علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ ہاؤس خیرباد کہہ دیا، روانگی سے قبل عملے سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور دو روز قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس سے ڈیرہ اسماعیل خان کے لیے روانہ ہو گئے۔
روانگی سے قبل علی امین گنڈا پور نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے اسٹاف سے مصافحہ کیا اور ان کی خدمات پر شکریہ ادا کیا۔
ترجمان فراز مغل کے مطابق علی امین گنڈا پور اپنے آبائی علاقے ڈی آئی خان جا رہے ہیں، جہاں وہ پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل علی امین گنڈا پور نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پر وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ دیا تھا۔ عمران خان نے ان کی جگہ سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ ابھی تک باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوا۔ اس حوالے سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ تاحال استعفیٰ ان کے پرنسپل سیکرٹری کو موصول نہیں ہوا، موصول ہونے کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور
پڑھیں:
گورنر خیبرپختونخوا کی علی امین گنڈا پور پر سخت تنقید، اپوزیشن کا ہنگامی اجلاس طلب
خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک بار پھر گرما گرمی بڑھ گئی ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے انہیں ’’میر جعفر‘‘ اور ’’میر صادق‘‘ سے تشبیہ دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے صوبے کے مفادات کو نقصان پہنچایا اور اپنی غیر سنجیدہ طرزِ سیاست سے سیاسی استحکام کو کمزور کیا۔ گورنر ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق فیصل کریم کنڈی سے صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر عباداللہ نے ملاقات کی، جس میں صوبے کی مجموعی سیاسی صورتِ حال، انتظامی امور اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کا محور صوبے میں جاری سیاسی تناؤ اور حکومت کی کارکردگی رہا۔ فیصل کریم کنڈی نے ملاقات کے دوران کہا کہ “ علی امین گنڈاپور نالائق اور کرپٹ تھے، ان کا طرزِ عمل ہمیشہ غیر واضح رہا۔ کبھی وہ ریاست کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے تھے، تو کبھی دہشت گردوں کے مؤقف کی حمایت میں بیانات دیتے تھے۔” انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے نئے نامزد وزیرِ اعلیٰ میں بھی انتظامی صلاحیتوں کی کمی ہے اور خیبر پختونخوا ایک بار پھر سیاسی تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ گورنر نے زور دیا کہ صوبے میں گورننس کی بہتری، امن و امان کے قیام اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سیاسی قیادت کو سنجیدگی دکھانا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام اب وعدوں اور نعروں سے آگے، عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب صوبے کی بدلتی سیاسی فضا کے پیشِ نظر اپوزیشن جماعتوں نے آج ایک اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں صوبے کی تازہ صورتحال، گورنر کے حالیہ بیانات اور آئندہ سیاسی حکمتِ عملی پر غور کیا جائے گا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اجلاس آئندہ حکومت سازی یا ممکنہ اتحادوں کے حوالے سے بھی اہمیت رکھتا ہے۔