جامعہ کراچی میں Echo of Palestineطلبہ کا فلسطینی عوام سے والہانہ اظہارِ یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے زیرِ اہتمام Echo of Palestine کے عنوان سے ایک پُروقار اور شاندار پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں جامعہ کے اساتذہ، طلبہ و طالبات اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پروگرام کے مہمانِ خصوصی سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان محترم سراج الحق تھے، جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین کا مسئلہ زمین کا نہیں بلکہ عقیدے کا مسئلہ ہے، غزہ کے ملبے میں آج بھی ایمان زندہ ہے، حوصلہ زندہ ہے اور مزاحمت زندہ ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرتے رہیں کیونکہ یہی امت کے اتحاد اور بیداری کا حقیقی ثبوت ہے۔
اس موقع پر وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے بھی خطاب کیا اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے جذبے کو سراہا، جامعات میں ہونے والی ایسی علمی و فکری سرگرمیاں نوجوانوں کے شعور کو بیدار کرتی ہیں اور امت میں اتحاد و ذمہ داری کا احساس پیدا کرتی ہیں۔
پروگرام میں شریک دیگر معزز مہمانوں میں ڈاکٹر بلال الاسطل (ڈائریکٹر فرینڈز آف فلسطین، غزہ)، حافظ ازیر علی خان (صدر ای او پی نیٹ ورک و ایگزیکٹو ممبر آئی آئی ایف ایس او)، طارق ابوالحسن (سینیئر صحافی) اور فیض اللہ خان (سینیئر صحافی) شامل تھے۔
تمام مقررین نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی اظہارِ خیال کیا، امریکہ اور مغربی طاقتوں کے دوہرے معیار کو بے نقاب کیا اور اسلامی جمعیت طلبہ کی اس کاوش کو سراہا جس کے ذریعے طلبہ نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی وابستگی کا ثبوت دیا۔
ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی، آبش صدیقی نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ ہر فورم پر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرتی رہے گی، آج کا یہ اجتماع اس بات کی گواہی ہے کہ پاکستانی طلبہ فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مقررین نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ 78 سال سے فلسطینی جن حالات میں ہیں، ان کے پاس مزاحمت کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ فلسطین صرف عربوں کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے، اس لیے امتِ مسلمہ کو متحد ہو کر مظلوم فلسطینیوں کی عملی حمایت کرنی چاہیے۔
پروگرام کے اختتام پر فلسطینی عوام کے لیے خصوصی دعا کی گئی جبکہ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ حق و انصاف کی اس جدوجہد میں ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی جمعیت طلبہ فلسطینی عوام
پڑھیں:
’’بہادر اور ثابت قدم فلسطینی عوام ایک آزاد فلسطین کے حقدار ہیں ‘‘وزیراعظم غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کیلئے مصر پہنچ گئے
قاہرہ ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر پہنچ گئے۔
Alhamdolillah, arrived in Sharm El-Sheikh this morning to attend the signing ceremony of the landmark Gaza peace plan — a crucial step towards lasting peace in the Middle East.
Grateful to our co-hosts, President El Sisi and President Trump. We would not have seen this moment… pic.twitter.com/JAlipZuvP1
وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچے جہاں ائیر پورٹ پر مصر کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحیی نے وزیراعظم پاکستان کا استقبال کیا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں شامل ہیں۔
سوناساڑھے 5ہزار مہنگا، فی تولہ قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ’’ تاریخی غزہ امن منصوبے کی دستخطی تقریب میں آج صبح شرم الشیخ پہنچا ہوں، غزہ امن منصوبہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی جانب اہم قدم ہے، ہم شریک میزبانوں صدر السیسی اور صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، یہ لمحہ صدر ٹرمپ کی غیر معمولی قیادت اور اُن کے عزم صمیم کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ امن کے حصول کےلیے ٹرمپ کی یکسو جدوجہد نے خونریزی اور تباہی کا خاتمہ ممکن بنایا، آج کی تقریب ایک نسل کش باب کے اختتام کی علامت ہے، ایسا باب جس کے دوبارہ کھلنے سے عالمی برادری کو ہر قیمت پر روکنا ہوگا، بہادر اور ثابت قدم فلسطینی عوام ایک آزاد فلسطین کے حقدار ہیں، وہی فلسطین جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق ہو جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو‘‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت، شہباز شریف شرم الشیخ پہنچ گئے
واضح رہے کہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں آج غزہ امن معاہدے پر دستخط کی باقاعدہ تقریب منعقد کی جائے گی، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت مختلف ممالک کے سربراہان غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر پہنچ رہے ہیں۔
مزید :