اسٹاک ہوم: سویڈن کی رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے 2025 کا نوبیل انعام برائے کیمیا جاپان کے سسومو کیٹاگاوا، آسٹریلیا کے رچرڈ روبسن، اور امریکہ کے عمر یاغی کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ انعام انہیں میٹل–آرگینک فریم ورکس کی ایجاد پر دیا گیا ہے، جو ایک ایسا نیا سائنسی کارنامہ ہے جس نے کیمیا کی دنیا میں انقلابی تبدیلی پیدا کی۔

ماہرین کے مطابق، ان سائنسدانوں نے ایسے مالیکیولر ڈھانچے تیار کیے ہیں جن کے اندر بڑے بڑے سوراخ یا خلا ہوتے ہیں، جن سے گیسیں اور دیگر کیمیائی مادے گزر سکتے ہیں۔

ان فریم ورکس کو صحرا کی ہوا سے پانی حاصل کرنے، کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے، زہریلی گیسوں کو محفوظ رکھنے اور کیمیائی ردعمل کو تیز کرنے جیسے کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ ڈھانچے میٹل آئنز (Metal Ions) اور کاربن پر مبنی مالیکیولز (Organic Molecules) سے بنتے ہیں، جنہیں ایسے جوڑا جاتا ہے کہ ایک کرسٹل نما جال (crystal-like structure) بن جاتا ہے جس میں بڑے بڑے خلا موجود ہوتے ہیں۔

یہ مواد Porous Materials کہلاتے ہیں اور ان کی خاص بات یہ ہے کہ انہیں مختلف گیسوں یا مادوں کو محفوظ رکھنے یا کنٹرول کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جا سکتا ہے۔

نوبیل کمیٹی کے چیئرمین ہینر لنکے کے مطابق، "میٹل–آرگینک فریم ورکس میں لامحدود امکانات پوشیدہ ہیں، جو سائنسدانوں کو نئی خصوصیات والے حسبِ ضرورت مادے بنانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔"

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

طبعیات کا نوبیل انعام حاصل کرنیوالے سائنس دانوں کے ناموں کا اعلان

رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنسز نے سال 2025 میں طبعیات کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے سائنس دانوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔

ادارے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جان کلارک، مائیکل ڈیووریٹ اور جان مرٹینیز کو میکرواسکوپک کوانٹم مکینیکل ٹنلنگ اور الیکٹرک سرکٹ میں انرجی کوانٹائزیشن کی دریافت پر نوبیل انعام دیا گیا۔

ایوارڈ کے ساتھ سائنس دانوں کو 12 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی دی جائے گی جو تینوں سائنس دانوں میں برابر تقسیم ہوگی۔ یہ انعامی رقم 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں منعقد ہونےو الی ایک تقریب میں دی جائے گی۔

نوبیل کمیٹی برائے فزکس کے چیئر اور اپسلا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے اولی ایرکسن کا کہنا تھا کہ آج کوئی بھی جدید ٹیکنالوجی ایسی نہیں ہے جو کوانٹم مکینکس پر انحصار نہ کرتی ہو۔

چارمرز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے گورن جوہانسن نے بتایا کہ ایوارڈ پانے والے ان تین سائنس دانوں نے کوانٹم ٹنلنگ کو مائیکرو اسکوپک دنیا سے سپر کنڈکٹنگ چپس تک پہنچایا جس سے طبعیات دانوں کو کوانٹم فزکس پڑھنے کا موقع ملا اور بالآخر کوانٹم کمپیوٹر بنا سکے۔

پروفیسر جان کلارک امریکی شہر برکیلے میں قائم یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔

جبکہ مائیکل ڈیوریٹ ییل یونیورسٹی اور جان مارٹینیز سانٹا باربرا میں موجود یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں بطور پروفیسر کام کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دھاتی نامیاتی فریم ورکس کی تیاری: کیمسٹری کا امسالہ نوبل انعام مشترکہ طور پر تین محققین کے نام
  • نوبیل انعام پانے والوں میں سعودی سائنسدان عمر بن یونس یاغی بھی شامل
  • کیمسٹری کا نوبل انعام: 3 سائنسدانوں کے ناموں کا اعلان
  • نوبیل امن انعام 2025: ٹرمپ کے امکانات معدوم، مگر کون ہوگا فاتح؟
  • فزکس کا نوبیل انعام مشترکہ طور پر 3سائنسدانوں کے نام
  • فزکس کا نوبیل انعام 3 امریکی سائنس دانوں کودینے کا اعلان
  • طبعیات کا نوبیل انعام حاصل کرنیوالے سائنس دانوں کے ناموں کا اعلان
  • جاپانی اور امریکی سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر طب کا نوبیل انعام جیت لیا
  • نوبل انعام برائے طب: 3 سائنسدانوں کو کس بات پر اعلیٰ ترین اعزاز دیا گیا؟