امریکی جامعات کے ویزوں میں کمی کا سب سے بڑا نشانہ بھارتی طلبہ بنے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
امریکا نے اگست میں طلبہ کے ویزوں کی تعداد میں تقریباً پانچویں حصے یعنی 19 فیصد کمی کی، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے نتیجے میں سامنے آئی ہے، اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ کمی بھارتی طلبہ کے ویزوں میں ہوئی، جس کے بعد چین امریکا کو طلبہ بھیجنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ اگست 2025 میں امریکا نے 3 لاکھ 13 ہزار 138 طلبہ ویزے جاری کیے، جو 2024 کے اسی مہینے کے مقابلے میں 19.
بھارت، جو گزشتہ برس امریکا کو غیر ملکی طلبہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا، نے اس سال 44.5 فیصد کم ویزے حاصل کیے، اگرچہ چینی طلبہ کے ویزوں میں بھی کمی آئی، لیکن وہ اتنی نمایاں نہیں تھی، امریکا نے اگست میں چین کے مین لینڈ سے 86 ہزار 647 طلبہ کو ویزے جاری کیے، جو بھارتی طلبہ کو دیے گئے ویزوں کی تعداد سے دو گنا سے زیادہ ہیں۔
یہ اعداد و شمار امریکا میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ کی مجموعی تعداد کی عکاسی نہیں کرتے، کیونکہ بہت سے طلبہ پرانے ویزوں پر پہلے ہی موجود ہیں، صدر ٹرمپ نے دوبارہ وائٹ ہاؤس سنبھالنے کے بعد سے امیگریشن پر پابندیاں سخت کرنے اور جامعات کے اثرورسوخ کو کمزور کرنے کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے، کیونکہ ان کی انتظامیہ یونیورسٹیوں کو بائیں بازو کا مضبوط گڑھ سمجھتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جون میں، جب ویزا پروسیسنگ اپنے عروج پر تھی، طلبہ کے ویزوں کی کارروائی عارضی طور پر معطل کر دی تھی اور امریکی سفارتخانوں کو ہدایت کی تھی کہ درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ کریں۔
مارکو روبیو نے ہزاروں طلبہ کے ویزے منسوخ کیے ہیں، جن میں اکثر وہ طلبہ شامل ہیں جنہوں نے اسرائیل پر تنقید کی تھی، ان کے بقول ایسے افراد کو داخلے سے روکا جا سکتا ہے جو امریکا کی خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف ہوں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے بھارتی شہریوں کے لیے ایک اور مشکل یہ پیدا کی ہے کہ وہ اپنے ملک میں امریکی قونصل خانوں کے دائرہ اختیار سے باہر کسی دوسرے ملک سے ویزے کے لیے درخواست نہیں دے سکتے، چاہے وہاں بیک لاگ موجود ہو۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو روایتی امریکی پالیسیوں سے متصادم ہیں، حالانکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے دونوں بڑی جماعتوں کے امریکی رہنما بھارت کو چین کے مقابلے میں ایک توازن کے طور پر دیکھتے آئے ہیں۔
ٹرمپ نے بھارتی ٹیکنالوجی ورکرز کے لیے استعمال ہونے والے ایچ-ون بی ویزوں پر بھاری نئی فیس بھی عائد کر دی ہے، تاہم انہوں نے چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے چینی طلبہ کی تعداد بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہے، جو ان کے وزیر خارجہ روبیو کے مؤقف سے مختلف ہے، جنہوں نے چینی طلبہ پر امریکی تکنیکی معلومات کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے ان کے ویزے سختی سے منسوخ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق مسلم اکثریتی ممالک سے بھی طلبہ ویزوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جن میں ایران سے داخلے 86 فیصد تک گر گئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طلبہ کے ویزوں ویزوں میں کے لیے
پڑھیں:
غزہ جنگ کے 2 سال: امریکا کی جانب سے اسرائیل کو 21.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد کا انکشاف
امریکا نے غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو کم از کم 21.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ یہ انکشاف ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے جو منگل کے روز 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر جاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس نے بعض نکات قبول کرلیے، 90فیصد معاملات طے : امریکی وزیرخارجہ
عرب نیوز کے مطابق براؤن یونیورسٹی کے واٹسن اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے تحت جاری کیے گئے ’کاسٹس آف وار پراجیکٹ‘ کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے گزشتہ دو برسوں کے دوران مشرقِ وسطیٰ میں سیکیورٹی امداد اور عسکری کارروائیوں پر قریباً 10 ارب ڈالر اضافی خرچ کیے ہیں۔
یہ رپورٹس زیادہ تر اوپن سورس معلومات پر مبنی ہیں، تاہم ان میں اسرائیل کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد اور خطے میں امریکا کی براہِ راست عسکری مداخلت پر آنے والے تخمینہ شدہ اخراجات کا جامع تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد کی درست رقم پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے تمام سوالات پینٹاگون کی جانب موڑ دیے، جو صرف امداد کے ایک حصے کی نگرانی کرتا ہے۔
یہ رپورٹس ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ مصر میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے دوران حماس نے امریکا کے مجوزہ امن منصوبے کے چند نکات تسلیم کر لیے ہیں، جن کی اسرائیل نے بھی حمایت کی ہے۔
تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر اسرائیل کے لیے غزہ میں حماس کے خلاف اپنی بھرپور فوجی مہم کو جاری رکھنا ممکن نہ ہوتا۔
رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مختلف دوطرفہ معاہدوں کے تحت اسرائیل کے لیے مستقبل میں درجنوں ارب ڈالر کی اضافی امداد مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
مرکزی رپورٹ کے مطابق جنگ کے پہلے سال جب ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن اقتدار میں تھے، امریکا نے اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی، جبکہ دوسرے سال میں یہ رقم 3.8 ارب ڈالر رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس امداد کا کچھ حصہ پہلے ہی ادا کیا جا چکا ہے، جب کہ باقی رقم آئندہ برسوں میں فراہم کی جائے گی۔
یہ رپورٹ واشنگٹن میں قائم ’کوئنسی انسٹیٹیوٹ فار ریسپانسبل اسٹیٹ کرافٹ‘ کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ بعض اسرائیل نواز گروپس نے ادارے پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’تنہائی پسندی‘ اور ’اسرائیل مخالف‘ مؤقف رکھتا ہے، تاہم ادارے نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی منصوبہ: ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو جواب کے لیے 4 روز کا وقت دے دیا
ایک دوسری رپورٹ کے مطابق امریکا نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی وسیع عسکری سرگرمیوں جیسے یمن میں حوثی باغیوں اور ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں پر 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 9.65 ارب سے 12 ارب ڈالر تک خرچ کیے ہیں۔ اس میں ایران پر جون میں کیے گئے حملوں اور ان سے وابستہ اخراجات کے لیے 2 سے 2.25 ارب ڈالر کی رقم بھی شامل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل امریکا امریکی صدر حماس ڈونلڈ ٹرمپ غزہ امن معاہدہ غزہ جنگ فوجی امداد وی نیوز