علی امین نے بانی پی ٹی آئی کو بتایا کہ 2 سال تک آپ کی رہائی نظر نہیں آ رہی،شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
سینئر سیاستدان شیر افضل مروت نے کہا ہےکہ علی امین گنڈا پور میں خرابی 26 نومبر سے شروع ہو گئی تھی، 26نومبر کے بعد بشریٰ بی بی ناراض ہوئیں،نارضی اب بھی برقرار ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہناتھا کہ بانی پی ٹی آئی کو توقع تھی کہ اسلام آبادکی سڑکوں پر لوگ آئیں گے، علی امین 26 نومبر کو لوگوں کو لائے تھے لیکن لوگ ان سے کنٹرول نہیں ہوئے، علی امین کی بانی پی ٹی آئی سےآخری ملاقات نے استعفے میں کردار ادا کیا، علی امین نے مجھے بتایا انہوں نے بانی کو بتایا انکے خاندان کے لوگ مداخلت کر رہے ہیں، علی امین نےبانی پی ٹی آئی کو بتایا ڈیڑھ سے 2 سال تک آپکی رہائی نظرنہیں آرہی، بانی پی ٹی آئی سمجھتےہیں انکی رہائی اسلام آبادمیں احتجاج میں پنہاں ہے،علی امین پھر 26 نومبر جیسا احتجاج نہیں چاہتے تھے اس لئے سہیل آفریدی کا انتخاب کیا گیا، توقع ہو گی جو کام علی امین نہیں کر سکے وہ سہیل آفریدی کریں گے۔
ان کا کہناتھا کہ علی امین گنڈاپور آپریشن سے متعلق پاک فوج کے ساتھ ایک پیج پر تھے، کل رات تک علی امین پر دباؤ رہا کہ استعفیٰ نہ دیں ڈٹ جائیں، گورنر خیبر پختونخوا نے ابھی علی امین کا استعفیٰ قبول نہیں کیا، اس سب میں مرکزی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، علی امین اپنے معاملات میں توازن اور حکومت چلانے میں کامیاب رہے، سہیل آفریدی کو ٹکراؤ کی سیاست کیلئے لایا گیا ہے، پی ٹی آئی میں ضمیر فروش ہیں، اپوزیشن کو پی ٹی آئی کے 20 سے 22 لوگ آسانی سے دستیاب ہو جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی علی امین
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کی بات کو غلط سمجھا، علی محمد خان
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی بات کو غلط انداز میں لیا، سہیل آفریدی نے فری اینڈ فیئر الیکشن کی بات کی جو الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی: الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو کل طلب کرلیا
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران ہری پور میں ضمنی انتخابات اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آَفریدی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس سے متعلق سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ ہری پور میں عمران خان کو بہت زیادہ حمایت حاصل ہے۔ ٹیکنیکی طور پر سہیل آَفریدی نے اس حلقے میں جلسہ نہیں کیا؛ علاقہ وہی تھا جو حلقے کی حدود سے باہر تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ سہیل آَفریدی نے جو بات کی ہے اس کو الیکشن کمیشن نے غلط انداز میں لیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ انتخابات فری اینڈ فیئر ہوں اور دھاندلی نہ ہو۔ سہیل آَفریدی نے بھی یہی بات کی — اگر کسی نے دھاندلی اور فارم 47 والی گیم کی تو قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کے استعفوں کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، علی محمد خان
انہوں نے کہا کہ سہیل آَفریدی نوجوان ہیں، گرم خون ہیں، انہیں تھوڑی رعایت ملنی چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو سہیل آَفریدی تو نظر آ رہے ہیں لیکن وفاقی وزراء نظر نہیں آ رہے۔ ہم تو ناتجربہ کار ہیں لیکن یہ وزراء تو تجربہ کار ہیں؛ انہیں آئین کی پاسداری کا پتہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ غازی خان میں زرتاج گل کی الیکشن مہم کا اتنا خوف ہے کہ حکومت کو وفاقی وزراء مہم کے لیے بھیجنے پڑے۔ خیبرپختونخوا میں اتنا جذبہ پیدا ہو گیا ہے کہ ایک نوجوان وزیراعلیٰ بن گیا، باقی جماعتیں خواب میں بھی نہ سوچیں کہ وہ فیملی ممبر نہ ہوں اور صوبے کا چیف ایگزیکٹو بن جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو سیاست میں عوام کے سوا کوئی مائنس نہیں کر سکتا، علی محمد خان
کیا بلدیاتی انتخابات اور 28ویں ترمیم میں پی ٹی آئی ساتھ دے گی؟ اس سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح تک نہیں پہنچے۔ ہم بلدیاتی نظام کی بہتری کے حق میں ہیں لیکن ہم اس وقت اس کی حمایت نہیں کریں گے جب تک عمران خان سے مشاورت نہ کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں