اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کیخلاف مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر شہریوں کے خلاف فوری مقدمہ درج نہ کرنے کی ہدایت کردی۔ جمعرات کو چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے لیے گرفتاری اور گاڑیاں ضبط کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔ سی ٹی او اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ حمزہ ہمایوں عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ہدایات کے ساتھ شہری کی درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کسی بھی شہری کے خلاف فوری مقدمہ درج نا کیا جائے، شہری کو لائسنس نا دکھانے پر پہلے جرمانہ کیا جائے۔درخواست گزار شہری نے کہا کہ چیف ٹریفک آفیسر نے ڈیڈ لائن دی کہ اس کے بعد گاڑی ضبط، مقدمات درج اور گرفتاریاں کی جائیں گی، ڈرائیونگ لائسنس نا رکھنے والوں کی گرفتاری کی ہدایات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، پارلیمنٹ کی قانون سازی اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسی سزاؤں پر عمل درآمد روکا جائے۔چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی نیا قانون بنایا گیا ہے یا بنایا جا رہا ہے، یہ بات تو کلیئر ہوگئی کہ غفلت اور لاپروائی سے ڈرائیو کرنے پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، اگر کوئی بغیر لائسنس گاڑی ڈرائیو کرے تو حادثے کی صورت میں تو 302 لگ جاتی ہے۔ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان کو بنے ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے؟ پاکستان بنے ہوئے 70 سال سے زائد ہوگئے اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ لائسنس رکھنا ہے، اگر آپ کے پاس لائسنس ہے اور اس کی ہارڈ کاپی موجود نہیں تو اس کی کاپی دکھا دیں۔سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ لائسنس میں ٹیمپرنگ کے بعد مختلف سیکیورٹی فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں، ابھی تک ہم نے لائسنس نا رکھنے والے کسی بھی شہری کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب تو نادرا ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کی تصدیق ہو جاتی ہے، آپ بھی اس طرح کا سسٹم متعارف کروا دیں، نادرا کی ایپ سے تمام ڈاکومنٹس کی آن لائن ویری فکیشن بھی ہو جاتی ہے۔سی ٹی او اسلام آباد نے بتایا کہ ہم اس کو نادرا سے لنک کر کے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لائسنس نا رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کے لیے ایک اسٹیگما ہوگا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ اندراج کے بعد وہ کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے، ون ٹائم وارننگ اور جرمانہ کریں، جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہوگا، دوسری مرتبہ آپ بے شک سخت کارروائی کریں۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں انسان سے لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے اسلام ا باد چیف جسٹس نے لائسنس نا کے خلاف کرنے کی
پڑھیں:
’فنڈز کا مسئلہ نہیں،‘ وزیرِاعلیٰ سندھ کی شہریوں کیلئے فوری اور معیاری کام کی ہدایت
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ فنڈز کا مسئلہ نہیں، مجھے شہریوں کے لیے فوری اور معیاری کام چاہیے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کی زیرِ صدارت کراچی کی سڑکوں اور گلیوں کی تعمیرِ نو پر اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیرِ بلدیات ناصر حسین شاہ، میئر مرتضیٰ وہاب اور چیف سیکریٹری آصف شاہ سمیت دیگر شریک ہوئے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ شدید بارشوں کے بعد کراچی کی سڑکیں زبوں حالی کا شکار ہیں، میگا پروجیکٹس جاری ہیں جس کے باعث بھی ٹریفک کے مسائل ہیں، چاہتا ہوں شہر میں ترقیاتی کام تیز کیے جائیں تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔
اجلاس کے دوران میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔
مرتضی وہاب نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ شہر کی 315 اندرونی گلیاں کافی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
اس پر وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ تمام انٹرنل اسٹریٹ کی اسکیمیں منظور کر کے تیزی سے کام کروایا جائے، کراچی بھر میں اسٹریٹ لائٹس کی بھی مناسب تنصیب اور مرمت کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو میئر کراچی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ شہر کے 60 اہم سڑکیں بھی دوبارہ تعمیر ہونی ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ جو گلیاں بنائی جائیں وہاں نکاسی آب کا باقاعدہ نظام بنایا جائے، جو 60 اہم شاہراہیں دوبارہ تعمیر ہونی ہیں اِن کے نکاسی نظام بھی تعمیر کریں۔
میئر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ کراچی کے ترقیاتی کام پر 25 ارب روپے کا لاگت کا تخمینہ ہے۔
اس پر مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ فنڈز کا مسئلہ نہیں ہے عوام کی سہولت کے لیے معیاری کام ہونا چاہیے۔
دورانِ اجلاس وزیرِ اعلیٰ سندھ نے میئر کراچی کو کیماڑی میں آر او پلانٹس کے افتتاح پر مبارکباد دی۔
اِن کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام کے لیے صاف پانی، اچھی سڑکیں اور بہترین امن و امان یقینی بنانا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ سیف سٹی پروجیکٹ کی شروعات سے ٹریفک کے حادثات میں کمی آئی ہے۔