دمشق میں شامی حکومت اور کرد فورسز کے درمیان مکمل جنگ بندی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
شام نے کرد فورسز کے ساتھ ملک بھر میں مکمل جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان صدر احمد الشرع اور کرد رہنما مظلوم عبدی کے درمیان دمشق میں ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
مزید پڑھیں:شام پر عائد بیشتر امریکی پابندیاں ختم، صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے
شامی وزیرِ دفاع مرحف ابو قصرہ کے مطابق فریقین نے شمالی اور شمال مشرقی شام میں فوجی تعیناتی کے نکات پر بھی اتفاق کیا ہے۔
ملاقات میں امریکی نمائندہ خصوصی ٹام بریک اور سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر بھی شریک تھے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب اور قطر نے شام کے ذمہ قرض ورلڈ بینک کو ادا کردیا
کرد ذرائع کے مطابق بات چیت میں کرد فورسز کو شامی فوج میں ضم کرنے اور آئینی اصلاحات پر پیشرفت کے امور زیرِ غور آئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنگ بندی دمشق شامی حکومت کرد فورسز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شامی حکومت کرد فورسز
پڑھیں:
حماس اقتدار میں رہنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مکمل صفایا کر دیا جائے گا ، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حماس اقتدار میں رہنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا مکمل صفایا کر دیا جائے گا۔
اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں بمباری ختم کرنے پر رضامند ہے اب جلد معلوم ہو جائے گا کہ آیا حماس سنجیدہ ہے یا نہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل غزہ سے ابتدائی انخلا کی حد پر متفق ہو گیا اور اسرائیلی وفد مذاکرات کیلئے مصر روانہ ہو رہا ہے، امریکا جنگ بندی منصوبے کو آگے بڑھانےکی کوششیں کر رہا ہے امید ہے میرا جنگ بندی منصوبہ جلد حقیقت بنے گا۔
قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں انکا کہنا ہے کہ اسرائیل نے عارضی طور پر بمباری روک دی ہے تاکہ امن معاہدے کو موقع مل سکے۔
امریکی صدر کے سوشل میڈیا بیان کو وائٹ ہاؤس نے ری ٹوئٹ کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ حماس اس معاملے میں تیزی دکھائے ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کیلیے حماس کو تیز رفتاری سے اقدامات کرنا ہوں گے بصورت دیگر سب آپشنز خارج عمل ہوسکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے متنبہ کیا کہ میں اس عمل میں مزید تاخیر برداشت نہیں کروں گا، بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ تاخیر ہوگی، کسی بھی ایسے نتیجے کو قبول نہیں کیا جائے گا جہاں غزہ دوبارہ خطرہ بنے۔