قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، راولپنڈی پولیس
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
راولپنڈی:
چیف پولیس آفیسر (سی پی او) سید خالد ہمدانی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایس پی انوسٹی گیشن، ڈویژنل ایس پیز، ایس پیز اور ایس ڈی پی اوز نے شرکت کی۔
اجلاس میں شہر کی مجموعی سیکیورٹی اور سیاسی حالات کے تناظر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
سی پی او نے افسران کو ہدایت کی کہ کسی بھی صورت میں کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش، ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ یا شہری معمولات میں خلل ہرگز برداشت نہیں ہوگا۔
سی پی او کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں پرتشدد سرگرمیوں کی کوئی گنجائش نہیں، سختی سے نمٹا جائے گا۔
امن و امان کو نقصان پہنچانے یا قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی پولیس ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار اور چوکس ہے۔
شہریوں کی جان و مال، املاک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سی پی او خالد ہمدانی نے افسران کو ہدایت دی کہ تمام تر سیکیورٹی اقدامات کو عملی شکل دی جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں بسنت کے شوقین افراد کیلئے خوشخبری
لاہور:بسنت کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، پنجاب حکومت نے محفوظ اور کنٹرولڈ بسنت کے انعقاد کے امکانات پر غور شروع کر دیا۔
حکومتِ پنجاب کی ہدایت پر محکمہ داخلہ میں مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کی۔ اجلاس میں جشنِ بہاراں کے دوران مخصوص دنوں کے لیے بعض علاقوں میں محفوظ بسنت کے انعقاد کے امکانات اور پتنگ بازی پر ممانعت کے قانون میں مجوزہ ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نے کہا کہ انسانی جانوں کا تحفظ حکومتِ پنجاب کی اولین ترجیح ہے، اس لیے انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ بننے والی پتنگ بازی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اجلاس میں تجویز دی گئی کہ جشنِ بہاراں کے دوران ثقافتی سرگرمی کے طور پر محفوظ بسنت کی اجازت دی جا سکتی ہے، تاہم اس کے لیے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے این او سی حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ جس چھت یا احاطے کے لیے اجازت لی جائے، اس کے مالک کو حفاظتی اقدامات کے حوالے سے بیانِ حلفی دینا ہوگا۔
تجاویز میں کہا گیا کہ دھاتی ڈور، تندی یا مانجھا لگی ڈور کے استعمال کی سختی سے ممانعت ہوگی جبکہ پتنگ ساز، فروخت کنندگان اور سپلائرز کے لیے ڈپٹی کمشنر سے رجسٹریشن لازمی قرار دی جائے۔ قانون کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخی کے ساتھ قید اور جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بغیر اجازت پتنگ بازی اور فروخت کرنے والوں پر بھاری جرمانے اور طویل قید کی سزائیں عائد کی جائیں گی۔
نمائندہ سول سوسائٹی نے کہا کہ محفوظ بسنت فیسٹیول کی بحالی نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کرے گی بلکہ سیاحت کو بھی فروغ دے گی۔
اجلاس میں والڈ سٹی اتھارٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ محفوظ بسنت کے حوالے سے عوامی رائے جاننے کے لیے سروے کرے۔ لیسکو نے ماضی میں خطرناک پتنگ بازی سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات بھی پیش کیں۔
حکومتی ترجمان کے مطابق بسنت کی کھلے عام اجازت نہیں دی جا سکتی، تاہم کنٹرولڈ ماحول میں محفوظ بسنت کے انعقاد پر مشاورت جاری ہے۔