دنیا کی نظریں ایک بار پھر نوبیل امن انعام 2025 پر مرکوز ہیں، تاہم ماہرین تقریباً متفق ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سال بھی یہ انعام حاصل نہیں کر سکیں گے, چاہے وہ خود کو اس کے مستحق کیوں نہ سمجھیں۔

یہ بھی پڑھیں:’ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر آمادہ ہوں مگر‘ ۔۔۔ ؟ ہیلری کلنٹن کا حیران کن بیان

نوبیل کمیٹی جمعہ 10 اکتوبر کو صبح 11 بجے (مقامی وقت) اس سال کے فاتح کا اعلان کرے گی۔

دنیا بھر میں تنازعات میں اضافہ

سویڈن کی اُپسالہ یونیورسٹی کے مطابق 1946 سے اب تک پہلی بار دنیا میں ریاستی سطح پر اتنی زیادہ مسلح جھڑپیں جاری ہیں جتنی 2024 میں تھیں۔

ٹرمپ کے ’امن ساز‘ دعوے

ٹرمپ کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ 8 تنازعات کو حل کرنے پر نوبیل انعام کے حقدار ہیں، مگر ماہرین ان کے اس دعوے کو مبالغہ قرار دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ مچل گئے، ناروے سے نوبیل انعام کا تقاضا کر دیا

اس حوالے سے سویڈن کے بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر پیٹر والن اسٹین کا کہنا ہے کہ ’نہیں، اس سال یہ ٹرمپ کو نہیں ملے گا، شاید اگلے سال، جب ان کے اقدامات کے گرد مٹی بیٹھ جائے، بشمول غزہ بحران کے‘۔

امریکا فرسٹ‘ پالیسی پر تنقید

نارویجن ماہر نینا گریگر کے مطابق ٹرمپ کی پالیسیوں نے نوبیل کے بانی الفریڈ نوبیل کی وصیت میں درج امن، بین الاقوامی تعاون اور تخفیفِ اسلحہ کے اصولوں کی نفی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکا کو متعدد بین الاقوامی معاہدوں اور اداروں سے الگ کیا، تجارتی جنگیں شروع کیں، گرین لینڈ پر قبضے کی دھمکی دی، امریکی شہروں میں فوج تعینات کی، اور جامعات و میڈیا کی آزادی کو نشانہ بنایا۔

نوبیل کمیٹی کا مؤقف

نوبیل کمیٹی کے چیئرمین یورگن واٹنے فرائیڈنس نے کہا کہ کمیٹی امیدوار کے مکمل کردار اور اقدامات کو مدنظر رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آذربائیجان اور آرمینیا نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے، ٹرمپ نوبیل امن انعام کے لیے نامزد

یورگن واٹنے فرائیڈنس کے مطابق ہم دیکھتے ہیں کہ اس نے امن کے لیے حقیقی طور پر کیا حاصل کیا ہے۔ یہی ہمارے فیصلے کا بنیادی پیمانہ ہے۔

امیدواروں کی فہرست خفیہ، مگر قیاس آرائیاں جاری

اس سال 338 افراد اور تنظیموں کو امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے، تاہم نوبیل کمیٹی کے قوانین کے مطابق یہ فہرست 50 سال تک خفیہ رکھی جائے گی۔

2024 میں یہ انعام جاپان کے ایٹمی بم کے متاثرین کے گروپ ’نہون ہیدانکیو‘ کو دیا گیا تھا۔

ممکنہ امیدوار

اوسلو میں ممکنہ امیدواروں میں سوڈان کے ایمرجنسی ریسپانس رومز (رضاکاروں کا نیٹ ورک)، یولیا ناولنایا (روسی رہنما الیکسی ناولنی کی بیوہ) اور آفس فار ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوشنز اینڈ ہیومن رائٹس شامل ہیں۔

ناروے کے انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل افیئرز کے ڈائریکٹر ہالورڈ لیرا کے مطابق، حالیہ برسوں میں کمیٹی نے ’انسانی حقوق، جمہوریت، آزادیِ اظہار اور خواتین کے حقوق‘ پر زیادہ توجہ دی ہے۔

غیر متنازعہ یا علامتی انتخاب متوقع

ماہرین کے مطابق کمیٹی اس سال کوئی غیر متنازعہ یا علامتی فیصلہ کر سکتی ہے، مثلاً اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس، یو این ایجنسیز (UNHCR یا UNRWA) یا عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) جیسی تنظیموں کو انعام دے کر موجودہ عالمی نظام کے دفاع کا پیغام دے سکتی ہے۔

حیران کن فیصلہ بھی ممکن

ماضی کی طرح اس بار بھی کمیٹی سب کو چونکا سکتی ہے۔ جیسا کہ ماہرین کا کہنا ہے ’نوبیل کمیٹی ہمیشہ وہی کرتی ہے جس کی کسی کو توقع نہیں ہوتی‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اوسلو صدر ٹرمپ غزہ ناروے نوبیل انعام نوبیل کمیٹی یورگن واٹنے فرائیڈنس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا اوسلو ناروے نوبیل انعام نوبیل کمیٹی یورگن واٹنے فرائیڈنس نوبیل کمیٹی نوبیل انعام انعام کے کے مطابق کے لیے اس سال

پڑھیں:

مودی کا جنوبی افریقی دورہ صدر ٹرمپ کے بائیکاٹ سے ممکن ہوا، کانگریس

جے رام رمیش کے مطابق اس غیر معمولی صورتحال نے وزیراعظم کو بغیر کسی سیاسی دباؤ کے جنوبی افریقہ پہنچنے کا موقع فراہم کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے جنوبی افریقہ میں جاری جی-20 سربراہی اجلاس میں شرکت پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اپنی تفصیلی ایکس پوسٹ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ مودی کا یہ دورہ اسی لئے ممکن ہوا کیونکہ امریکہ اور اس کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق اس غیر معمولی صورتحال نے وزیراعظم کو بغیر کسی سیاسی دباؤ کے جنوبی افریقہ پہنچنے کا موقع فراہم کیا۔ جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں اس واقعے کا بھی حوالہ دیا جب چند روز پہلے وزیراعظم نریندر مودی نے کوالالمپور میں ہونے والے ہندوستان–آسیان اجلاس میں شرکت سے گریز کیا تھا۔ جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نے اس اجلاس میں اس لئے شرکت نہیں کی کیونکہ وہاں صدر ٹرمپ کی موجودگی سے ان کا سامنا ہونے کا امکان تھا۔ ان کے مطابق جس ملاقات کا سامنا نہ کرنا ہو، اس سے بچنے کے لئے راستہ بدلا جاتا ہے۔

کانگریس لیڈر نے اپنی تنقید کو مزید واضح کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اس بیان پر بھی روشنی ڈالی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ جنوبی افریقہ کی جانب سے جی-20 اجلاس کے لئے منتخب کردہ تھیم "یکجہتی، مساوات اور پائیدار ترقی" کی مخالفت کرتا ہے۔ روبیو کے مطابق یہ تھیم "امریکہ مخالف" ہے۔ جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں یاد دلایا کہ یہی روبیو وہ شخص ہیں جنہوں نے 10 مئی کی شام 5 بج کر 37 منٹ پر دنیا کے سامنے "آپریشن سندور کو روکنے" کا اعلان کیا تھا۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے جی-20 صدارت کے تسلسل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان نے نومبر 2023ء میں انڈونیشیا سے صدارت حاصل کی تھی اور نومبر 2024ء میں اسے برازیل کے حوالے کر دیا تھا۔ اب جنوبی افریقہ کو یہ صدارت امریکہ کے سپرد کرنی ہے، مگر خود امریکہ اس بار اجلاس میں شریک ہی نہیں، ان کے مطابق یہ صورتحال سفارتی روایت کے لحاظ سے "نہایت غیر معمولی" ہے۔

جے رام رمیش نے پیش گوئی کی کہ اگلا جی-20 اجلاس ایک سال بعد امریکہ میں ہوگا۔ ان کے مطابق ممکن ہے کہ اس دوران ہندوستان امریکہ تجارت یا کسی اہم ڈیل پر پیش رفت ہو جائے، لیکن اصل مسئلہ صدر ٹرمپ کے مسلسل دعوے ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ صدر ٹرمپ پچھلے سات مہینوں میں 61 بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے آپریشن سندور کو روکا، اس لئے آنے والے بارہ مہینوں میں وہ یہ بات نہ جانے کتنی بار دہرانے والے ہیں۔ اپنی پوسٹ کے اختتام میں جے رام رمیش نے وزیراعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے تعلقات کے بدلتے ہوئے انداز پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت یہ بتائے گا کہ کیا "میرے اچھے دوست" والی سفارت کاری دوبارہ دکھائی دے گی، یا بات صرف رسمی مصافحہ تک محدود رہے گی، یا پھر وزیراعظم دوبارہ کسی ایسے اجلاس سے گریز کریں گے جہاں صدر ٹرمپ موجود ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • 2025 میں دنیا کے سب سے زیادہ قرضدار ممالک کونسے ہیں؟
  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026: پاک بھارت ٹاکرا کب ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
  • ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنےکی ڈیڈلائن دیدی
  • والدین اورطلبا کیلئے اہم خبر! پنجاب بھر کےاسکول صرف 2 گھنٹے کھلیں گے
  • مودی کا جنوبی افریقی دورہ صدر ٹرمپ کے بائیکاٹ سے ممکن ہوا، کانگریس
  • پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پرالیکشن 9 دسمبر کو ہوگا
  • سینیٹر عرفان صدیقی کے انتقال سے خالی نشست پر الیکشن 9 دسمبر کو ہوگا، شیڈول جاری
  • دبئی ایئر شو 2025 میں دوست ملک کے ساتھ جے ایف 17 تھنڈر کی فروخت کے ایم او یو پر دستخط
  • ریڑھی بانوں کے حقوق کی قانونی ضمانت: احساس ریڑھی بان روزگار تحفظ بل 2025 تیار
  • 2025 : اب تک 32 لاکھ پاکستانیوں نے دبئی ایئرپورٹ استعمال کیا