غزہ جنگ بندی کی نگرانی کی آڑ میں امریکی فوجی اسرائیل پہنچنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں جنگ بندی کے پس منظر میں ایک نیا اور تشویشناک پہلو سامنے آیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکا نے تقریباً 200 فوجی اہلکاروں کو اسرائیل روانہ کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے، جو بظاہر جنگ بندی معاہدے کی نگرانی اور انسانی امداد کے انتظامات کے لیے وہاں جائیں گے، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام غزہ کے معاملات میں براہِ راست امریکی مداخلت کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ فوجی امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے تحت ایک نئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر میں تعینات کیے جائیں گے، جو اسرائیل کے اندر قائم ہوگا۔
اس مرکز سے نہ صرف انسانی امداد اور تعمیر نو کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جائے گی بلکہ سیکورٹی اور لاجسٹکس کے تمام پہلو بھی کنٹرول کیے جائیں گے۔ بظاہر مقصد “غزہ کی بحالی” بتایا جا رہا ہے، مگر عرب مبصرین کے نزدیک یہ دراصل قابض اسرائیلی افواج کو تکنیکی اور عملی مدد فراہم کرنے کی ایک نئی شکل ہے۔
امریکی حکام کے مطابق اس منصوبے میں صرف امریکی فوجی ہی نہیں بلکہ مختلف اتحادی ممالک، غیر سرکاری تنظیموں اور نجی اداروں کے ماہرین بھی شریک ہوں گے، تاہم امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فوجی براہِ راست غزہ میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ اسرائیل میں رہتے ہوئے منصوبہ بندی، انجینئرنگ اور سیکورٹی سے متعلق تعاون فراہم کریں گے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فورسز کے حملے اور محاصرے کا سلسلہ جاری ہے۔
فلسطینی حلقوں نے اس امریکی اقدام کو “غزہ کی نگرانی کے بہانے امریکی موجودگی بڑھانے” کی سازش قرار دیا ہے۔
عرب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا واقعی امن چاہتا ہے تو اسے پہلے اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے، نہ کہ قابض فوج کے ساتھ مل کر نیا انتظامی ڈھانچہ قائم کرنا۔
یہ معاملہ اب عرب دنیا میں ایک بڑے سیاسی مباحثے کا موضوع بن چکا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ غزہ کے عوام کے نام پر شروع ہونے والا یہ امریکی “مدد مشن” دراصل فلسطینی خودمختاری کو مزید کمزور کرنے کی ایک تازہ کوشش ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل نے مزید 24 فلسطینی قتل کر دیئے، حماس کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
غزہ (ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج نے غزہ بھر میں فضائی حملوں کی نئی لہر شروع کی ہے، جس میں کم از کم 24 فلسطینی شہید ہو گئے، حماس نے اسرائیلی جارحیت پر امریکا سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے تازہ حملوں میں شہید ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں، حملوں میں 87 افراد زخمی بھی ہوئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پہلا حملہ شمالی غزہ شہر میں ایک کار پر ہوا، جس کے بعد وسطی دیر البلح اور النصیرات پناہ گزین کیمپ میں مزید حملے کیے گئے، غزہ شہر میں ڈرون حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے، العشیفا ہسپتال کے ایم ڈی رامی مہنّا کے مطابق یہ حملہ رِمال محلے میں ہوا۔
دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں کم از کم تین افراد، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، ہلاک ہوئیں، عینی شاہد خالد ابو حطب نے بتایا کہ دھماکا بہت طاقتور تھا، میں نے باہر دیکھا تو دھواں پورے علاقے کو ڈھانپ رہا تھا، کچھ نظر نہیں آ رہا تھا، میں نے اپنے کان ڈھانپے اور خیمے میں موجود دوسرے لوگوں سے بھاگنے کا کہا، ’جب دوبارہ دیکھا تو احساس ہوا کہ میرے پڑوسی کے گھر کی اوپری منزل غائب تھی۔
النصیرات میں اسرائیلی حملہ ایک رہائشی عمارت پر بھی لگا، عینی شاہد انس السلول نے کہا کہ وہ اپنے گھر میں بیٹھے تھے کہ اچانک میزائل نے ان کے پڑوسی کے گھر کو نشانہ بنایا، ہم زخمیوں کو لے کر ہسپتال پہنچے، وہاں زخمی بھی تھے اور لاشیں بھی، اور گلی میں ہر شخص ملبے سے اٹا ہوا تھا۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیل اس کی کم از کم 497 مرتبہ خلاف ورزی کر چکا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملوں میں 342 شہری ہلاک ہوئے ہیں، جن میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے، ہم جنگ بندی کے معاہدے کی اسرائیلی قبضے کی جانب سے جاری سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
اس سے قبل فلسطینی گروہ حماس نے اسرائیل پر من گھڑت بہانوں کے تحت جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور امریکا، مصر اور قطر سمیت ثالثوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی، گروہ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کے تحت مقرر کردہ سرحدی خطوط سے مغرب کی جانب تجاوز کر رہا ہے اور معاہدے میں طے شدہ حدود کو تبدیل کر رہا ہے۔
حماس نے کہا کہ ’ہم ثالثوں سے فوری مداخلت اور ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی اپیل کرتے ہیں، ہم امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے اور اسرائیل کو معاہدے کی پابندی پر مجبور کرے، اور اس کی جانب سے جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو روکے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے حملوں میں دو سال کے دوران کم از کم 70 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 20 ہزار بچے ہیں۔