دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کریں گے، ملائیشین وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
ملائیشین وزیراعظم محمد انور ابراہیم کا کہنا ہے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم ملائیشیا محمد انور ابراہیم کا کہنا تھا ہمارے خطے میں استحکام کے لیے پاک بھارت امن اہم ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔انور ابراہیم کا کہنا تھا وقت کے ساتھ پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات مستحکم ہوئے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشیا کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے والہانہ استقبال پر ملائیشین حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور ملائیشیاء کے درمیان بہترین تعلقات پائے جائے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملائشیا کے وزیراعظم کی کتاب اسکرپٹ کی تعریف کی اور کہا کہ یہ کتاب اسلام آباد اور کوالالمپور کے درمیان پل کاکردار ادا کرے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ دورے سے تعلقات کو تقویت ملے گی، پاکستان سے 20 کروڑ ڈالر مالیت حلال گوشت کی برآمد کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، حلال گوشت کی تجارت کو وقت کے ساتھ مزید بڑھائیں گے۔انہوں نے ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے تجربے سے استفادے کیلیے مشترکہ منصوبوں کے خواہاں ہیں، ملائیشین ہم منصب انور ابراہیم نمایاں خصوصیات کے حامل شخصیت ہیں، دوطرفہ تعلقات سے متعلق انور ابراہیم کا دورہ پاکستان یادگار تھا۔قبل ازیں ملائیشیا کے وزیراعظم آفس آمد پر وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستانی ہم منصب شہباز شریف کا استقبال کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کو ملائیشیا کی مسلح افواج کے دستےکی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور استقبالیہ تقریب میں دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
برداشت، رواداری قیام پاکستان کی بنیاد ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
تصویر بشکریہ، شہباز شریف فیس بکوزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برداشت اور رواداری قیام پاکستان کی بنیاد ہیں۔
برداشت کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ برداشت اور رواداری کےحوالے سے تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم کی عظیم قیادت میں پاکستان معرض وجود میں آیا، برداشت اور رواداری قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ تحریک پاکستان میں ہر طبقے کے لوگ شامل تھے، قائداعظم نے 11 اگست کی تقریر میں بتایا کہ پاکستان کیسا ہونا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ قائداعظم نے ایسا پاکستان چاہا جس میں بردباری، رواداری اور برداشت ہو۔