولیس کی سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئی جی خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ کی ہدایات نظرانداز کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کی سیکیورٹی واپس لے لی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے سیکیورٹی برقرار رکھنے کی یقین دہانی کے باوجود پولیس اہلکاروں کو آج صبح لائن حاضر کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی سیکیورٹی کے بعد خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے تعینات اہلکار بھی واپس بلا لیے گئے جس کے بعد ایمل ولی خان کی سیکیورٹی مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔
بٹ کوائن کا نیا ریکارڈ، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
اے این پی کے ترجمان نے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سیکیورٹی برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم ان کے احکامات ہوا میں اڑا دیئے گئے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم وزیراعلیٰ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنا مؤقف واضح کیا، مگر بظاہر وہ بھی بےاختیار نظر آتے ہیں۔
اے این پی رہنما انجینئر احسان اللہ خان نے کہا کہ ہائبرڈ ریجیم کے پارٹنرز نے وزیراعلیٰ کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے، وہ آئی جی کے سامنے بے بس ہیں، اے این پی آج پارٹی صدر ایمل ولی خان کی سیکیورٹی کے لیے نیا لائحہ عمل طے کرے گی۔
ویڈیو : نیا پنجاب وجود میں آنے لگا، سینکڑوں گاؤں میں صاف پانی کی فراہمی، مریم نواز کا وعدہ پورا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان کی سیکیورٹی
پڑھیں:
وفاق کہتا ہے سارے پیسے وزیراعلیٰ کو دے دیئے، جاؤ وزیراعلیٰ سے لو، مصطفیٰ کمال
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ اس سال سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے 2400 ارب روپے ملے ہیں۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی کو اس سال 800 ارب روپے ملنا چاہیئے تھے، 100 ارب بھی نہیں ملے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کہتی تھی زرعی ٹیکس نہیں لگنا چاہیئے، آئی ایم ایف نے کان پکڑ کر زرعی ٹیکس لگانے کا کہا تو زرداری صاحب نے اس کا اعلان کیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے 2400 ارب روپے ملے ہیں۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی کو اس سال 800 ارب روپے ملنا چاہیئے تھے، 100 ارب بھی نہیں ملے، وفاق کہتا ہے سارے پیسے وزیراعلیٰ کو دے دیئے، جاؤ وزیراعلیٰ سے لو۔ انہوں نے کہا کہ کیا صوبے بنانے کے قانون میں آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی؟ بالکل ہوسکتی ہے، نئے صوبے کی بات اس وقت کرتے ہیں، جب ہمیں حقوق نہیں دیتے۔