گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 131 ارکان ڈی پورٹ، مشتاق احمد بھی رہا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 131 ارکان کو ملک بدر کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام نے سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد سمیت فلوٹیلا کے 131 ارکان کو ڈی پورٹ کیا، جس کے بعد ان تمام افراد کو اردن منتقل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں مشتاق احمد کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اب اردن میں پاکستانی سفارت خانے میں محفوظ اور خیریت سے موجود ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانہ مشتاق احمد کی خواہش اور سہولت کے مطابق ان کی واپسی کے انتظامات میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے ان تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے وزارتِ خارجہ پاکستان کا ساتھ دیا اور اس معاملے میں مدد فراہم کی۔
دوسری جانب، اردن کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں تمام ڈی پورٹ کیے گئے افراد کو حسین پل کے راستے اردن میں داخل کیا گیا تاکہ ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ترجمان کے مطابق اردن پہنچنے والوں میں بحرین، تیونس، الجزائر، عمان، کویت، لیبیا، پاکستان، ترکی، ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کولمبیا، چیک ریپبلک، جاپان، میکسیکو، نیوزی لینڈ، سربیا، جنوبی افریقہ، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، امریکہ اور یوراگوئے کے شہری شامل ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مشتاق احمد
پڑھیں:
عالمی دباؤ کے بعد اسرائیل نے غزہ کیلئے اردن بارڈر کھولنے کا اعلان کر دیا
تل ابیب: عالمی دباؤ بڑھنے کے بعد اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اردن کے ساتھ واقع ایلینبی کراسنگ کو غزہ کے لیے انسانی امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے دوبارہ کھول رہا ہے۔ یہ کراسنگ 23 ستمبر سے بند تھی، تاہم اب اسے آج سے کھولا جا رہا ہے۔
اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق بارڈر کھلنے کے بعد ڈرائیورز اور کارگو ٹرکس کی سخت اسکریننگ کی جائے گی جبکہ اضافی سکیورٹی اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹا جاسکے۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی افواج غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رکھتی ہیں تو موجودہ جنگ بندی معاہدہ اپنے دوسرے مرحلے میں داخل نہیں ہوسکتا۔
حماس نے ثالثی کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے مجبور کریں۔
واضح رہے کہ 10 اکتوبر کے امن معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں اب تک 370 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس کے باعث صورت حال مزید کشیدہ ہو رہی ہے۔