احتجاجی کیس میں پولیس کی بڑی کارروائی، جیو فینسنگ سے گرفتاریوں کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور میں مذہبی جماعت کے حالیہ پرتشدد احتجاج کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لے لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق لاہور سے مریدکے تک ہونے والے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ، تشدد اور قانون شکنی میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے جیوفینسنگ اور سی سی ٹی وی فوٹیجز سے مدد لی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مختلف مقدمات میں اب تک 253 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے ڈیجیٹل شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق موبائل فارنزک کے ذریعے توڑ پھوڑ میں ملوث مظاہرین کی شناخت کا عمل جاری ہے، جبکہ گرفتار افراد کے واٹس ایپ گروپس کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جا رہا ہے تاکہ دیگر شریک افراد تک پہنچا جا سکے۔
پولیس نے بتایا کہ درج مقدمات میں دہشت گردی، اقدامِ قتل، ڈکیتی اور پولیس پر حملے کی دفعات شامل ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واضح کیا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث کسی بھی شخص کو رعایت نہیں دی جائے گی اور شواہد کی بنیاد پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ
چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی
خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع
پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے۔مریدکے میں پرتشدد احتجاج کے دوران دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہوگئے تھے، جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری حرکت میں آئے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے کیونکہ خفیہ ذرائع اور ٹیکنیکل ٹریکنگ کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے۔سیکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں اور کارروائی کے لیے تیار کھڑے ہیں، حکام نے دونوں رہنماؤں کو پرامن طریقے سے خودسپردگی کی ہدایت کی ہے۔پولیس کے مطابق اگر وہ زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، بشرطیکہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں۔ تاحال ان کے زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی اور گرفتاری سے بچنے کی کوشش بھی ایک دن سے زیادہ نہ چل سکی۔پولیس کا کہنا ہے کہ چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، مگر گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے، پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے ان کی معاونت کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔ریاست نے نرمی کا دروازہ کھلا رکھا ہے، مگر قانون سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اب فیصلہ حافظ سعد اور انس رضوی کو کرنا ہے، مزاحمت یا خود سپردگی؟دوسری جانب، پولیس کی جانب سے مریدکے میں احتجاج سے فرار ہونے والے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔