پاکستانی انڈسٹری کے معروف اداکار و میزبان فیصل قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں اور فنکاروں کی غلطی نہیں ہے ان کے اوپر سیاسی دباؤ بہت ہے۔

حال ہی میں اداکار نے ایک میگزین کے پوڈکاسٹ کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد فنکاروں پر عائد پابندی اور ایشیا کپ میں ہونے والے ہینڈ شیک تنازع پر ردعمل دیتے ہوئے فیصل قریشی نے بھارتی فنکاروں اور کھلاڑیوں کی حمایت کر دی اور کہا کہ وہ سیاسی دباؤ میں ہیں۔

انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سیاست ہی ایسی ہے، پہلے ڈرامے بند کر دیے، پھر ایشیا کپ سے قبل ایک ایوینٹ میں بھارتی کپتان اور محسن نقوی کے ہاتھ ملانے پر شدید تنقید کی اور پورا شو اسی پر کیا، جس کی وجہ سے ان کے کھلاڑیوں پر شدید دباؤ پے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان کے کھلاڑیوں کو واپس اسی ملک میں جانا ہے ، وہاں رہنا ہے، لیکن محسن نقوی سے جیتی ہوئی ٹرافی نہ لینے پر دبئی میں موجود بھارتی فینز بھی مایوس ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ریشم اور سعود کے الزامات پر سید نور نے خاموشی توڑ دی

پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار اور مصنف سید نور نے اداکارہ ریشم اور اداکار سعود قاسمی کی جانب سے کی گئی تنقید پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دونوں فنکاروں کے بیانات کا نہایت پراعتماد اور پرسکون انداز میں جواب دیا۔

ریشم کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید نور نے کہا کہ ’’اگر ریشم کے میرے ساتھ نہ رہنے سے میرا نقصان ہوا، تو وہ خود بطور اداکارہ کہاں تک پہنچیں؟‘‘

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ریشم کی ان کے ساتھ بننے والی پہلی پانچ فلمیں ’دوپٹہ جل رہا ہے‘، ’گھونگھٹ‘ اور ’جیوا‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں تھیں، لیکن وہ ہر کردار کےلیے موزوں نہیں تھیں، اسی لیے انہوں نے دوسرے اداکاروں کے ساتھ کام شروع کیا۔

سید نور نے زور دے کر کہا کہ ’’جب میں نے انہیں کاسٹ کرنا بند کیا تو ان کی کوئی بڑی فلم سامنے نہیں آئی۔ میں نے ان کا کیریئر بنانے کے لیے بہت محنت کی، لیکن یہ کبھی نہیں بتاؤں گا کہ میں نے انہیں کیسے گروم کیا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ریشم کے بعد بھی انہوں نے کئی کامیاب فلمیں دی ہیں، اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ ان کے جانے سے ان کا نقصان ہوا۔

اداکار سعود قاسمی کے تبصرے پر بات کرتے ہوئے سید نور نے نرمی کا رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ ’’میرا خیال نہیں کہ سعود کا مقصد مجھے برا کہنا تھا۔ میں جانتا ہوں انہوں نے ایسا کیوں کہا، شاید ان کا مطلب یہ تھا کہ جب سید نور اور شان شاہد فلموں سے دور ہوئے تو انڈسٹری کمزور ہوگئی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’سعود اور ریشم دونوں میرے بچوں کی طرح ہیں، میں ان کی تنقید پر ناراض نہیں ہوتا۔ جو لوگ آپ کے مقام تک نہیں پہنچ پاتے، وہ لازمی بات کرتے ہیں۔ سعود ایک اچھے اداکار ہیں اور انہیں اپنی رائے رکھنے کا پورا حق ہے۔‘‘

سید نور کا یہ پرسکون اور معقول ردعمل ان کے وسیع الظرفی اور پیشہ ورانہ پختگی کا ثبوت پیش کرتا ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف اپنا مؤقف واضح کیا بلکہ نوجوان فنکاروں کے لیے عزت و احترام کا رویہ بھی برقرار رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا اورکزئی میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کو خراج عقیدت
  • پاکستان میں ہیروز کے مقابلے میں ہیروئنز کا کیریئر مختصر کیوں ہوتا ہے؟ فیصل قریشی نے اہم وجہ بتادی
  • پاکستان سے لڑائی کے بعد سبق سیکھ لیے، بھارتی آرمی چیف کااعتراف
  • ریشم اور سعود کے الزامات پر سید نور نے خاموشی توڑ دی
  • اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار، پی پی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • اگر حماس سے مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ پھر شروع کردیں گے، اسرائیلی فوجی سربراہ 
  • جیل سے رہائی کے بعد شاہ محمود قریشی عمران خان کی جگہ لے سکتے ہیں؟
  • ’عمران خان سے پہلے جیل سے باہر آیا تو اپنے ہی لوگ کھا جائیں گے’، شاہ محمود قریشی جیل میں کیا سوچ رہے ہیں؟
  • بھارت کی کراچی پر حملے کی دھمکی