پاکستان میں امن و استحکام کیلئے غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں امن و استحکام کیلئے غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہے۔
پاکستان نے گزشتہ پانچ دہائیوں سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی، دوحہ معاہدے کے بعد افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا اور خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا جس کے بعد افغان مہاجرین کا پاکستان میں رہنے کے لیے اب کوئی جواز باقی نہیں۔
شواہد سے ثابت ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے کچھ عناصر پاکستان میں دہشتگردی اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں، پاکستان نے غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے تمام تر سہولیات فراہم کیں،
اب تک پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد 1,447,709 تک پہنچ چکی ہے۔
ستمبر 2023 سے جاری افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل کیلئے 31 اگست 2025 کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی تھی، پاکستان میں اب بھی تقریباً 40 لاکھ سے زیادہ غیر قانونی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر مہاجرین مقیم ہیں۔
غیر قانونی طور پر مقیم اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، دیگر خودمختار ممالک کی طرح پاکستان کو اپنے قومی مفادات، امن اور داخلی استحکام کو یقینی بنانے کا حق حاصل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کی واپسی غیر قانونی افغان پاکستان میں
پڑھیں:
کریڈٹ کارڈ استعمال کرنیوالے نان فائلرز کیلئے بری خبر
ویب ڈیسک: فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے کریڈٹ کارڈ سے خریداری کرنے والے نان فائلرز کےخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا۔
ٹیکس چوری اور پوشیدہ آمدن کا سراغ لگانے کے لئے ایف بی آر نے کمرشل بینکوں سے کریڈٹ کارڈ ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا حاصل کرنا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وہ افراد جو ماہانہ 2 لاکھ روپے سے زائد کی شاپنگ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کر رہے ہیں، اب ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئے ہیں۔ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں کیلئے اب یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گوشواروں میں کریڈٹ کارڈ سے کی جانے والی خریداری کی تفصیلات بھی شامل کریں۔
کوئٹہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں نے ایف بی آر کے ساتھ صارفین کا ڈیٹا شیئر کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ نان فائلرز کی آمدن اور اخراجات میں فرق کو جانچا جا سکے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق کریڈٹ کارڈ کے اخراجات سے نان فائلرز کی حقیقی آمدن کا تعین کیا جائے گا، اور جو افراد بڑے پیمانے پر خریداری کر کے بھی ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کراتے، ان کیخلاف نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔
ایف بی آر کی جانب سے واضح کیا گیا کہ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 اکتوبر ہے، جس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔ ادارے نے ٹیکس دہندگان کو ایس ایم ایس اور ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ وہ ایمانداری کے ساتھ اپنے گوشوارے جمع کرائیں، ورنہ ان کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
شہیدوں کی قربانیوں پر ہزاروں حکومتیں قربان ہیں؛ حنیف عباسی