واشنگٹن:

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ تقریباً 200 فوجی اہلکاروں کو اسرائیل بھیج رہا ہے، جو غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی، انسانی امداد کی فراہمی اور سیکیورٹی و لاجسٹک تعاون کے لیے قائم کیے جانے والے سول-ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر کا حصہ ہوں گے۔

عرب میڈیا کے مطابق حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کی سربراہی میں یہ کوآرڈینیشن سینٹر اسرائیل میں قائم کیا جائے گا، جہاں سے غزہ میں انسانی امداد، تعمیر نو اور سیکیورٹی معاملات کی نگرانی کی جائے گی۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس مشن میں صرف امریکی فوجی ہی شامل نہیں ہوں گے بلکہ شریک ممالک، غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) اور نجی شعبے کے ماہرین بھی اس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق امریکی فوجی براہ راست غزہ میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ اسرائیل میں رہتے ہوئے نقل و حمل، سیکیورٹی، منصوبہ بندی، لاجسٹکس اور انجینئرنگ جیسے شعبوں میں معاونت فراہم کریں گے۔

ایک اور امریکی اہلکار نے بتایا کہ یہ فوجی دستہ دنیا کے مختلف حصوں سے آرہا ہے اور ان کی آمد کا عمل جاری ہے۔ یہ اہلکار آئندہ چند دنوں میں سینٹر کے قیام کے لیے ابتدائی منصوبہ بندی شروع کر دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوں گے

پڑھیں:

جنگ بندی معاہدہ غزہ میں نافذ؛ مصری میڈیا کا دعویٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ میں برسوں سے جاری خونریزی کے بعد بالآخر جنگ بندی معاہدہ نافذالعمل ہوگیا۔ مصری میڈیا کے مطابق یہ تاریخی پیش رفت پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے ہوئی، جب فریقین کے درمیان طے پانے والا غزہ امن معاہدہ عملی طور پر مؤثر ہوگیا۔

مصری نشریاتی ادارے القاہرہ ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد غزہ میں فائر بندی اور فوجی کارروائیوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔

مصر کی وزارتِ خارجہ نے اس پیش رفت کو ’’اہم اور نازک لمحہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات نے غزہ جنگ میں ایک فیصلہ کن موڑ فراہم کیا ہے۔

مصری وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ پیرس روانہ ہوں گے، جہاں وہ غزہ کی صورتحال پر ہونے والے وزارتی اجلاس میں شریک ہوں گے تاکہ امن عمل کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

ادھر اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی آج شام اسرائیلی حکومت کی باضابطہ توثیق کے بعد نافذالعمل ہوگی۔ ایک اسرائیلی عہدیدار کے مطابق غزہ میں موجود 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اتوار یا پیر کو متوقع ہے، جسے امن معاہدے کا پہلا عملی مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان دستخط آج متوقع ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ فریقین دوپہر تک معاہدے پر باضابطہ دستخط کریں گے، جس کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا شروع ہو جائے گا۔

اسی تناظر میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے معاہدے کی منظوری کے لیے دو خصوصی اجلاس طلب کرلیے ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ عمل درآمد کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

تل ابیب میں یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے امید کا اظہار کرتے ہوئے اس معاہدے کو ’’امن کی جانب ایک مثبت قدم‘‘ قرار دیا ہے۔

ادھر غزہ شہر اور خان یونس کی گلیوں میں جنگ سے تھکے ہوئے شہری ایک دوسرے کو گلے لگاتے اور معاہدے کی مبارکباد دیتے نظر آئے۔ ان کے چہروں پر برسوں بعد امن کی امید کی چمک دیکھی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدے پر دستخط مکمل ہو چکے ہیں، اور توقع ظاہر کی تھی کہ پیر سے یرغمالیوں کی واپسی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

عالمی سطح پر بھی یہ پیش رفت خوش آئند قرار دی جا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، وزیراعظم پاکستان اور دیگر عالمی رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کی جانب ایک امید افزا کوشش ہے، جو خطے کے لیے نئے دور کی شروعات ثابت ہو سکتی ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے 200 اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ
  • غزہ جنگ بندی کی نگرانی کی آڑ میں امریکی فوجی اسرائیل پہنچنے کو تیار
  • امریکا کا اسرائیل میں 200 فوجی اہلکار بھیجنے کا فیصلہ
  • مصری میڈیا کا غزہ جنگ بندی کا دعویٰ، اسرائیل کا انکار
  • غزہ امن معاہدہ: عمل درآمد کی نگرانی میں شامل ہوں گے، ترک صدر
  • جنگ بندی معاہدہ غزہ میں نافذ؛ مصری میڈیا کا دعویٰ
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی میں شامل ہوں گے؛ ترک صدر
  • اسرائیل اور حماس جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ گئے؛ عرب میڈیا کا دعویٰ
  • مشرق وسطیٰ امن عمل فیصلہ کن موڑ پر: ٹرمپ ’اسرائیل حماس معاہدے‘ کی  کامیابی کیلیے پرامید