55 سال سے سلائی مشینوں کی مرمت کرنے والے کاریگر، رحیم بخش
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
تحریر: سفیر احمد
راولپنڈی کے 150 سال پرانے بازار کے قریب، قدیم قلعہ کے دامن میں 75 سالہ کاریگر رحیم بخش گزشتہ 55 برسوں سے سلائی مشینوں کی مرمت کر رہے ہیں۔ یہ دکان ان کے استاد نے شروع کی تھی، اور اب وہ اپنی مہارت اور تجربے سے نہ صرف گھریلو بلکہ صنعتی مشینیں بھی ٹھیک کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پرانی مشینیں مضبوط اور دیرپا ہوتی ہیں، اسی لیے آج بھی لوگ نئی مشینوں کے بجائے انہیں ٹھیک کروا کر استعمال کرتے ہیں۔ وہ ہر مرمت شدہ مشین کو گارنٹی کے ساتھ واپس کرتے ہیں، اور یہی ان کے کام پر گاہکوں کے اعتماد کی بڑی وجہ ہے۔
ایک گاہک محمد بلال نے بتایا کہ انہوں نے اپنی پرانی سلائی مشین ان کے پاس ٹھیک کروائی تھی، جو آج بھی بہترین کام کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، یہ دکاندار نہ صرف مہارت رکھتے ہیں بلکہ ایمانداری سے کام کرتے ہیں۔
رحیم بخش کا کہنا ہے کہ نئی نسل میں یہ ہنر سیکھنے کا رجحان کم ہو رہا ہے، کیونکہ زیادہ تر لوگ آسان ذرائع آمدن کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ پیشہ آج بھی عزت والا اور پائیدار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ “جب کوئی سلائی مشین ٹھیک ہو جاتی ہے تو مجھے بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ہر کاریگر کو اپنے کام سے محبت کرنی چاہیے، کیونکہ جو اپنے کام سے محبت کرتا ہے وہ کبھی مایوس نہیں ہوتا۔”
یوں، ان کی دکان صرف سلائی مشینوں کی مرمت کی جگہ نہیں بلکہ ایک تاریخ اور اعتماد کی علامت بن چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بازار راولپنڈی سلائی مشین مارکیٹ مشین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: راولپنڈی سلائی مشین مارکیٹ سلائی مشین کرتے ہیں
پڑھیں:
پریس کلب کے تقدس کو پامال کرنا افسوسناک ہے،عرفان صدیقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) سینیٹر عرفان صدیقی نے اسلام آباد پریس کلب میں پیش آنے والے حالیہ واقعہ کی تحقیقات کے فیصلے کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ یہ محض جذبات ٹھنڈا کرنے کی رسمی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ بلکہ غیر ذمہ داری اور زیادتی کرنے والے اہلکاروں کا تعین کر کے قانون کے تحت انہیں سزا دی جانی چاہیے، سینیٹر عرفان صدیقی نے اس واقعہ کی تحقیقات کے عمل کو شفاف بنانے اور صحافی تنظیموں کو اس میں شریک رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔سینیٹر صدیقی نے کہا کہ غیر ذمہ داری اور زیادتی کرنے والے اہلکاروں کا تعین کر کے قانون کے تحت انہیں سزا دی جانی چاہیے تاکہ آئندہ ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پریس کلب صحافت کے ایوان ہیں اور ان کے تقدس کو پامال کرنا افسوسناک ہے۔