کھپرو: اقلیتی برادری کا پچاس سال پرانا قبرستان سیوریج کے پانی میں ڈوب گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کھپرو (نمائندہ جسارت) کھپرو اقلیت برادری کا پچاس سال سے زائد پرانا قبرستان سیوریج کے پانی میں ڈوب گیا کھپرو انتظامیہ کی بے حسی ۔ تفصیلات کے مطابق۔ اقلیت برادری کا قدیمی قبرستان جو 50 سال سے بھی زائد پرانا ہے کھپرو انتظامیہ کی بے حسی ہے جو کہ پورے شہر کی صاف صفائی کرتے ہیں صاف کرنے میں اپنے ادا کرتے ہیں دن رات محنت کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو ڈیوٹی کا دوران بھی اس دنیا سے جا چکے ہیں اج عالم یہ ہے کہ ان کی اخری ارام گاہ شہر کے گندے پانی میں ڈوبی ہوئی ہے شہر کا گندا پانی یہاں جمع ہوتا ہے جبکہ کچھ ہی فاصلے پر ڈسپوزل بھی ہے یہاں پانی نکالا جا سکتا ہے مگر انتظامیہ کی بے حسی ہے کام نہیں کرتی اور ان کی اخری ارام گاہ گندے پانی میں ڈوبی ہوئی ہے جبکہ کچھ قبرستان کے گجراتی بھائی سے بات کی تو انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہم کھپرو میں تقریباً پچاس سال سے بیٹھے ہماری آبادی تقریباً پانچ ہزار کے قریب ہے اس قبرستان میں پہلے صاف صفائی تھی مگر وقت کے ساتھ یہاں گندگی کے ڈھیر لگ گئے اج عالم یہ ہے ہماری آباؤ اجداد کی پیاروں کی قبریں سیوریج کے گندے پانی میں ڈوبی ہوئی ہے ہونا تو یہ چاہئے قبرستان کی چار دیواری ہونی چاہیے صاف صفائی ہونی چاہیے مگر انتظامیہ دھیان نہیں دیتی ہیں ہم سے تعاون نہیں کرتی ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پانی میں
پڑھیں:
ٹنڈو جام: اوجی ڈی سی ایل انتظامیہ کی ناانصافیوں کیخلاف رہائشیوں کا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-2-5
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت)ٹنڈوجام میں OGDCL کمپنی کی مبینہ ناانصافیوں اور علاقائی مسائل کے حل نہ ہونے کے خلاف عوام سراپا احتجاج بن گئے مقامی رہائشیوں نے کنر آئل فیلڈ کے مرکزی گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے گیٹ مکمل طور پر بند کر دیا مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام او جی ڈی ایل انتظامیہ کے خلاف علاقے رہائیشوں نے احتجاج کیا جس کی قیادت سید نجف شاہ جسقم رہنما علو دیشی احمد شیخ اور دیگر مقامی رہنماؤں نے کی اس موقع پر بڑی تعداد میں علاقے لوگوں نے شرکت کی احتجاج سے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹنڈو جام میں کنر آئل فیلڈ موجود ہونے کے باوجود علاقے کے لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں مقامی نوجوان بیروزگار ہیں جبکہ کمپنی میں بیرونی افراد کو بھرتی کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد آئل فیلڈز پر قابض ہیں جبکہ سندھ کے پڑھے لکھے نوجوان دربدر ہیں ان کا کہنا تھا کہ حقوق مانگنے پر مقامی لوگوں پر تشدد کیا جاتا ہے جب کہ حالیہ ماڑی پور واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے رہنماؤں نے کہا کہ کنر آئل فیلڈ کے قریبی دیہات میں نہ صاف پانی دستیاب ہے، نہ کوئی معیاری اسکول، کالج یا اسپتال موجود ہے جب کہ ان کا وعدہ تھا کہ علاقے لوگوں یہ سہولتیں فراہم کی جائیں گی لوگ آج کے جدید دور میں بھی لکڑیاں جلا کر کھانا پکانے پر مجبور ہیں علاقے کی سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہیںجس سے آمد و رفت میں شدید مشکلات پیش آتی ہیں اور یہ سڑکیں ان کے آئل ٹینکروں کے گزرنے کی وجہ سے خراب ہوئیں ہیں مظاہرین کا کہنا تھا کہ رائلٹی کی مد میں ملنے والی رقم کا کوئی حساب نہیں، وہ رقم عوامی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے کے بجائے بااثر وڈیروں کے اکاؤنٹس میں منتقل ہو رہی ہے۔